Updated: December 17, 2025, 8:01 PM IST
| Brussels
یورپی پارلیمنٹ کے رکن ماتجاز نیمک نے فرانسسکا البانیز اور غزہ کے ڈاکٹروں کو ۲۰۲۶ء کے نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کیا ہے۔ اس نامزدگی کی ۳۳؍ ممالک کے تقریباً ۳۰۰؍ تجویز کنندگان نے حمایت کی۔ نامزدگی کا مقصد انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون اور غزہ میں جان بچانے والے طبی عملے کی قربانیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرانا ہے، جبکہ غزہ میں انسانی بحران بدستور سنگین ہے۔
فرانسسکا البانیز۔ تصویر : آئی این این
یورپی پارلیمنٹ (ایم ای پی) کے رکن ماتجاز نیمک نے منگل کو اعلان کیا کہ انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کیلئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز اور غزہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کو ۲۰۲۶ء کے نوبیل امن انعام کیلئے باضابطہ طور پر نامزدگی کی درخواست ناروے کی نوبیل کمیٹی کو جمع کرا دی ہے۔ یہ اعلان نیمک کی جانب سے ایکس پر جاری ایک بیان کے ذریعے سامنے آیا۔ بیان کے مطابق، اس نامزدگی کی حمایت میں ۳۳؍ ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً ۳۰۰؍ اہل تجویز کنندگان نے دستخط کئے ہیں، جن میں برازیل، جنوبی افریقہ، کنیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ شامل ہیں۔ نیمک کے مطابق، یہ وسیع عالمی حمایت اس بات کی عکاس ہے کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے تحفظ کیلئے کی جانے والی کوششوں کو دنیا کے مختلف حصوں میں سراہا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سلامتی کونسل میں امریکہ کا مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کی مذمت کرنے سے انکار
ماتجاز نیمک نے کہا کہ یہ نامزدگی ان افراد کیلئے احترام اور اعتراف کی علامت ہے جو انتہائی مشکل اور خطرناک حالات میں بھی بنیادی انسانی اقدار کا دفاع کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، یہ اقدام سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر امن، انسانیت اور انصاف کیلئے اجتماعی عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر فرانسسکا البانیز کے کردار کو اجاگر کیا، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی نگرانی کیلئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ نیمک نے کہا کہ البانیز کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے شدید سیاسی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود وہ اپنے مؤقف اور مشن پر ثابت قدم رہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: مغربی حصے میں ایک ہی خاندان کے ۳۰؍ افراد کی لاشیں ملبے سے برآمد
نیمک نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’فرانسسکا البانیز ہم سب کیلئے ایک آئینہ ہیں۔ وہ بین الاقوامی قانون اور ان اصولوں کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی کی علامت ہیں جو انسانی تاریخ کے بدترین قتل عام، یعنی دوسری جنگِ عظیم، کے بعد قائم کئے گئے تھے۔‘‘ نامزدگی میں غزہ سے تعلق رکھنے والے متعدد ڈاکٹرز بھی شامل ہیں، جن میں ڈاکٹر حسام ابو صفیہ اور ڈاکٹر سارہ السقا کے نام نمایاں طور پر سامنے آئے ہیں۔ یہ ڈاکٹرز مسلح تنازع کے دوران انتہائی خطرناک حالات میں بھی اپنے طبی فرائض انجام دے رہے ہیں اور جان کی پروا کئے بغیر زخمیوں اور مریضوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی سفری پابندیوں میں بڑی توسیع، مزید ۱۵؍ممالک فہرست میں شامل
نیمک کے مطابق، غزہ میں صحت کا بنیادی ڈھانچہ بڑی حد تک تباہ ہو چکا ہے جبکہ ادویات، طبی آلات اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت ہے۔ اس کے باوجود، یہ ڈاکٹرز طبی اخلاقیات، انسانیت اور یکجہتی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ نیمک نے کہا کہ ایسے حالات میں انسانی جانیں بچانے کی جدوجہد خود امن کی ایک اعلیٰ ترین شکل ہے، اور یہی وجہ ہے کہ یہ افراد نوبل امن انعام کے حقیقی مستحق ہیں۔ قانون ساز نے زور دیا کہ یہ نامزدگی محض ایک اعزاز کی درخواست نہیں بلکہ عالمی برادری اور سیاسی قیادت کیلئے ایک پیغام ہے کہ وہ ہر صورت میں بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور انسانی وقار کا احترام کریں۔