یوپی کے ڈی جی پی راجیو کرشنا نے کہا کہ پولیس نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایات پر ”جرائم کے خلاف جارحانہ کارروائی“ کی پالیسی کو نافذ کرتے ہوئے ”ملک میں قانون کے بہترین نفاذ کا ریکارڈ“ حاصل کیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 3:13 PM IST | Lucknow
یوپی کے ڈی جی پی راجیو کرشنا نے کہا کہ پولیس نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایات پر ”جرائم کے خلاف جارحانہ کارروائی“ کی پالیسی کو نافذ کرتے ہوئے ”ملک میں قانون کے بہترین نفاذ کا ریکارڈ“ حاصل کیا ہے۔
اترپردیش پولیس نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ ۲۰۱۷ء سے اب تک فائرنگ کے تبادلے کے ۱۴ ہزار ۹۰۰ سے زائد واقعات میں ۳۰ ہزار سے زائد مبینہ مجرموں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان واقعات میں ۲۳۸ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انگریزی اخبار دی ہندو نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس راجیو کرشنا کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ۸ برسوں میں ۱۴ ہزار ۹۷۳ کارروائیاں کی گئیں جن کے نتیجے میں ۳۰ ہزار ۶۹۴: مجرموں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ۹۴۶۷ افراد پولیس پر حملہ آور ہوئے، انہیں پیر میں گولی لگی۔ جبکہ ۲۳۸ افراد انکاؤنٹر میں ہلاک ہوئے۔
کرشنا نے کہا کہ پولیس نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایات پر ”جرائم کے خلاف جارحانہ کارروائی“ کی پالیسی کو نافذ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست نے وزیر اعلیٰ کے دور میں ”ملک میں قانون کے بہترین نفاذ کا ریکارڈ“ حاصل کیا ہے۔ پولیس افسر نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی لیڈر، جو ۲۰۱۷ء میں وزیر اعلیٰ بنے تھے، نے واضح کر دیا تھا کہ اتر پردیش میں ”مجرموں کیلئے کوئی جگہ نہیں“ ہے اور انہیں ”یا تو جرم ترک کرنا ہوگا یا ریاست چھوڑنی پڑے گی۔“
یہ بھی پڑھئے: یوپی میں بند اسکولوں کو آنگن واڑی مرکز بنانے کا فیصلہ
مختلف علاقوں میں انکاؤنٹرز کی تعداد
کرشنا نے بتایا کہ فائرنگ تبادلہ کے سب سے زیادہ واقعات، مغربی اتر پردیش کے میرٹھ زون میں پیش آئے جہاں ۷۹۶۹ مبینہ مجرموں کو گرفتار کیا گیا اور ۲۹۱۱ زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آگرہ زون میں ۵۵۲۹ مبینہ مجرموں کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے ۷۴۱ زخمی ہوئے جبکہ بریلی زون میں ۴۳۸۳ مجرموں کو پکڑا گیا جن میں سے ۹۲۱ زخمی ہوئے۔ کرشنا نے یہ بھی کہا کہ ایسی زیادہ تر کارروائیوں میں ان گینگسٹرز کو نشانہ بنایا گیا جو بھتہ خوری، زمین پر قبضہ اور معاہدے پر قتل میں ملوث گروہوں کو چلا رہے تھے۔
اپوزیشن کی تنقید
پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے، اپوزیشن کانگریس نے دعویٰ کیا کہ کئی فائرنگ کے تبادلے "جعلی" تھے۔ کانگریس لیڈر شاہنواز عالم نے کہا کہ ”پولیس کو ان انکاؤنٹرز میں نشانہ بننے والے افراد کی ذات اور دیگر سماجی تفصیلات بھی جاری کرنی چاہئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جو سماجی طبقات موجودہ حکومت کے خلاف سمجھے جاتے ہیں انہیں پولیس کارروائی کا زیادہ نشانہ بننا پڑتا ہے“۔ عالم نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کو اس رپورٹ کا نوٹس لینا چاہئے اور مزید تفصیلات طلب کرنی چاہئیں۔
واضح رہے کہ اتر پردیش میں ۲۰۱۷ء میں بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد عدالتی کارروائی سے باہر قتل میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ریکارڈز کے مطابق، مارچ ۲۰۱۷ء سے، جب آدتیہ ناتھ اقتدار میں آئے، اگست ۲۰۲۱ء تک تقریباً ۸۵۰۰ ایسے انکاؤنٹر ہوئے تھے۔ اس عرصے کے دوران تقریباً ۱۵۰ افراد انکاؤنٹرز میں ہلاک ہوئے۔