وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے بتایا کہ ٹرمپ نے جنوبی ایشیاء کی دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کو روکنے کیلئے تجارتی دباؤ کا استعمال کیا۔
EPAPER
Updated: August 20, 2025, 9:01 PM IST | Washington
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے بتایا کہ ٹرمپ نے جنوبی ایشیاء کی دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کو روکنے کیلئے تجارتی دباؤ کا استعمال کیا۔
منگل کو وائٹ ہاؤس نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان شدید جھڑپوں کے دوران ذاتی طور پر جنگ بندی کرائی تھی۔ وائٹ ہاؤس نے روسی تیل کی درآمدات پر نئی دہلی پر نئی پابندیوں کی بھی تصدیق کی۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ٹرمپ نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کو روکنے کیلئے تجارتی دباؤ کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ “میرے خیال میں انہیں ان تمام امن معاہدوں پر فخر ہے جو انہوں نے حاصل کئے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ روکنے کیلئے انہوں نے موٹر طریقے سے تجارت کو ایک طاقتور ذریعہ کے طور پر استعمال کیا تاکہ اس تنازع کو ختم کیا جا سکے… وہ دنیا بھر میں امن بحال کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔”
یہ بھی پڑھئے: ۶؍ ماہ میں ۶؍ جنگیں روکیں، ٹرمپ نے پھرہند پاک کشیدگی روکنے کا کریڈٹ لیا
لیوٹ نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے “۷ ماہ میں ۷ عالمی تنازعات” کو حل کیا۔ پریس سیکریٹری نے خبردار کیا کہ جنوبی ایشیاء میں لڑائی سے جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے اسے (خطرے کو) ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازع کے خاتمے کے ساتھ دیکھا ہے جو جوہری جنگ کا باعث بن سکتا تھا اگر ہمارے پاس ایک ایسا صدر نہ ہوتا جو اپنے عہدے کی طاقت اور اثر و رسوخ پر یقین رکھتا۔”
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ۲۲ اپریل کو ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد مئی میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ہندوستان نے پاکستان پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس سے پاکستان نے انکار کیا اور بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ چار دنوں تک، دونوں فریقوں کے درمیان ڈرون، میزائل اور فضائی حملوں کا تبادلہ پوا جس میں ۷۰ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔ جون میں، پاکستان نے تنازع روکنے میں ٹرمپ کی ثالثی کا حوالہ دیتے ہوئے باضابطہ طور پر انہیں ۲۰۲۶ء کے امن کے نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کیا۔ لیکن ہندوستان، جنگ بندی میں ٹرمپ کے رول کی تردید کرتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی کردار کو مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا میں اس بات پر زور دیا کہ “کسی بھی عالمی لیڈر نے ہمیں آپریشن سیندور روکنے کیلئے نہیں کہا۔”
یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی برآمدات پر امریکی ٹیرف سے مانگ میں کافی حد تک کمی آئے گی: موڈیز
ہندوستان پر پابندیاں
لیوٹ نے مزید کہا کہ ٹرمپ، روس-یوکرین جنگ کو ختم کرنے کیلئے ماسکو کی مدد کرنے والے ممالک کو نشانہ بنا رہے ہیں جن میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے بتایا کہ “آپ جانتے ہیں کہ ٹرمپ نے ہندوستان پر پابندیاں لگائیں اور کئی دیگر اقدامات بھی کئے… صدر تیزی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔” امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر لگائی گئی پابندیوں میں ۲۸ اگست سے ہندوستانی درآمدات پر ۲۵ فیصد ٹیرف میں اضافہ شامل ہے جو کچھ سامان پر ٹیکس کو دوگنا کرکے ۵۰ فیصد تک پہنچا سکتا ہے جس کے نتیجے میں سالانہ تقریباً ۸۷ ارب ڈالر کی تجارت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
امریکی حکام نے ہندوستان پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس سے خام تیل کو سستے داموں میں خرید کر دوبارہ فروخت کرکے “منافع خوری” کررہا ہے۔ وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ روسی تیل اب ہندوستان کی درآمدات کا ۴۲ فیصد حصہ ہے جبکہ جنگ سے پہلے یہ ایک فیصد سے بھی کم تھا۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ناقابل قبول ہے۔” ہندوستان نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین اب بھی روس سے یورینیم، پیلیڈیم اور کھاد درآمد کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ “ہندوستان کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”