• Wed, 17 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عالمی بینک کے صدر کو خط لکھ کر اسرائیل پر تنقید کوغیر قانونی قرار دینے کی مخالفت

Updated: September 17, 2025, 4:08 PM IST | Washington

عالمی بینک کے صدر کو خط لکھ کر اسرائیل پر تنقید کو ’’غیر قانونی‘‘قرار دینے کے خلاف احتجاج کیا گیا، ساتھ ہی ماہر معاشیات ماسیمیلیانو کیلی کے خلاف یہود مخالف الزام لگا کر استعفیٰ کے مطالبے کی مہم کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

Economist, Massimiliano Cali. Photo: INN
ماہر معاشیات، ماسیمیلیانو کیلی۔ تصویر: آئی این این

عالمی بینک کے ایک سینئر ماہر معاشیات، ماسیمیلیانو کیلی پر اسرائیل مخالف بیانات کا الزام لگا کر استعفے کی اپیل کے خلاف ۶۰؍ سے زائد اسکالراور پروفیسرنے عالمی بینک کے صدر کو خط لکھ کر اس مہم کی مذمت کی ہے۔ براؤن یونیورسٹی میں ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے مطالعے کے پروفیسر عمر بارٹوف سمیت۶۰؍ دیگر ماہرین اور پروفیسرنے عالمی بینک کے صدر کو ایک خط پر دستخط کیے ہیں، جس میں عالمی بینک کے سینئر ماہر معاشیات ماسیمیلیانو کیلی کے خلاف چلائی گئی ایک بہتان بازی مہم کی مذمت کی گئی ہے۔ گزشتہ مہینے، اقوام متحدہ کی نگرانی کرنے والے اسرائیل نواز، جنیوا میں مقیم ایک غیر سرکاری ادارے `یو این واچ نے عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کو ایک خط لکھ کر ماسیمیلیانو کیلی کو برطرف کرنے کی اپیل کی تھی، جس میں ان پر عالمی بینک کے غیر جانبدارانہ اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کر کے یہود مخالف جذبات کو ہوا دی ہے۔اس دعوے کے ثبوت میں، `یو این واچ نے ماسیمیلیانو کیلی کے فیس بک اکاؤنٹ سے ان کی کچھ پوسٹس پیش کی تھیں جن میں وہ اسرائیل پر فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی جاری رکھنے کا الزام لگایا اور اسرائیل کو ایک فاشسٹ ریاست قرار دیا۔ان کی بعض دیگر پوسٹس میں، وہ امریکہ جیسے مغربی ممالک پر اسرائیل کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔بارٹوف اپنے خط میں اصرار کیا کہ یہ بیانات اسرائیلی ریاست کی تنقید تھے اور انہیں یہود مخالف جذبات یا دہشت گردی کو ہوا دینے کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا۔انہوں نے کہا،کہ ’’ افسوسناک بات یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کو تنقید اور جوابدہی سے بچانے کے لیے یہود دشمنی کو ایک بار پھر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کا استعمال یہود دشمنی کے خلاف حقیقی کوششوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور انہیں پیچیدہ بنا دیتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو نے امریکہ سے کہا: اسرائیل کے احسانات نہ بھولے، فون سے چیری ٹومیٹو تک، سب اسرائیل نے دیا ہے

عمر بارٹوف مزید کہتے ہیں، `مسٹر کیلی، فرانسسکا البانیسی کے شوہر ہیں، جو۱۹۶۷ء سے قبضہ کیے گئے فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر ہیں۔ یہ واضح ہے کہ وہ فی الحال `یو این واچ جیسے بد نیت عناصر کے نشانے پر ہیں، جن کی اسرائیل پرتنقید کرنے والوں کو بدنام کرنے کی ایک طویل تاریخہے، تاکہ مس البانیسی کو فلسطین کے لیے انسانی حقوق کے رپورٹر کے طور پر خاموش کرانے کی  ناجائز کوشش کی جا سکے۔واضح رہے کہ فرانسسکا البانیسی کو ۲۰۲۲ءمیں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر مقرر کیا گیا تھا۔ رپورٹرز کا کام انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو رپورٹس پیش کرنا اور سفارشات کرنا ہوتا ہے۔ ان کی اسرائیل کے مظالم کو طشت ازبام کرنے کے سبب امریکہ نے ان پر یہود دشمنی کا لیبل لگا کر امریکہ میں ان کے اثاثے منجمد کرکے ان پر پابندی عائد کردی۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسپین: غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی شمولیت پر یورو ویژن کے بائیکاٹ کا اعلان

بارٹوف کا کہنا ہے کہ’’ اس بہتان طرازی مہم کے آگے ہتھیار ڈالنا ایک ایسی مثال قائم کر سکتا ہے جس کا عالمی بینک پر اور پھر دیگر کثیرالجہتی اداروں پر منفی اثر پڑے گا۔ اس مہم کو مسترد کرنا بین الاقوامی کثیرالجہتی نظام، جس میں عالمی بینک ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، کی حفاظت کے لیے اور "عالمی استحکام اور جمہوریت کی حکمرانی کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔‘‘پروفیسر عمر بارٹوف اور دیگر دستخط کنندگان نے خط پر دستخط کرتے ہوئے عالمی بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’ عالمی بینک کے وسیع تر مفاد اور `بڑے پیمانے پر بین الاقوامی نظام کی سالمیت اور استحکام کی خاطرمسٹر کیلی کے خلاف چلائی جانے والی سیاسی طور پر محرک بہتان بازی مہم کو واضح طور پر مسترد کرے۔‘‘خط میں دیگر دستخط کنندگان میں ڈاکٹر احمد عباس، پروفیسر آفر اشکنازی، پروفیسر الیڈا اسمین، پروفیسر اینجلیکا بامر، ڈاکٹر موشے بہار، اور پروفیسر پیٹر بینارٹ شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK