• Sat, 08 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عالمی ادارہ صحت: ٹرمپ کا پیراسیٹامول اور ویکسن کو آٹیزم سے جوڑنے کا دعویٰ مسترد

Updated: September 25, 2025, 10:02 PM IST | Geneva

عالمی ادارہ صحت نے ٹرمپ کے پیراسیٹامول اور ویکسین کو آٹزم سے جوڑنے کے دعوے مسترد کر دیے، ادارے کے مطابق حمل کے دوران پیراسیٹامول کے استعمال اور آٹزم کے درمیان ممکنہ تعلق کی تصدیق کرنے والے فی الحال `کوئی حتمی سائنسی شواہد موجود نہیں ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کو ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کے استعمال اور آٹزم کے درمیان ممکنہ تعلق کی تصدیق کرنے والے فی الحال `کوئی حتمی سائنسی شواہد موجود نہیں ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا بیان صدر ٹرمپ کی پیر کی روز اوول آفس میں ہونے والی پریس کانفرنس کے ایک روز بعد آیا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹائلینول حاملہ خواتین کے لیے `اچھا نہیں ہے، اور `فوری طور پرامریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) ڈاکٹروں کو اطلاع دے گی کہ وہ `طبی طور پر ناگزیرہونے تک ٹائلینول کے نسخے لکھنے سے گریز کریں۔ ٹائلینول جس کا فعال جزو ایسیٹامائنو فین ہے کو پیراسیٹامول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اب عینک کی ضرورت نہیں؟ آئی ڈراپس جو کمزور بینائی کا مسئلہ ختم کرسکتے ہیں

ٹرمپ نے پریس کانفرنس کا آغاز `آٹزم کے بحران سے نمٹنے کے تاریخی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کیا، جسے انھوں نے `خوفناک قرار دیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ تقریباً ۱۸؍سال قبل ۱۰؍ ہزار میں سےایک بچے کو آٹزم تھا، جبکہ اب یہ شرح۳۱؍ میں سےایک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ `مصنوعی ہے اور یہ کہ آٹزم سے متاثر افراد `کوئی عنصر لے رہے ہیں۔انھوں نے کہا، ’’ویسے، میرے خیال میں، میں کہہ سکتا ہوں کہ کچھ مخصوص گروہ ایسے ہیں جو ویکسین نہیں لگواتے اور نہ ہی کوئی گولیاں کھاتے ہیں اور ان میں آٹزم نہیں ہے۔‘‘بی بی سی ویریفائی کے مطابق یہ دعوے غلط ہیں۔ کچھ گروہوں یا پچھلے سالوں میں آٹزم کی شرح کم ہونے کی ایک بڑی وجہ تشخیص کے وسائل تک محدود رسائی اور اس موضوع پر آگاہی کی کمی ہے۔اپنے بیان میں، ڈبلیو ایچ او نے زور دیا کہ گذشتہ دہائی میں حمل کے دوران پیراسیٹامول کے استعمال اور بعد میں بچے میں آٹزم کے ممکنہ تعلق کا تعین کرنے کے لیے `وسیع تحقیق کی گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا اصرار ہے کہ `کوئی مستقل تعلق قائم نہیں کیا جا سکا۔ڈبلیو ایچ او نے سختی سے تجویز کی ہے کہ تمام خواتین اپنے ڈاکٹروں یا ہیلتھ ورکرز کے مشورے پر عمل جاری رکھیں۔صدر کے مضبوط دعووں کے باوجود، ایف ڈی اے نے امریکی ڈاکٹروں کو دی گئی اپنی نوٹس میں تسلیم کیا کہ ٹائلینول اور آٹزم کے درمیان `سبب اور اثر کا ربط قائم نہیں کیا جاسکا ہے۔
ٹرمپ نے بچوں کے ویکسینیشن پروگرام پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا، وہ ان خوبصورت چھوٹے بچوں میں اتنی چیزیں داخل کرتے ہیں، یہ شرمناک بات ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم آر (ممپس، خسرہ، روبیلا) کی ویکسین `الگ الگ لگوانی چاہیے۔لگتا ہے جیسے کسی گھوڑے میں داخل کر رہے ہوں۔ آپ کے پاس ایک چھوٹا بچہ ہےاور آپ کے پاس۸۰؍ مختلف ویکسین ہیں، اور وہ اس میں داخل کر دیتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ بچوں کی ویکسین اور آٹزم کے درمیان تعلق نے۱۹۹۸ء میں عوامی توجہ حاصل کی، جب دی لینسٹ میڈیکل جرنل میں ایک تحقیق شائع ہوئی تھی جسے بعد میں مسترد کر دیا گیا۔ مصنف اینڈریو ویک فیلڈ کو کچھ لوگ `اینٹی ویکسین کارکنسمجھتے ہیں۔ انھیں۲۰۱۰ء میں برطانیہ کی میڈیکل رجسٹری سے نکال دیا گیا تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے اپنے دعوے کے لیے تحقیق میں جعل سازی کی تھی کہ ایم ایم آر ویکسین آٹزم اور آنتوں کی سوزش کا باعث بنتی ہے۔۲۰۱۶ء میں، ان کی ٹرمپ سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد ویک فیلڈ نے کہا تھا کہ ٹرمپ `ہمارے ساتھ ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا اصرار ہے کہ ٹھوس وسیع شواہد اس دعوے کو غلط ثابت کرتے ہیں کہ بچپن کی ویکسین آٹزم کا سبب بنتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کیلئے عالمی حمایت میں اضافہ

ٹرمپ کے اس دعوے کے جواب میں کہ ویکسین کو طویل عرصے میں لگانا چاہیے، ڈبلیو ایچ او نے کہا: جب ویکسین نظام الاوقات میں بغیر سائنسی جائزے کے تاخیر، رکاوٹ یا تبدیلی آتی ہے، تو `نہ صرف بچے بلکہسماج میں بھی  انفیکشن کے خطرے میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے `بدنامی سے پاک، شواہد پر مبنی تحفظات کو فروغ دینے کے لیے اپنے کام میں `آٹزم سے متاثرہ اداروں اور `ذاتی تجربہ رکھنے والوں کو شامل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل آٹسٹک سوسائٹی کی ہیڈ آف پالیسی میل میرٹ نے ٹرمپ کے بیانات کو `خطرناک، `سائنس مخالف اور `غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔برطانیہ کے ہیلتھ سیکرٹری ویس اسٹریٹنگ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس معاملے پر صدر ٹرمپ سے زیادہ ڈاکٹروں پر بھروسہ کرتا ہوں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK