Inquilab Logo

آسام: ریاستی حکومت نے ۵؍ مسلم خاندانوں کو ۳۰؍ لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا

Updated: May 23, 2024, 8:35 PM IST | Guwhati

آسام کی ریاستی بی جے پی حکومت نے بدھ کو گوہاٹی ہائی کورٹ کو بتایا کہ انہوں نے اُن ۵؍ مسلم خاندانوں کو ۳۰؍ لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کئے ہیں جن کے گھروں پر ۲۰۲۲ء میں ناگون میں ایک پولیس اسٹیشن پر آتشزدگی کے حملے کے بعد بلڈوزر چلایا گیا تھا۔

Gauhati High Court. Photo: INN
گوہاٹی ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

دی ہندو کی خبر کے مطابق، آسام حکومت نے بدھ کو گوہاٹی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس نے پانچ خاندانوں کو ۳۰؍ لاکھ روپے بطور معاوضہ اداکیا ہے جن کے گھروں پر ۲۰۲۲ء میں ناگون میں ایک پولیس اسٹیشن پر آتشزدگی کے حملے کے بعد بلڈوزر چلایا گیا تھا۔ 
۲۱؍ مئی ۲۰۲۲ء کو ایک ہجوم نے ضلع ناگون کے بٹدروا پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کیا تھا جس کے ایک دن بعد ایک مچھلی کے تاجر محفوظ الاسلام کی حراست میں موت ہو گئی تھی۔اسلام کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے اسے رہا کرنے کیلئے ۱۰؍ ہزار روپے رشوت مانگی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: ووٹنگ کے مکمل اعدادوشمار کو جاری کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی عجیب و غریب منطق

پولیس اسٹیشن پر آتشزدگی کا حملہ ہونے کے بعد پولیس نے ملزم کا گھر تباہ کیا تھا ۔ خیال رہے کہ ہندوستانی قانون میں ایسی کوئی دفعہ نہیں کہ کسی بھی ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلا دیاجائے لیکن بی جے پی کی حکومت میں یہ عام ہو گیا ہے۔ دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ بدھ کو سینئر وکیل ڈی ناتھ، جو آسام حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے، نے کہا کہ ناگون کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس نے پیر کو ۵؍ خاندانوں کو ۳۰؍ لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا تھا۔ ریاستی بی جےپی حکومت نے عدالت سے کہا کہ ۱۰؍ لاکھ روپے معاوضہ امام الحق اور مجیب الرحمان کو ان کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے عوض ادا کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: ڈومبیولی: فیکٹری میں بھیانک آتشزدگی، ۷؍ ہلاک، ۲۵؍ زخمی

دی ہندو نے رپورٹ کیا ہے کہ رحمان کو ان کے عارضی اور کانکریٹ کے گھر تباہ ہونے کی وجہ سے ۵ء۱۲؍ لاکھ روپے بطور معاوضہ دیئے گئے ہیں۔دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈی ناتھ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اسلام کے اہل خانہ کیلئے بھی ۵ء۲؍ لاکھ روپے منظور کر دیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: عالمی عدالت جمعہ کو جنوبی افریقہ کی جنگ بندی کی درخواست پر فیصلہ سنائے گی

انہوں نے کہا کہ اسلام کے خاندان نے ابھی تک رشتہ دار کا کوئی سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا ہے اور حکام دستاویز حاصل کرنے کے بعد ادائیگی پر کارروائی کریں گے۔ ۳؍ مئی کو گوہاٹی ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے منظوری شدہ انکوائری نے یہ قبول کیا ہے کہ اسلام کی موت عدالتی تحویل کا معاملہ تھا۔
 تاہم، آسام حکومت نےیہ قبول کرنے سے انکار کیا ہے کہ اسلام کی موت عدالتی تحویل میں غیر ذمہ داری کے سبب ہوئی ہے۔ گزشتہ سال ۲۱؍مئی کوہائی کورٹ میں داخل کردہ ایفی ڈیوٹ میں ناگون کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس نے کہا تھا کہ اسلام کی موت ان کی خراب حالت کے سبب ہوئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK