Updated: August 11, 2025, 3:29 PM IST
| New Delhi
راہل گاندھی، ملکار جن کھرگے اور دیگر اپوزیشن لیڈران کو بہار کی ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے معاملے پر احتجاج کرنے کیلئے حراست میں لیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ صرف ۳۰؍اراکین پارلیمان کو الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن ۲۰۰؍ سے زائد رکن پارلیمان نے احتجاج کیا۔
راہل گاندھی احتجاج کے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی
آج دہلی پولیس نے کانگریس کے چیف ملکار جن کھرگے اور پارٹی لیڈرراہل گاندھی کو الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کرنے کے دوران حراست میں لیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے بتایا ہے کہ کانگریس کی رکن پارلیمان پرینکا گاندھی ودرا، شیوسینا کے لیڈر ادھو ٹھاکرے، سنجے راؤت اور ترنمول کانگریس کی لیڈر سگاریکا گھوش کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے ویڈیو میں سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو کو بیریکیڈ سے چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پولیس انہیں مارچ کرنے سے روک رہی ہے۔ نئی دہلی کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس دیویش کمار مہالا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک خط جاری کیا تھا جس میں ۳۰؍ رکن پارلیمان کو دفتر کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن ۲۰۰؍ سے زائد رکن پارلیمان نے پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پر مکمل قبضے کے خلاف اسرائیلی شہری سراپا احتجاج
انہوں نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم نے حفاظت اور قانون اور احکامات کی بالادستی کی حفاظت کیلئے انہیں روکا تھا۔ بعد ازیں انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔کچھ رکن پارلیمان نے بیریکیڈ پرسے چھلانگ لگانے کی بھی کوشش کی۔‘‘ پولیس کی کارروائی کے بعد راہل گاندھی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’سچ ملک کے سامنے ہے۔یہ کوئی سیاسی لڑائی نہیں ہے، جبکہ یہ آئین کی حفاظت کی لڑائی ہے۔ یہ صرف ایک شخص یا ایک ووٹ کی لڑائی نہیں ہے۔ ہمیں صاف اور شفاف ووٹر لسٹ چاہئے۔‘‘یاد رہے کہ جون میں الیکشن کمیشن نے نظر ثانی کرنے کیلئے ووٹروں کی لسٹ جاری کی تھی۔ اس مشق کے تحت ۲۰۰۳ء کی ووٹر لسٹ مین جن افراد کے نام درج نہیں تھے انہیں ووٹ دینے کیلئے قابلیت کا ثبوت پیش کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بہار ووٹر لسٹ تنازع: ایک مکان میں۲۰۰؍ سے زائد ووٹر
الیکشن کمیشن نےاکتوبر یا نومبر کو ہونے والے بہار انتخابات سے قبل یکم اگست ۲۰۲۵ء کو ووٹروںکے ناموں کی فہرست کا مسودہ جاری کیا تھا جس میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ ووٹر لسٹ میں سے ۶۵؍ لاکھ سے زائد نام حذف کر دیئے گئے ہیں۔ووٹروں کی فہرست کے مسودے میں ووٹ دہندگان کے ناموں کے اندراج اور اخراج کااندازہ لگانے کے بعد ستمبر میںالیکشن کمیشن اس فہرست پر نظر ثانی کرے گا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اعتراض کیا ہے کہ اس عمل کی وجہ سے ووٹروں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ بہت سے ووٹ دہندگان ضروری کاغذات پیش کرنے میں ناکام ہوسکتے ہیں۔ سنیچر کو الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ قوانین کے تحت بہار کے ووٹروں کی ناموں کی فہرست سے حذف شدہ ناموں کو شائع کرنا ضروری نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کرناٹک میں وزیر اعظم مودی کے ہاتھوں تین وندےبھارت ٹرینوں کا افتتاح
ایفی ڈیوٹ میں پول پینل نے کہا تھا کہ قوانین کے تحت یہ سمجھانا بھی ضروری نہیں ہے کہ کسی بھی فرد کا نام ووٹروں کی فہرست سے کیوں ہٹایا گیا ہے؟ یاد رہے کہ ایک غیر منافع بخش ادارے اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹکس رائٹس کی جانب سے داخل کی گئی عرضی کے جواب میں الیکشن کمیشن نے بیان جاری کیا ہے۔ اس ادارے نے کہا تھا کہ عدالت پول پینل کو حکم جاری کرے کہ وہ ووٹروں کی فہرست کے مسودے سے حذف شدہ ۶۵؍ لاکھ ووٹروں کے ناموں کو ہٹانے کی وجوہات بیان کرے۔