Inquilab Logo Happiest Places to Work

کولمبیا یونیورسٹی کی فلسطین حامی مظاہروں میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی

Updated: July 23, 2025, 8:05 PM IST | New York

کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطین حامی مظاہروں میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے درجنوں طلبہ کو برخاست، معطل، اور ان کی ڈگریاں منسوخ کیں، طلبہ گروپ نے یونیورسٹی پر اختلاف رائے دبانے کے لیے وفاقی حکام سے ساز باز کا الزام لگایا۔

A scene from a student demonstration in favor of Palestine on a university campus. Photo: X
یونیورسٹی کیمپس میں فلسطین کے حق میں طلبہ کے مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

کولمبیا یونیورسٹی نے اس سال کےاوائل میں کیمپس میں فلسطین نواز مظاہروں میں حصہ لینے پر درجنوں طلبہ کو تادیبی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے، جس کی تصدیق یونیورسٹی اور ایک طلبہ گروپ نے کی ہے۔یہ سزائیں مئی میں بٹلر لائبریری کے اندر ہونے والے احتجاج اور۲۰۲۴ء میں یونیورسٹی احاطے میں قائم احتجاجی کیمپ میں طلبہ کی کارروائیوں کی پاداش میں دی گئی۔سزاؤں میں آزمائشی مدت (پروبیشن)، ایک سے تین سال کی معطلی، برخاستگی اور تعلیمی ڈگریوں کی منسوخی شامل ہیں۔کولمبیا یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا: *"ایک پرُ رونق علمی برادری کے قیام کے لیے ایک دوسرے اور ادارے کے بنیادی کام، پالیسیوں اور اصولوں کا احترام لازمی ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں میں خلل ڈالنا یونیورسٹی کی پالیسیوں اور قواعد کی خلاف ورزی ہے اور ایسی خلاف ورزیوں کے نتیجے لازماً برآمد ہوں گے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج ظالم تو تھی ہی اب چور بھی بن گئی ہے، گدھے چوری کررہی ہے!

اگرچہ یونیورسٹی نے ظاہر نہیں کیا کہ کتنے طلبہ متاثر ہوئے، لیکن طلبہ کی قیادت والے اتحاد ’’کولمبیا یونیورسٹی اپارتھائیڈ ڈائیویسٹمنٹ ‘‘کے مطابق تقریباً۸۰؍ طلبہ کو تادیبی نوٹس موصول ہوئے ہیں۔  طلبہ اتحاد کے مطابق، طلبہ کو پیر کے روز ان کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا۔ معطل طلبہ کو بتایا گیا کہ بحالی کے لیے انہیں رسمی معافی نامے جمع کروانا ہوں گے۔ اگر وہ انکار کریں گے تو ان کی معطلی عملی طور پر برخاستگی میں بدل سکتی ہے۔ طلبہ نے الزام لگایا کہ یہ کارروائی ٹرمپ انتظامیہ کےادارے سے اربوں ڈالر کی وفاقی امداد واپس لینے کے فیصلے کے بعد یونیورسٹی اور وفاقی حکام کے درمیان ایک زیر التواء معاہدے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا: *"یہ سزائیں ایک وفاقی معاہدے کا حصہ سمجھی جاتی ہیں جس کا کولمبیا جلد اعلان کرنے والا ہے۔ اس میں صیہونی مخالف افترا پردازی لیگ (اینٹی ڈیفیمیشن لیگ) کے ساتھ رسمی شراکت داری اور یہودی مخالفیت کی تعریف کو استعمال کرنے کا معاہدہ شامل ہے، جو اسرائیل کی تنقید کو یہودیوں کے خلاف امتیاز کے برابر قرار دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا’’اگرچہ کولمبیا خود کو حکومتی مداخلت کے خلاف ظاہر کرنا پسند کرتا ہے، لیکن ریکارڈ سے فعال ساز باز کا پتہ چلتا ہے، نہ کہ مجبوراً کی گئی رعایت کا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ سمیت ۲۷؍ ممالک نے اسرائیل کی شدید مذمت کی

کولمبیا یونیورسٹی کے۳۰؍ سالہ احتجاجی لیڈر محمود خلیل، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے ملک بدری کا نشانہ بنایا تھا، نے واشنگٹن ڈی سی میں قانون سازوں سے ملاقات کی ہے۔ خلیل، جو امریکہ کے مستقل رہائشی ہیں اور حال ہی میں امیگریشن حراست سے رہا ہوئے ہیں، نے کہا کہ ’’وہ غزہ میں امریکی امدادشدہ نسل کشی کے خاتمے اور اپنی سرگرمیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔  ۱۹۵۲ء کے ایک کم استعمال ہونے والے امیگریشن قانون کے تحت خلیل اب بھی ملک بدری کا سامنا کر رہے ہیں، جو امریکی خارجہ پالیسی کے لیے نقصان دہ سمجھے جانے والے غیر ملکیوں کو نکالنے کی اجازت دیتا ہے۔  انہوں نے رائٹرز کو بتایاکہ ’’انہوں نے مجھے خاموش کرنے کی کوشش کی، لیکن ہم مزاحمت جاری رکھیں گے۔‘‘ جس میں انہوں نے قانونی دھمکیوں کے باوجود فلسطینی حقوق کی وکالت جاری رکھنے کا عہد کیا۔  انہوں نے کانگریس اراکین رشیدہ طلیب، الہان عمر، آیانا پریسلی، جم میک گورن، ٹرائے کارٹر اور سمر لی سے بھی ملاقات کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ فاقہ کشی سے بے حال، بھوک کی بنا پر۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۵؍ فوت

واضح رہے کہ یونیورسٹیوں کی  کارروائی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فلسطین نواز مظاہروں پر امریکہ بھر کی یونیورسٹیوں کو نشانہ بنانے کے بعد آئی ہے۔  انہوں نے کولمبیا سے آغاز کیا، جس نے امریکی کیمپسز میں فلسطین نواز مظاہروں کی لہر کو جنم دیا، اور یونیورسٹی کو۴۰؍ کروڑ ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منسوخ کر دی۔ بالآخر یونیورسٹی نے ان کے دباؤ کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور کیمپس احتجاجی پالیسیوں سمیت وسیع پیمانے پر پالیسی تبدیلیوں کا اعلان کیا۔طلبہ کے خلاف یہ کارروائی اسی کا مظہر ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK