Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنوبی کوریا: ڈیموکریٹک امیدوار لی جے میونگ نئے صدر منتخب، فیکٹری مزدور سے ملک کے صدر بننے تک کا سفر

Updated: June 04, 2025, 7:06 PM IST | Seoul

اپنی حالیہ یادداشت میں، لی نے اپنے بچپن کو "مصیبت بھرا" قرار دیا کیونکہ ان کی غربت کی وجہ سے جنوبی کوریا کا طبقہ اشرافیہ ان کا مذاق اڑایا کرتا تھا۔ لیکن ان کے متنازع سیاسی کیریئر اور جارحانہ سیاسی انداز نے انہیں متوسط اور محنت کش طبقے کے ووٹروں کی حمایت دلائی۔

Lee Jae-myung. Photo: INN
لی جے میونگ۔ تصویر: آئی این این

جنوبی کوریا کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی) کے امیدوار لی جے میونگ نے شاندار جیت حاصل کی۔ ۶۱ سالہ لی نے منگل کو ہونے والے انتخابات میں ۴۹ فیصد سے زائد ووٹ حاصل کئے اور ملک کے ۱۴ ویں صدر بن گئے ہیں۔ ان کا دور صدارت پانچ سال یعنی ۲۰۳۰ء تک رہے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دسمبر میں سابق صدر یون سک یول کی جانب سے مارشل لاء نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد یہ انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ 

کوریا جونگ اینگ ڈیلی کے مطابق، ابتدائی ووٹنگ اور بیرون ملک کے ووٹرز کو ملا کر ۴ء۷۹ رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جو گزشتہ ۲۸ برسوں میں سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔ ۲۰۲۲ء کے صدارتی انتخابات میں یہ شرح ۱ء۷۷ فیصد تھی۔ منگل کو ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد، لی نے ۴۲ء۴۹ فیصد ووٹ حاصل کئے اور حکمران پیپل پاور پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ کم کے شکست تسلیم کرنے کے بعد الیکشن اتھارٹیز نے لی کو باضابطہ طور پر نیا صدر قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: ششی تھرور کی قیادت میں ہندوستانی وفد کی برازیل کے نائب صدر سے ملاقات

نومنتخب صدر لی، بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات میں قانونی مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ، گزشتہ انتخابات کی صدارتی مہم کے دوران جھوٹے بیانات دینے کے مقدمہ کی سماعت بھی جاری ہے۔ اس سال مارچ میں ایک اپیل کورٹ نے انہیں اس مقدمے میں بری کر دیا تھا، جس سے ان کی صدارتی دوڑ کی راہ ہموار ہوئی۔ تاہم، انتخابات سے چند ہفتے قبل سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم کر دیا اور مقدمہ کو دوبارہ ہائی کورٹ کو سونپ دیا۔

لی کا سیاسی سفر: فیکٹری مزدور سے صدر بننے تک

لی ۱۹۶۳ء میں شمالی گیونگ سانگ صوبے کے ایک پہاڑی گاؤں اینڈونگ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین گزر بسر کیلئے عوامی بیت الخلا کی صفائی کرتے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سیونگ نام کی ایک فیکٹری میں ملازمت شروع کی تاکہ والدین اور اپنے ۶ بھائی بہنوں پر مشتمل اپنے خاندان کی مدد کر سکیں۔ ۱۳ سال کی عمر میں، فیکٹری میں ایک پریس مشین میں ان کی کلائی کچل گئی جس سے ان کے بازو کو مستقل نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ، کانگریس میں ٹیکس بل کی جلد منظوری کیلئے کوشاں، مسک کی شدید تنقید، سینیٹ میں تنازع

لی نے ۱۹۷۸ء اور ۱۹۸۰ء میں بالترتیب ہائی اسکول اور یونیورسٹی کے امتحانات پاس کئے۔ انہوں نے چونگ اینگ یونیورسٹی سے مکمل اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور ۱۹۸۶ء میں بار امتحان پاس کیا۔ ۱۹۹۲ء میں انہوں نے کم ہائے کیونگ سے شادی کی، جن سے ان کے دو بچے ہیں۔ تقریباً دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر کام کرنے کے بعد، وہ ۲۰۰۵ء میں سیاست میں داخل ہوئے۔

لی نے یوری پارٹی میں شمولیت اختیار کی، جو ڈی پی کی پیشرو اور اس وقت کی حکمران جماعت تھی۔ انہوں نے ۲۰۱۰ء سے ۲۰۱۸ء تک گیونگ گی صوبے کے شہر سیونگ نام کے میئر کے طور پر خدمات انجام دیں اور ۲۰۱۸ء سے ۲۰۲۱ء تک صوبائی گورنر رہے۔ جون ۲۰۲۲ء میں وہ انچون شہر سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

لی نے ۲۰۱۷ء میں ڈی پی کے امیدوار کے طور پر صدارتی انتخاب لڑنے کی کوشش کی لیکن ابتدائی انتخابات میں سابق صدر مون جے ان سے ہار گئے۔ ۲۰۲۲ء کے صدارتی انتخابات میں وہ ڈی پی کے امیدوار بنے، لیکن یون سے صرف ۷۳ء۰ فیصد ووٹ کے معمولی فرق سے ہار گئے۔ جنوری ۲۰۲۴ء میں، لی ایک عوامی تقریب کے دوران گردن میں چھرا گھونپنے کے قاتلانہ حملے میں بال بال بچے۔ حکام کے مطابق، اس حملے کا مقصد انہیں صدر بننے سے روکنا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: شرح پیدائش میں تشویشناک حد تک گراوٹ

اپنی حالیہ یادداشت میں، لی نے اپنے بچپن کو "مصیبت بھرا" قرار دیا کیونکہ ان کی غربت کی وجہ سے جنوبی کوریا کا طبقہ اشرافیہ ان کا مذاق اڑایا کرتا تھا۔ لیکن ان کے متنازع سیاسی کیریئر اور جارحانہ سیاسی انداز نے انہیں متوسط اور محنت کش طبقے کے ووٹروں کی حمایت دلائی۔ لی، ڈی پی کے پہلے صدر ہیں جن کے پاس ایک دوستانہ پارلیمنٹ ہے جو چیف ایگزیکٹو کے پالیسیوں کو ویٹو کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ گزشتہ سال ڈی پی کی قیادت کے دوران، پارٹی نے ۳۰۰ نشستوں والی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK