Updated: October 11, 2025, 3:58 PM IST
| Paris
فرانس میں جاری سیاسی بحران کے دوران صدر ایمانوئل میکرون نے جمعہ کوسیبسٹین لیکورنو کو دوبارہ وزیراعظم مقرر کر دیا، حالانکہ انہوں نے چار دن قبل ہی استعفیٰ دیا تھا۔ نئی تقرری کا مقصد سال کے اختتام تک بجٹ کی منظوری اور حکومتی استحکام کو یقینی بنانا بتایا جا رہا ہے۔
سیبسٹین لیکورنو۔ تصویر: آئی این این
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے سیبسٹین لیکورنو کو جمعہ کو دوبارہ فرانس کا وزیراعظم مقرر کر دیا، یہ فیصلہ ان کے چار دن قبل استعفیٰ دینے کے بعد سامنے آیا۔ ایلیسی پیلس نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ لیکورنو کو نئی حکومت تشکیل دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ یہ فیصلہ مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے مشاورت اور مذاکرات کے بعد کیا گیا۔ لیکورنو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’’میں صدر جمہوریہ کی جانب سے دیئے گئے اس مشن کو ذمہ داری سے قبول کرتا ہوں میرا مقصد ہے کہ سال کے آخر تک فرانس کے پاس ایک مستحکم بجٹ ہو اور عوام کے روزمرہ خدشات کا ازالہ کیا جا سکے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے، جو ’’فرانسیسی عوام کیلئے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔‘‘ لیکورنو کے مطابق، حالیہ دنوں میں ہونے والی پارلیمانی مشاورت کے تمام امور ایوان میں بحث کیلئے پیش کئے جائیں گے تاکہ اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز ذمہ داری کے ساتھ اپنے کردار ادا کر سکیں۔
یہ بھی پڑھئے:ایک ہی دن میں چیک کلیئر کرنے میں مسائل صارفین کو پریشان کر رہے ہیں
اہم اقتصادی چیلنجز اور ترجیحات
لیکورنو نے اپنی ترجیحات واضح کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کی عوامی مالیات کی بحالی حکومت کی سب سے بڑی ترجیح رہے گی، اور کسی کو بھی اس ذمہ داری سے بچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں شامل ہونے والے تمام اراکین کو ۲۰۲۷ء کے صدارتی انتخابات کیلئے کسی بھی ذاتی سیاسی عزائم کو ایک طرف رکھنا ہوگا۔ لیکورنو کے مطابق نئی حکومتی ٹیم میں تجربہ، مہارت اور تنوع کو شامل کیا جائے گا۔
فرانسیسی سیاست میں بحران
یاد رہے کہ فرانس میں ۲۰۲۴ء کے وسط میں منعقد ہونے والے قبل از وقت انتخابات کے بعد سے سیاسی صورتحال غیر یقینی کا شکار ہے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں معلق پارلیمنٹ وجود میں آئی، جہاں انتہائی دائیں بازو کو غیر معمولی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
یہ بھی پڑھئے:ٹرمپ کا چین پر مزید ۱۰۰؍ فیصد ٹیرف، امریکی اسٹاک مارکیٹ کریش
اپوزیشن کا ردعمل
لیکورنو کی دوبارہ تقرری پر مخالف جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ بائیں بازو کے ایل ایف آئی لیڈر مینوئل بومپارڈ نے اسے ’’طاقت کے نشے میں دھت ایک غیر ذمہ دار شخص کی جانب سے فرانسیسی عوام کے منہ پر نیا طمانچہ‘‘ قرار دیا۔ آر این لیڈر ایردن بارڈیلا نے کہا کہ ’’لیکورنو دوم کی حکومت ایک جمہوری رسوائی اور فرانسیسی عوام کی تذلیل ہے۔‘‘ ایل ایف آئی کی نائب صدر متھلڈ پانو نے ایکس پر لکھا کہ ’’کبھی کسی صدر نے اس قدر غصے اور نفرت کے ساتھ حکومت نہیں کی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بائیں بازو کے ارکانِ اسمبلی سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کرنے کی اپیل کریں گی۔
دوسری جماعتوں کا ردعمل
گرین پارٹی (EELV) کی لیڈر میرین ٹونڈیلیئر نے لیکورنو کی دوبارہ تقرری کو ’’حیران کن‘‘ قرار دیا۔ جبکہ فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی (PCF) کے جنرل سیکریٹری فابین روسیل نے اسے ’’ناقابل قبول فیصلہ‘‘ کہا۔ انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی (RN) کے جنرل سیکریٹری ایردن بارڈیلا نے بھی کہا کہ یہ اقدام ’’جمہوریت اور عوام دونوں کی توہین ہے۔‘‘ جبکہ آر این کی نائب صدر میرین لی پین نے پیش گوئی کی کہ ’’اسمبلی کی تحلیل اب ناگزیر ہو چکی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:’’مکمل جنگ بندی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے‘‘
بجٹ بحران اور معاشی دباؤ
یاد رہے کہ لیکورنو کو ۸؍ ستمبر کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد دوبارہ وزیراعظم مقرر کیا گیا۔ فرانسیسی وزیر خزانہ بیرو نے جولائی میں ۲۰۲۶ء کے بجٹ فریم ورک کی نقاب کشائی کی تھی، جس کے مطابق ۴۴؍ ارب یورو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ملکی قرضے، جو جی ڈی پی کے ۱۱۵؍ فیصد تک پہنچ چکے ہیں، کم کئے جا سکیں۔ فرانس کو اس وقت یورپی یونین میں سب سے بڑے بجٹ خسارے کا سامنا ہے، جو جی ڈی پی کے ۸ء۵؍ فیصد پر ہے۔ بجٹ مذاکرات عرصے سے فرانسیسی سیاست میں کشیدگی کا باعث ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ۲۰۲۵ء کے بجٹ پر اتفاق نہ ہونے کے باعث وزیراعظم مائیکل بارنیئر کی حکومت دسمبر میں اس وقت گر گئی تھی، جب بائیں بازو اور دائیں بازو کی جماعتوں نے مل کر عدم اعتماد کی تحریک منظور کر لی تھی۔