• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کا چین پر مزید ۱۰۰؍ فیصد ٹیرف، امریکی اسٹاک مارکیٹ کریش

Updated: October 11, 2025, 6:26 PM IST | Washington

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ رواں ماہ ہونے والی متوقع ملاقات منسوخ کرتے ہوئے بیجنگ کے تجارتی طریقوں کو ’’دشمنانہ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے چین پر نایاب زمینی معدنیات کے ایکسپورٹ کنٹرولز کے ذریعے عالمی مارکیٹ کو یرغمال بنانے کا الزام لگاتے ہوئے چینی مصنوعات پر ’’بڑے پیمانے پر محصولات‘‘ عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس خبر کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ کریش ہوگیا اور ۵ء۱؍ کھرب ڈالر کافور ہوگئے۔

US President Donald Trump and Chinese President Xi Jinping. Picture: INN
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس ماہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ سربراہی اجلاس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کیونکہ بیجنگ نے ’’معاندانہ (دشمنی پر مبنی رویہ) تجارتی رویہ‘‘ اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ اب چینی مصنوعات پر ’’بڑے پیمانے پر محصولات‘‘ عائد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جمعہ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر ایک طویل اور غیر متوقع پوسٹ میں، ٹرمپ نے چین کو تنقید کا نشانہ بنایا جو حال ہی میں نایاب زمینی معدنیات (Rare Earth Elements) پر ایکسپورٹ کنٹرولز عائد کر رہا ہے۔ یہ معدنیات جدید ٹیکنالوجی جیسے اسمارٹ فونز، الیکٹرک گاڑیوں، فوجی آلات اور قابلِ تجدید توانائی کے نظام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:’’اوبامہ کو کچھ نہ کرنے پر بھی نوبل، میں نے ۸؍ جنگیں رُکوائیں، اُن کا کیا ؟‘‘

ٹرمپ نے لکھا کہ ’’چین میں کچھ بہت ہی عجیب چیزیں ہو رہی ہیں۔ وہ بہت مخالف رویہ اختیار کر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی دو ہفتے بعد APEC اجلاس میں شی جن پنگ سے ملاقات طے تھی، لیکن اب ’’ایسا لگتا ہے کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔‘‘ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بیجنگ نے دنیا بھر کے ممالک کو ایسے خطوط ارسال کئے ہیں جن میں ریئر ارتھ سے وابستہ ہر عنصر پر برآمدی پابندیوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’چین کو دنیا کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ان کا دیرینہ منصوبہ ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:بہار اسمبلی انتخاب۲۰۲۵ء: کانگریس نے جاری کیا ’فرد جرم‘

انہوں نے بیجنگ پر الزام لگایا کہ وہ ’’چھ ماہ کے اچھے تعلقات‘‘ کے باوجود جھوٹ بول رہا ہے، اور انہوں نے اس معاملے پر صدر شی سے کوئی بات نہ کرنے کا عندیہ دیا۔ٹرمپ نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آیا چین کا یہ اعلان غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر چین اپنے ’’مخالفانہ حکم‘‘ پر قائم رہتا ہے، تو وہ امریکی صدر کی حیثیت سے اس کے خلاف مالی اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے تک ٹرمپ نے ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) اجلاس میں شی جن پنگ سے ملاقات کو ’’اہم پیش رفت‘‘ قرار دیا تھا۔ یہ ملاقات جنوری میں ان کے دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی براہِ راست ملاقات ہوتی۔ انہوں نے آئندہ سال چین کے دورے کا بھی عندیہ دیا تھا۔ لیکن اب ان کے تازہ بیانات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی سرد مہری پیدا کر دی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر امریکہ واقعی چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرتا ہے، تو اس سے عالمی منڈی میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:انڈونیشیا کا عالمی ایونٹ کیلئے اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزے دینے سے انکار

وال اسٹریٹ اسٹاک کریش
ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیاء پر ۱۰۰؍ فیصد ٹیرف اور اہم سافٹ ویئرز پر برآمدی کنٹرول کے اعلان کے بعد جمعہ کو امریکی اسٹاک مارکیٹس کریش ہوگئے۔ اس اقدام نے دونوں بڑی معیشتوں امریکہ اور چین کے درمیان ایک نئی تجارتی جنگ کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔ مارکیٹ کریش کے باعث کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کافور ہو گئی۔ جمعہ کے اختتام پر تینوں بڑے انڈیکسز نمایاں طور پر منفی زون میں بند ہوئے۔ اے این آئی کے مطابق ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج ۸۲ء۸۷؍ پوائنٹس گر کر ۶۰ء۴۷؍ پر بند ہوا۔ ایس اینڈ پی ۶۰ء۱۲؍ پوائنٹس یا ۷۱ء۲؍ فیصد کی کمی کے ساتھ ۵۱ء۵۲؍ پر بند ہوا۔ نیس ڈیک کمپوزٹ انڈیکس میں سب سے زیادہ ۵۶ء۳؍ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹ سے ۵ء۱؍ کھرب امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کافور ہوگئی۔ 
دوسری جانب، کرپٹو کرنسی مارکیٹ بھی اس کریش سے محفوظ نہ رہ سکی۔ رپورٹ کے مطابق، صرف ایک دن میں ۱۹؍ ارب امریکی ڈالر کی ریکارڈ لیکویڈیشن ہوئی، جو اب تک کی سب سے بڑی ایک روزہ گراوٹ ہے۔ ماہرین کے مطابق، صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال مزید بڑھ سکتی ہے، جبکہ سرمایہ کار اب امریکی حکومت کی ممکنہ پالیسی وضاحت کا انتظار کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK