اس کاروبار سے جڑے زیادہ تر نوجوان بے گھر ہیں اور ان کے پاس آمدنی کے بہت کم ذرائع میسر ہیں۔ وہ جو ایندھن تیار کرتے ہیں وہ کمرشیل متبادلات کے مقابلے میں کم قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 4:17 PM IST | Gaza
اس کاروبار سے جڑے زیادہ تر نوجوان بے گھر ہیں اور ان کے پاس آمدنی کے بہت کم ذرائع میسر ہیں۔ وہ جو ایندھن تیار کرتے ہیں وہ کمرشیل متبادلات کے مقابلے میں کم قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔
غزہ کے شہری بھوک، فائرنگ اور بمباری کے ساتھ ایک اور خطرناک صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ آمدنی کے کسی متبادل ذریعہ کی عدم موجودگی میں اپنے خاندانوں کی کفالت کیلئے پلاسٹک کا کچرا جلا رہے ہیں۔ غزہ شہر کے جنوب میں، بحیرہ روم کے ساتھ چلنے والی سی روڈ پر، نوجوان فلسطینی عارضی برنرز میں پلاسٹک پگھلا کر ایندھن تیار کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، کمرشیل ایندھن تک محدود رسائی کی وجہ سے، فلسطینی نوجوان پلاسٹک کا کچرا جمع کرتے ہیں، اسے دھاتی ڈرموں میں پروسیس کرکے خام ایندھن نکالتے ہیں اور پھر اسے بوتل میں بھر کر راہگیروں کو فروخت کرتے ہیں۔ یہ کام کھلی فضا میں ہوتا ہے جہاں برنرز سے کالا دھواں نکل کر سڑک کے کنارے پھیل جاتا ہے۔ علاقے میں چھوٹے خیمے لگے ہوئے ہیں جہاں نوجوان تیار کردہ ایندھن ذخیرہ کرتے ہیں اور شفٹوں کے درمیان آرام کرتے ہیں۔ گھوڑوں سے چلنے والی گاڑیاں اور پیدل چلنے والے افراد باقاعدگی سے دھویں سے بھرے اس علاقے سے گزرتے ہیں جو شمالی اور جنوبی غزہ کے درمیان سفر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۴؍ لاکھ افراد لاپتہ, جن میں نصف سے زائد بچے ہیں: ہارورڈ ڈیٹاورس کی رپورٹ
اس کاروبار سے جڑے زیادہ تر نوجوان بے گھر ہیں اور ان کے پاس آمدنی کے بہت کم ذرائع میسر ہیں۔ وہ جو ایندھن تیار کرتے ہیں وہ مقامی طور پر استعمال ہوتا ہے، اکثر جنریٹرز یا نقل و حمل کیلئے اور کمرشیل متبادلات کے مقابلے کم قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔ اگرچہ ایندھن بنانے کا یہ عمل سادہ ہے، لیکن اس میں طویل گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے اور دھوئیں اور کھلی آگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان نوجوانوں کیلئے، یہ ایک مشکل اور غیر مستحکم ماحول میں پیسہ کمانے اور اپنے خاندانوں کی کفالت کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔
Palestinian workers are working in a workshop to produce gasoline and diesel from plastic waste that is processed in Beit Hanoun, northern Gaza Strip, on March 13, 2025. Palestinians burn plastic in a special way, separating the liquid that can be used as fuel, which is then… pic.twitter.com/bsNRkuqbZu
— Eye on Palestine (@EyeonPalestine) March 13, 2025
غزہ میں انسانی صورتحال
اقوام متحدہ کی انٹگرٹیڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کلاسیفکیشن کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، غزہ پٹی میں تقریباً نصف ملین افراد فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں اور باقی آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کے امور (اوچا OCHA) نے بدھ کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ غزہ پٹی میں شہری، گولہ باری اور بمباری کے تباہ اثرات کا تاحال سامنا کررہے ہیں، جس کے نتیجے میں بیسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جن میں سے بیشتر امداد کی تلاش میں تھے۔
غزہ میں موجود شراکت داروں کا کہنا ہے کہ ایندھن، کھانا پکانے والی گیس اور بجلی کی عدم موجودگی میں، لوگ پلاسٹک کا کچرا جلا رہے ہیں۔ اوچا نے بتایا کہ جب ایسے آگ عارضی پناہ گاہوں یا خیموں میں لگتی ہے، تو ہوا کی نکاسی کے ناقص نظام کی وجہ سے خاندان کے کمزور افراد، بشمول بچوں اور بوڑھوں کیلئے صحت اور حفاظت سے جڑے شدید خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کا کوئی اشارہ نہیں: حماس
بھوکے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے جاری
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے مطابق، منگل کو رفح میں ریڈ کراس فیلڈ ہسپتال میں ۱۴۹ متاثرین کے ایک بڑے گروپ نے داخلہ لیا۔ باہوش مریضوں نے بتایا کہ وہ امدادی تقسیم کے مقام کی طرف جانے کے دوران زخمی ہوئے تھے۔ سولہ افراد کو پہنچنے پر مردہ قرار دیا گیا اور مزید تین افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جلد ہی دم توڑ گئے۔ مبینہ طور پر زیادہ تر مریضوں کو گولیوں کے زخم آئے تھے۔ غذا کی تلاش میں نکلنے والے غزہ کے شہریوں کی ہلاکتیں عام طور پر غیر اقوام متحدہ، امریکی زیر انتظام اور اسرائیلی منظور شدہ، غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے تقسیم مراکز پر ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیل کے ظالمانہ حملوں میں مزید۷۸؍فلسطینی شہید
خوراک کی تقسیم میں کمی
انسانی ہمدردی کے دفتر نے بتایا کہ اس ہفتے کمیونٹی کچن روزانہ ۲ لاکھ سے زیادہ کھانے تیار کر سکے ہیں۔ تاہم، اپریل کے آخر میں روزانہ تقسیم کئے جانے والے ۱۰ لاکھ سے زیادہ کھانوں کے مقابلے میں، یہ تقریباً ۸۰ فیصد کم ہے، جو قحط کے دہانے پر پہنچے ہوئے لوگوں کیلئے نہایت کم مقدار ہے۔ دفتر نے مزید کہا کہ امدادی تقسیم کو منظم کرنے کیلئے، ضروری ہے کہ امداد روزانہ متعدد کراسنگ پوائنٹس اور زمینی راستوں سے بیک وقت پہنچائی جائے تاکہ لوگوں کو یقین دلایا جا سکے کہ ضروری امداد کا بہاؤ مستحکم، کافی اور قابل اعتماد ہے۔