اسرائیلی حملوں میں ۸۰؍سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں امداد حاصل کرنےکے دوران ہلاک ہونے والے ۵۶؍ فلسطینی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل اور امریکہ کے ذریعے قائم کئے گئے امداد کی تقسیم کے ادارے جی ایچ ایف کو ’’موت کا جال‘‘ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 8:02 PM IST | Gaza Strip
اسرائیلی حملوں میں ۸۰؍سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں امداد حاصل کرنےکے دوران ہلاک ہونے والے ۵۶؍ فلسطینی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل اور امریکہ کے ذریعے قائم کئے گئے امداد کی تقسیم کے ادارے جی ایچ ایف کو ’’موت کا جال‘‘ قرار دیا۔
اسرائیلی فوجیوں نے تقریباً ۸۶؍ فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے جن میں امداد کے مراکز کے قریب ہلاک ہونے والے ۵۶؍ فلسطینی بھی شامل ہیں۔ اسپتال کے طبی ذرائع کے مطابق ’’یہ امداد کے منتظر افراد پر اسرائیل کے ذریعے کیا جانے والا نیا حملہ ہے۔‘‘ منگل کو اسرائیلی فوج نے رفح، خطے کے جنوبی حصے میں، امدا د کے منتظر ۲۷؍ افراد پر فائرنگ کی۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ۵۶؍ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ایک لاکھ ۳۱؍ ہزار ۸۴۸؍ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ طبی ذرائع کے مطابق ’’وسطی غزہ کے وادی غزہ میں صلاح الدین اسٹریٹ کے قریب تقریباً ۲۵؍ افراد کی موت ہوئی ہے۔ دیگر ۱۴۰؍ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ۶۲؍ کی حالت شدید نازک ہے۔‘‘
انسٹاگرام پرشیئر کی گئیں اور الجزیرہ کی اسناد ایجنسی کی تصدیق شدہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نصرت پناہ گزین کیمپ کے قریب العودہ اسپتال میں زخمیوں کی لاشیں لائی جارہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے التینا اسٹریٹ کے قریب امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنانے کے بعد خان یونس کے ناصر میڈیکل کامپلکس میں بھی ایسے ہی مناظر دیکھے گئے۔ الجزیرہ کی رپورٹر ہانی محمود نے بتایا کہ ’’اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں امدادی مراکز پر موجود فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’زخمیوں کو مختلف طبی مراکز، جیسے غزہ کے الشفاء اسپتال میں لے جایا گیا ہے۔ ایمرجنسی وارڈ خون آلود ہوگیا تھا اور طبی علاج حاصل کرنے کے دوران متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔‘‘ ایک عینی شاہد نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ ’’اسرائیلی فوجیوں نے امدادی ٹرک کے قریب جانے والے افراد پراندھا دھند فائرنگ کی۔‘‘ احمد ہلاوہ نے بتایا کہ ’’یہ قتل عام ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جنگ زدہ ایران میں موجود ہندوستانی نوجوان کا وطن لوٹنے سے انکار
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم بھاگ رہے تھے اور اسرائیلی فوج نے ہم پر بھی فائرنگ کی۔‘‘ اسرائیل نے کہا تھا کہ ’’ قبل ازیں جی ایچ ایف کے امدادی مراکز پر کئے گئے حملے مشتبہ افراد کو پکڑنے کے دوران کئے گئے تھے۔‘‘ عینی شاہدین اور انسانی گروپوں نے بتایا کہ ’’اسرائیلی فوج نے انتباہ دیئے بغیر فائرنگ کی تھی۔‘‘ اقوام متحدہ (یو این) کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے میڈیا کو بتایا کہ ’’امدادی مراکز پرہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی موت یہ بتاتی ہے کہ غزہ میں کیا ہورہا ہے۔ لوگ صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جا رہے ہیں، کیونکہ امداد کی تقسیم کا ایک فوجی نظام نافذ ہے جو کسی بھی فعال، منصفانہ، خودمختار اور غیر جانبدار انسانی ہمدردی کے نظام کی بنیادی شرائط پر پورا نہیں اُترتا۔‘‘ دجارک نے مزید کہا کہ ’’یہی وقت ہے کہ دونوں جانب کے لیڈران اس قتل عام کو ختم کرنے کیلئے سیاسی بہادری کا مظاہرہ کریں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ظہران ممدانی نیویارک میئر کیلئے ڈیموکریٹک کا پرائمری الیکشن جیت گئے
موت کا جال
امداد اور دیگر بنیادی اشیاء کیلئے جی ایچ ایف کے قیام کے بعد امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کا قتل تقریباً روز کا معمول بن چکا ہے۔ اسرائیل کے غزہ میں سپلائی منقطع کرنے کے دو ماہ بعد یعنی مئی میں اس فاؤنڈیشن نے امداد کی تقسیم کی شروعات کی تھی۔ اقوام متحدہ نے جی ایچ ایف کے ساتھ کام کرنے سے انکارکر دیا تھا اور ’’غذا کو ہتھیار‘‘ بنانے کی مذمت کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : حقوق کے گروپوں کا ’’ جی ایچ ایف ‘‘کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر انتباہ
جی ایچ ایف کے امدادی مراکز افراتفری اور قتل عام کے مناظر سے دوچار ہوتے ہیں۔ جی ایچ ایف کے امداد کی تقسیم کی شروعات کرنے کے بعد اسرائیلی فوجیوں کے حملوں میں ایک ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ ۴۰۰؍ سے زائد ہلاک ہوئے ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کے ہیڈ فلپ لازارینی نے منگل کو کہا کہ ’’غزہ میں امداد کی تقسیم کا نظام قابل نفرت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیا قائم کردہ نام نہاد امدادی نظام ایک گھناؤنا عمل ہے جو مجبور اور بے بس لوگوں کو ذلت اور رسوائی سے دوچار کرتا ہے۔ یہ موت کا جال ہے جو جتنی زندگیاں بچاتا ہے، اس سے کئی زیادہ لے لیتا ہے۔‘‘ پیر کو انٹرنیشنل کمیشن فار جوریسٹ، جو ججوں اور وکیلوں پر مشتمل انسانی حقوق کا این جی او ہے، اور دیگر ۱۴؍ گروپس نے جی ایچ ایف کی مذمت کی اور ’’ فوج کی نگرانی میں انسانی امداد کی تقسیم کو ختم کرنے‘‘ کا مطالبہ کیا۔‘‘