Updated: May 16, 2025, 10:14 PM IST
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اندرونِ ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد۲۰۲۴ء کے اختتام تک ریکارڈ۸؍ کروڑ۳۴؍ لاکھ تک پہنچ گئی۔ یہ حیران کن اضافہ پر تشدد تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق آفات میں تیزی سے اضافے کا نتیجہ ہے۔
عالمی نقل مکانی ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اندرونِ ملک بے گھر ہونے والے افراد (Internally Displaced Persons - IDPs) کی تعداد۲۰۲۴ء کے اختتام تک ریکارڈ۸؍ کروڑ۳۴؍ لاکھ تک پہنچ گئی۔ یہ حیران کن اضافہ پر تشدد تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق آفات میں تیزی سے اضافے کا نتیجہ ہے۔ ۲۰۲۵ءکی گلوبل رپورٹ آن انٹرنل ڈس پلیسمنٹ جو انٹرنل ڈس پلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر (IDMC) نے جاری کی، کے مطابق:صرف تشدد اور تنازعات کی وجہ سے۷؍ کروڑ۳۵؍ لاکھ افراد بے گھر ہوئے — جو گزشتہ چھ برسوں میں ۸۰؍ فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ سوڈان سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں ایک کروڑ۱۶؍ لاکھ افراد کو اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا، جو دنیا میں سب سے بڑی اندرونی بے گھر آبادی ہے۔ غزہ کی پٹی میں ۲۰۲۴ءکے اختتام تک تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو گئی، جو انتہائی المناک ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے فلسطینیوں کا الوداعی پیغام ’’ کچھ دیر میں ہم قتل ہو جائیں گے‘‘
قدرتی آفات سے تباہ کن سطح پر نقل مکانی
۲۰۲۴ءمیں قدرتی آفات سے متعلق ۴؍ کروڑ۵۸؍ لاکھ نقل مکانی کے واقعات رپورٹ ہوئے جو گزشتہ دہائی کے اوسط سے تقریباً دوگنا ہے۔ اگرچہ ان میں سے کئی افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹنے میں کامیاب ہوئےلیکن سال کے اختتام تک۹۸؍ لاکھ افراد اب بھی بے گھر تھے۔ ’’آئی او ایم‘‘ کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا:’’یہ اعداد و شمار واضح انتباہ ہیں۔ اگر جرات مندانہ اور مربوط اقدامات نہ کئے گئے تو اندرونِ ملک بے گھر افراد کی تعداد تیزی سے بڑھتی رہے گی۔ ‘‘آئی ایم او نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی سطح پر بے گھر افراد کی تعداد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جس کی بڑی وجہ بگڑتے ہوئے تنازعات اور ماحولیات کی ابتر ہوتی صورتحال ہے۔
بحرانوں کا مسلسل پھیلاؤ
سوڈان، کانگو، لبنان، یوکرین اور فلسطین میں جاری اور ابھرتے ہوئے بحرانوں نے لاکھوں مزید افراد کو بے گھر کر دیا۔ افغانستان، کولمبیا، شام اور یمن میں پہلے سے موجود بے گھری کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہمارے بچے موت کا انتظار کر رہے ہیں: فلسطینی ماں
آفات سے بے دخلی میں تشویشناک اضافہ
۲۰۲۳ء میں ۲؍ کروڑ۶۸؍ لاکھ آفات سے بے گھر ہونے کے واقعات ہوئے تھے، جو۲۰۲۴ء میں بڑھ کر۴؍ کروڑ ۵۸؍ لاکھ ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق:’’۲۰۲۴ء میں قدرتی آفات سے بے دخلی کی تعداد گزشتہ دہائی کے سالانہ اوسط کے تقریباً دوگنا تک جا پہنچی‘‘تقریباً۳۰؍ ممالک اور خطے شدید موسمی حالات کی وجہ سے بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں طوفان نے سب سے زیادہ اثر ڈالا۔ صرف امریکہ نے دنیا بھر میں آفات سے بے دخلی کے تقریباً ایک چوتھائی واقعات میں حصہ لیا۔
آب و ہوا کی تبدیلی اور انتباہ
رپورٹ کے مطابق، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے موسم کی شدت اور تکرار میں تیزی آرہی ہے، اور یہ رجحان رکنے کا کوئی اشارہ نہیں دے رہا۔ ایمی پوپ نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ ایک انتباہ ہے کہ ہم بروقت اقدامات کریں ڈیٹا اور دیگر ذرائع سے نقل مکانی کی پیش گوئی کریں اور حکومتوں کے ساتھ مل کر طویل مدتی حل بنائیں تاکہ بے دخلی سے بچا جا سکے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: قطر امریکہ سے ۱۶۰؍ بوئنگ طیارے خریدے گا
تنازعات سے نئی بے دخلی
اگرچہ ۲۰۲۳ءکے مقابلے میں تنازعات سے بے دخلی میں معمولی کمی آئی لیکن پھر بھی ۲؍ کروڑ سے زائد نئی بے دخلی صرف تشدد کی وجہ سے ہوئیں، جن میں سوڈان اور کانگو کی شراکت تقریباً آدھی تھی۔ آئی ڈی ایم سی کی ڈائریکٹر الیگزینڈرا بِلک نے کہا: ’’یہ تازہ ترین اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اندرونی بے دخلی صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ ایک ترقیاتی اور سیاسی چیلنج ہے، جسے اس وقت جتنا سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے جسے نہیں لیا جارہا ہے۔ ‘‘