• Fri, 24 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل سے ملک بدری کے بعد گریٹا تھنبرگ کا انٹرویو: غزہ کےانسانی بحران پر توجہ مرکوز رکھنےپر زور دیا

Updated: October 07, 2025, 5:58 PM IST | Athens

تھنبرگ نے غزہ کی صورتحال کو ”لائیو اسٹریمڈ نسل کشی“ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ آنے والی نسلیں محصور علاقے میں ہونے والے مظالم سے لاعلمی کا دعویٰ نہیں کر پائیں گی۔

Greta Thunberg. Photo: X
گریٹا تھنبرگ۔ تصویر: ایکس

غزہ کا غیرقانونی محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ سے گرفتار کئے گئے ۱۷۱ غیر ملکی رضاکاروں کو اسرائیل نے پیر کو ملک بدر کر دیا اور انہیں یونان اور سلواکیہ بھیج دیا ہے۔ رہا کئے گئے افراد میں سویڈن کی نوجوان ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ یونانی دارالحکومت ایتھنز پہنچنے پر حامیوں نے ”فری، فری فلسطین“ کے نعروں کے ساتھ گرمجوشی سے تھنبرگ کا استقبال کیا۔

اسرائیلی قید سے رہا ہونے کے بعد، اپنے پہلے انٹرویو میں تھنبرگ نے زور دیا کہ ہماری توجہ غزہ اور وہاں جاری انسانی بحران پر مرکوز رہنی چاہئے۔ حراست کے دوران کارکنوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی سے ہم بحران سے توجہ نہیں ہٹا سکتے۔ انہوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو ”سمندری راستے سے اسرائیل کے غیر قانونی اور غیر انسانی محاصرے کو توڑنے کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش“ قرار دیا اور کہا کہ ’حکومتی بے عملی کے پیش نظر یہ عالمی یکجہتی کا مظاہرہ‘ تھا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ نسل کشی کے ۲؍ سال: برطانیہ میں فلسطین کیلئے ہمدردی ۶۱؍ فیصد

تھنبرگ نے غزہ کی صورتحال کو ”لائیو اسٹریمڈ نسل کشی“ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ آنے والی نسلیں وہاں ہونے والے مظالم سے لاعلمی کا دعویٰ نہیں کر پائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم بہت کم کام کر رہے ہیں۔ میں کبھی نہیں سمجھ پاؤں گی کہ انسان اتنے ظالم کیسے ہو سکتے ہیں، جو ایک غیر قانونی محاصرے میں پھنسے لاکھوں لوگوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھ رہے ہیں۔“

کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے الزامات اور اسرائیل کا موقف

فلوٹیلا پر سوار کئی رضاکاروں نے اسرائیلی حراست میں اپنے ساتھ مار پیٹ، آنکھوں پر پٹی باندھنا اور پانی، خوراک و طبی دیکھ بھال سے محرومی جیسے غیر انسانی سلوک کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح اسرائیلی حکام نے گریٹا کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا لیکن تھنبرگ نے مشن کے مقصد پر توجہ مرکوز رکھنے پر زور دیا۔ اس سے قبل، سویڈش حکام نے بھی تصدیق کی کہ تھنبرگ کو اسرائیلی حراست میں پانی کی کمی، جسم پر خارش اور سخت سطح پر لمبے عرصے تک بیٹھنے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف، اسرائیلی حکومت نے ان الزامات کو ”جعلی خبریں“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ حکام نے کہا کہ حراست کے دوران، رضاکاروں کے قانونی حقوق کی مکمل پاسداری کی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا گیا: فلوٹیلا سے ملک بدر کئے گئے کارکنوں کا بیان

غزہ نسل کشی

غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں کو دو سال مکمل ہوچکے ہیں۔ محصور علاقے میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۶۶ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بیشتر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ نسل کشی: ۲؍ سال مکمل، ہزاروں فلسطینیوں کی اموات، اسرائیلی بائیکاٹ زوروں پر

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ 

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK