ایران پر حملہ کرنے کے بعد امریکہ نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ ایران سے کہے کہ آبنائے ہرمز بند نہ کی جائے۔ اس سے بہت سے ممالک کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ دریں اثناء، اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 9:55 PM IST | Inquilab News Network | New York
ایران پر حملہ کرنے کے بعد امریکہ نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ ایران سے کہے کہ آبنائے ہرمز بند نہ کی جائے۔ اس سے بہت سے ممالک کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ دریں اثناء، اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔
امریکہ نے چین سے درخواست کی کہ وہ ایران کو آبنائے ہرمز بند نہ کرنے دے
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کو آبنائے ہرمز کو بند کرنے سے روکے، جو دنیا کے اہم ترین جہاز رانی کے راستوں میں سے ایک ہے۔ ان کے تبصرے ایران کے سرکاری پریس ٹی وی کی رپورٹ کے بعد سامنے آئے ہیں کہ پارلیمنٹ نے آبنائے کو بند کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ حتمی فیصلہ سپریم نیشنل سیکوریٹی کونسل کے پاس ہے۔ تیل کی سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ کے معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ چین خاص طور پر ایرانی تیل کا دنیا کا سب سے بڑا خریدار ہے اور اس کے تہران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، بینچ مارک برینٹ کروڈ کی قیمت پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ مارکو روبیو نے اتوار کو فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں بیجنگ میں چینی حکومت کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ ان (ایران) کو اس بارے میں فون کرے کیونکہ وہ اپنے تیل کیلئے آبنائے ہرمز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔اگر وہ آبنائے بند کرتے ہیں تو... یہ ان کیلئے معاشی خودکشی ہو گی۔ اور ہمارے پاس اس سے نمٹنے کیلئے ہیں لیکن دوسرے ممالک کو بھی اس کی طرف دیکھنا چاہئے۔ اس سے دوسرے ممالک کی معیشتوں کو ہماری نسبت بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔‘‘
واضح رہے کہ دنیا کا تقریباً ۲۰؍ فیصد تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے۔ آبنائے میں خلل ڈالنے کی کوئی بھی کوشش تیل کی عالمی قیمتیں آسمان کو چھو سکتی ہے۔
جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ ضرور ہوا ہے مگر یورینیم کا ذخیرہ محفوظ ہے: ایران
ایران کی جوہری تنصیبات جنہیں امریکہ نے نشانہ بنایا ہے۔ تصویر: آئی این این۔
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ایک سینئر مشیر نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے باوجود افزودہ یورینیم کا ذخیرہ برقرار ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سیکوریٹی کونسل کے اعلیٰ عہدیدار علی شمخانی نے کہا کہ حملے ایران کی جوہری صلاحیت کو کمزور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’اگر جوہری سائٹس کو تباہ کردیا جائے تب بھی کھیل ختم نہیں ہوا ہے۔جائز دفاعی حقوق کے ساتھ، سیاسی اور آپریشنل اقدام اب اس فریق کے ساتھ ہے جو ہوشیاری سے کھیلتا ہے اور اندھے حملوں سے بچتا ہے۔ مزید حیرتوں کیلئے تیار رہئے۔‘‘ واضح رہے کہ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے، اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (آئی آر آئی بی) نے اطلاع دی ہے کہ حملے سے قبل نشانہ بنائے گئے جوہری مقامات کو خالی کرا لیا گیا تھا۔
جوابی کارروائی کے خدشات کے درمیان نیویارک شہر میں الرٹ
نیویارک کی ایک سڑک پر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ تصویر: آئی این این۔
نیویارک شہر کے حکام نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فوج کے حملوں کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے حالانکہ مقامی میڈیا کے مطابق، شہر کیلئے کسی خاص خطرے کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو این بی سی نیوز کو بتایا کہ ’’شہر کو براہ راست کوئی قابل ذکر خطرہ نہیں ہے، لیکن آپ ہمیشہ تنہا بھیڑیوں سے ہوشیار رہنا چاہتے ہیں۔‘‘ ایڈمز نے کہا کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ وفاقی پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ حساس علاقوں کے ارد گرد نگرانی کو بڑھایا جا سکے، بشمول یہودی اور فارسی کمیونٹی سینٹرز اور زیادہ ٹریفک والے عوامی مقامات جیسے ٹائمز اسکوائر۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ان مقامات پر بھیڑیوں کے تنہا حملے نہ ہوں۔‘‘ امریکی حکام ممکنہ ایرانی جوابی کارروائی کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کی روشنی میں انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے والے ممکنہ سائبر حملوں کی بھی نگرانی کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کا ایران میں ’’حکومت کی تبدیلی‘‘ کا اشارہ
ڈونالڈ ٹرمپ: تصویر: آئی این این۔
امریکہ کی جانب سے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے کے چند گھنٹے بعد، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کو تہران میں حکومت کی تبدیلی کے امکان کا اشارہ دیا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ’’حکومت کی تبدیلی‘‘ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں ہے، لیکن اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہے، تو وہاں حکومت کی تبدیلی کیوں نہیں ہوگی؟‘‘ واضح رہے کہ امریکی صدر کا بیان امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کے بیان سے متصادم ہے، جنہوں نے پہلے کہا تھا کہ حملوں کا مقصد ایران میں’’حکومت کی تبدیلی‘‘ لانا نہیں تھا۔
( @realDonaldTrump - Truth Social Post )
— Donald J. Trump 🇺🇸 TRUTH POSTS (@TruthTrumpPosts) June 22, 2025
( Donald J. Trump - Jun 22, 2025, 4:55 PM ET )
It’s not politically correct to use the term, “Regime Change,” but if the current Iranian Regime is unable to MAKE IRAN GREAT AGAIN, why wouldn’t there be a Regime change??? MIGA!!! pic.twitter.com/qFED0eTNzh
ایران-اسرائیل تنازع: سلامتی کونسل ایران پر امریکی حملوں کی مذمت
تصویر: آئی این این۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے ایران پر اسرائیل کے حملوں میں امریکہ کی شمولیت اور اسلامی ملک کے ۳ جوہری مقامات پر امریکی بمباری کے بعد فوری طور پر دشمنی کے خاتمہ اور اس کے جوہری پروگرام پر سنجیدہ مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غطریس نے کہا کہ ہم اب بدلے کے بعد بدلے کے ایک اور گڑھے میں گرنے کے خطرے سے دوچار ہے۔ ہمیں فوری اور فیصلہ کن طور پر عمل کرنا چاہئے تاکہ مشرق وسطیٰ میں لڑائی روکی جائے اور سنجیدہ، مستقل مذاکرات کی طرف واپس لوٹا جائے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ خطہ کے لوگ "تباہی کے ایک اور دور" کو برداشت نہیں کر سکتے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی مکمل پاسداری کی ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی۔
مذاکرات کا موقع کم ہو رہا ہے: آئی اے ای اے کے سربراہ
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے خبردار کیا کہ ایران کے جوہری مقامات پر امریکی حملوں سے فوری طور پر کوئی تابکار رساؤ نہیں ہوا لیکن "جوہری حفاظت اور سلامتی میں تیزی سے کمی" آئی ہے۔ گروسی نے کہا کہ نطنز کی تنصیب کے کلیدی بجلی کے ڈھانچے اور زیر زمین کمرے، جہاں یورینیم مواد جمع تھا، کو "بھاری نقصان" پہنچا ہے۔ انہیں نے ممکنہ کیمیائی آلودگی کے خطرے سے بھی خبردار کیا۔ گروسی نے ایران کے ساتھ مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی طرف واپسی کا موقع سکڑتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایران پہلے ہی الرٹ تھا، امریکی حملے کی کامیابی پر سوالیہ نشان
ایران نے امریکہ کی مذمت کی
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے عامر سعید عرفانی نے حالیہ امریکی فضائی حملوں کو واشنگٹن کی سیاسی تاریخ پر "ایک اور داغ" قرار دیا اور اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ انہوں نے امریکہ کو "ایک اور بے بنیاد جنگ" میں گھسیٹا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، عرفانی نے زور دیا کہ ایک بار پھر، بین الاقوامی سطح پر مطلوب جنگی مجرم نیتن یاہو نے امریکی خارجہ پالیسی کو ہائی جیک کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
روس اور چین نے امریکی اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے، واسیلی نیبینزیا نے ایران پر امریکہ کے فضائی حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور انہیں "غیر ذمہ دارانہ، خطرناک اور اشتعال انگیز اقدامات" قرار دیا جو "امریکہ نے اقوام متحدہ کے ایک خود مختار رکن کے خلاف کئے۔" انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ نے "پنڈورا باکس" (مصیبتوں سے بھرا صندوق) کھول دیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ کون سی نئی تباہ کاریاں اور مصیبتیں لائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: ایران پر امریکی حملہ، صورتحال دھماکہ خیز، مشرق وسطیٰ میں الرٹ
چین کے نمائندے، فو کنگ نے روس کے مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ امریکی اقدامات "اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے مقاصد اور اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہیں۔"
برطانیہ اور امریکہ نے حملوں کا دفاع کیا
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی نمائندگی کررہی باربرا ووڈورڈ نے بتایا کہ برطانیہ نے ان حملوں میں حصہ نہیں لیا۔ تاہم، انہوں نے اصرار کیا کہ "ایران کو جوہری ہتھیار نہیں رکھنا چاہئے"۔ برطانیہ نے تہران کے پروگرام کو "بین الاقوامی امن و سیکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ" قرار دیا۔
امریکی چارج ڈی افیئرز ڈوروتھی شیا نے کہا کہ حملوں کا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار وہ وقت آ گیا جب ریاستہائے متحدہ نے اپنے اتحادی، اپنے شہریوں اور مفادات کے دفاع میں فیصلہ کن قدم اٹھایا۔" انہوں نے تہران کو کسی بھی جوابی کارروائی کے خلاف خبردار بھی کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ایران نہ تو ڈرانہ ہی پیچھے ہٹا، اسرائیل کے ۱۴؍ٹھکانوں پر شدید حملے
ایران کی جوابی کارروائی کی دھمکی
ایرانی سفیر عامر سعید عرفانی نے ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ایران "اپنے دفاع کے حق" کا استعمال کرے گا اور امریکی-اسرائیلی حملوں کا "مناسب جواب" دے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملوں میں نطنز، فورڈو اور اراک کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے کچھ شہری مقاصد کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔ اس سے قبل، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ۲۲ جون کو ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کو اس جارحیت کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔