Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران اسرائیل تنازع: اسرائیل سےشہریوں کے انخلا کا ابھی کوئی منصوبہ نہیں: امریکہ

Updated: June 19, 2025, 10:03 PM IST | Tehran/Tel Aviv/Washington

امریکہ نے بدھ کو کہا کہ اس کے پاس اسرائیل سے عام شہریوں کو نکالنے کے حوالے سے فی الحال کوئی اعلان نہیں ہے۔

Polish and Austrian citizens gather at a hotel in Tel Aviv, Israel, for evacuation. Photo: INN.
پولینڈ اور آسٹریا کے شہری انخلاء کیلئے تل ابیب، اسرائیل میں ایک ہوٹل میں جمع ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

 امریکہ کا کہنا ہے کہ فی الحال اسرائیل سے شہریوں کو نکالنے کا کا کوئی منصوبہ نہیں ہے

امریکہ نے بدھ کو کہا کہ اس کے پاس اسرائیل سے عام شہریوں کو نکالنے کے حوالے سے فی الحال کوئی اعلان نہیں ہے، لیکن اسی دن بعد میں یروشلم میں امریکی سفارتخانے نے ایران-اسرائیل تنازع کے پیشِ نظر ممکنہ انخلا کے آپشنز پر کام کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی سفیر برائے اسرائیل، مائیک ہکابی نے بدھ کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر لکھا ’’’ہنگامی اطلاع! وہ امریکی شہری جو اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں — امریکی سفارتخانہ اسرائیل میں ، انخلا کی پروازوں اور کروز شپ روانگی کے انتظامات پر کام کر رہا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو چاہئےکہ وہ اسمارٹ ٹریولر انرولمنٹ پروگرام (STEP) میں رجسٹر کریں تاکہ تازہ ترین معلومات حاصل کر سکیں۔ تاہم، اس سے تقریباً نو گھنٹے پہلے، یروشلم میں امریکی سفارتخانے نے ’’ایکس‘‘ پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کے پاس عام شہریوں کو نکالنے کے حوالے سے ’’ابھی کوئی اعلان نہیں ‘‘ ہے۔ محکمہ خارجہ کی اس تازہ کاری کے بعد بھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ انخلا کی پروازیں یا کروز شپس کب یا کس وقت دستیاب ہوں گی کیونکہ اسرائیل کا بین گوریون ہوائی اڈہ اور تمام سمندری بندرگاہیں تاحال بند ہیں۔ 

جاپان اپنے شہریوں کو نکالنے کیلئے مشرق وسطیٰ کی جانب ۲؍ ملٹری جہاز روانہ کرے گا

جاپان کا ملٹری طیارہ۔ تصویر: آئی این این۔ 

جاپان مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اپنے شہریوں کے ممکنہ انخلا کیلئے دو فوجی طیارے مشرقی افریقہ بھیج رہا ہے، یہ بات جمعرات کو جاپان کے وزیرِ دفاع جنرل ناکاتانی نے بتائی۔ ٹوکیو میں قائم کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق، جاپانی سیلف ڈیفنس فورس (SDF) کے دو C-2 ٹرانسپورٹ طیارے، جن میں تقریباً۱۲۰؍ عملہ شامل ہوگا، افریقہ کے مشرقی حصے میں واقع ملک جبوتی کے ایک ایس ڈی ایف اڈے پر روانہ کئے جا رہے ہیں جہاں یہ تیار حالت میں موجود رہیں گے۔ یہ فیصلہ وزیرِ خارجہ تاکیشی ایوایا کی درخواست پر کیا گیا۔ یہ طیارے غالباً سنیچر کو جاپان سے روانہ ہوں گے۔ 
وزارت اس بات کی تصدیق کر رہی ہے کہ ایران میں موجود تقریباً۲۸۰؍اور اسرائیل میں موجودایک ہزار جاپانی شہریوں میں سے کتنے انخلا کے خواہاں ہیں۔ جاپان کی جانب سے تہران سے تقریباً۹۰؍ شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو بس کے ذریعے ہمسایہ ملک آذربائیجان منتقل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے، جبکہ اسرائیل میں مقیم جاپانیوں کو اردن کی طرف بس کے ذریعے انخلا کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ 

چین نے خبردار کیا کہ اگر ایرانی حکومت کو گرایا گیا تو مناظر ’’خوفناک‘‘ ہوں گے 

تصویر: آئی این این

چین نےتل ابیب کے فوجی حملوں اور واشنگٹن کی بڑھتی ہوئی جنگ جویانہ بیان بازی کی مذمت کی ہےاور خبردار کیا ہے کہ اگر یہ تشدد وسیع تر علاقائی جنگ میں بدل گیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ تہران میں حکومت کا خاتمہ جسے بہت سے لوگ اسرائیل اور یہاں تک کہ امریکہ کا حتمی مقصد سمجھتے ہیں، خطے میں افراتفری پیدا کرے گا، توانائی کی اہم فراہمی میں خلل ڈالے گا اور مشرق وسطیٰ میں بیجنگ کے وسیع تر مفادات کو خطرے میں ڈال دے گا۔ بیجنگ میں قائم تھائی ہی انسٹیٹیوٹ کے سینئر فیلو اور ایشیا نیریٹیوز کے بانی، ای نار ٹینگن نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا کہ ایرانی حکومت کے خاتمے کا امکان چین کیلئے’’ایک ڈراؤنا خواب‘‘ ہے۔ ای ٹینگن نے کہا:’’چین کے ۴۵؍ فیصد تیل کا بہاؤ آبنائے ہرمز سے ہوتا ہے۔ اگر خطے میں افراتفری پھیلتی ہے اور تیل کی فراہمی میں خلل آتا ہے، تو اس کا چین کی توانائی کی زندگی اور اس کے اسٹریٹجک مفادات پر شدید اثر پڑے گا۔ اس کے علاوہ یہ ایک بڑا طاقت کا خلا پیدا کرے گا اور پورے خطے میں چین کی بیلٹ اینڈ روڈ سرمایہ کاری کو خطرے میں ڈال دے گا۔ ‘‘

ٹرمپ نے نجی طور پر ایران کے حملے کے منصوبے کو منظوری دی تھی لیکن حتمی حکم نہیں دیا تھا: ڈبلیو ایس جے

ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این۔ 

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی تاہم، حتمی حکم روکا ہوا ہے، وہ فیصلے سے قبل ایران کو دی گئی پیشکش پر جواب کے منتظر ہیں۔ امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ نے منگل کی رات سینئر مشیروں کویہ بتایا۔ یہ رپورٹ بدھ کو وال اسٹریٹ جرنل نے۳؍ باخبر ذرائع کے حوالے سے شائع کی۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی اہم جوہری تنصیب فردو امریکی حملے کا ممکنہ ہدف ہے، جو ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے اور عسکری ماہرین کے مطابق صرف انتہائی طاقتور بم سے ہی نشانہ بنائی جا سکتی ہے۔ بدھ کو جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا فیصلہ کر چکے ہیں ؟، تو انہوں نےجواب دیا کہ امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پرحملہ کرے گا یا نہیں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو رہا ہے، ابھی کچھ ختم نہیں ہوا، ہم ایران پر حملہ کر بھی سکتے ہیں یا نہیں بھی کر سکتے۔ 

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری سائٹ پر بنکر بسٹر کام کرے گا، لیکن ٹرمپ مکمل طور پر قائل نہیں : رپورٹ

 بنکر بسٹر۔ تصویر: آئی این این۔ 

ایک امریکی منصوبہ جس کا مقصد ایران کی سب سے مضبوط جوہری تنصیب کو بنکر بسٹر بم سے تباہ کرنا ہے، کام کرے گا کیونکہ امریکہ کے پاس ’’یہ صلاحیت موجود ہے‘‘۔ بدھ کو Axios نیوز ویب سائٹ نے امریکی حکام کے حوالے سے یہ رپورٹ دی۔ یہ بیان Massive Ordnance Penetrator سے متعلق ہے جو ایک ۳۰؍ ہزار پاؤنڈ وزنی بم ہے اور اسے سخت زیرِ زمین اہداف کو تباہ کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے Axios کو بتایا:’’بنکر بسٹر مؤثر ہوگا۔ یہ صلاحیت کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارے پاس یہ صلاحیت ہے۔ لیکن یہ صرف بم گرا کر فتح کا اعلان کرنے والا معاملہ نہیں ہے  اس کیلئے مکمل منصوبہ بندی موجود ہے۔ ‘‘رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے عسکری مشیروں سے براہ راست پوچھا کہ آیا’ایم او پی‘‘ مؤثر ہوگا اور کیا یہ فردو کی جوہری تنصیب کو ناکارہ بنا سکتا ہے۔ پینٹاگون کے حکام نے اس منصوبے پر اعتماد کا اظہار کیا، تاہم، صدر نے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ امریکی اہلکار نے مزید کہا کہ ’’ہم ایران پر حملے کیلئے تیار ہوں گے۔ لیکن ہم ابھی اس نتیجے پر نہیں پہنچے کہ حملہ ضروری ہے۔ صدر اس بات پر قائل نہیں کہ ہماری مداخلت ضروری ہے۔ ‘‘

جنگ زدہ ایران سے۱۱۰؍ ہندوستانی طلبہ بحفاظت دہلی پہنچے، طلبہ نے حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا

ایران سے لوٹنے والے ہندوستانی طلبہ نئی دہلی میں حکام سے بات کر رہے ہیں۔ تصویر: ایکس۔ 

جنگ زدہ ایران سے ۱۱۰؍ہندوستانی طلبہ آج صبح دہلی پہنچ گئے ہیں۔ ان طلبہ نے ایران میں درپیش نازک حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں وطن واپس لانے کیلئے فوری کارروائی پر حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا۔ ۱۱۰؍ ہندوستانی طلبہ کو پہلے ایران سے آرمینیا لے جایا گیا تھا اور پھر آرمینیا سے انہیں لے کر چلنے والی پہلی پرواز آج علی الصبح ہی دہلی پہنچی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کے درمیان تہران میں ہندوستانی طلبہ کو پہلے ہی شہر سے باہر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ان میں سے۱۱۰؍ طلبہ منگل کو ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے شروع کئے گئے ’’آپریشن سندھو‘‘ کے تحت کئے گئے انتظامات کے ذریعے سرحد پار کر کے آرمینیا پہنچے تھے۔ 

 اسرائیلی حملوں کی ناکامی یہی ہے کہ ایران کے زیر زمین یورینیم سہولیات اب بھی محفوظ ہیں : ولادیمیر پوتن 

 ولادیمیر پوتن۔ تصویر: آئی این این

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ایرانی معاشرہ ملک کی قیادت کے گرد متحد ہو رہا ہے اور یہ کہ ایران کی زیرِ زمین یورینیم سہولیات کی تنصیبات شدید اسرائیلی حملوں کے باوجود محفوظ ہیں۔ پوتن بدھ کو گفتگو کر رہے تھے، ایسے وقت میں جب سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ یہ واضح نہیں کر رہے کہ آیا امریکہ ایران میں ’’جوہری اور میزائل تنصیبات‘‘ پر اسرائیلی بمباری میں شامل ہوگا یا نہیں، اور تہران کے رہائشی چھٹے روز بھی شہر سے باہر جا رہے تھے۔ پوتن نے کہا کہ تمام فریقین کو ایسے طریقے تلاش کرنے چاہئیں جو دشمنوں کا خاتمہ ممکن بنائیں اور ایران کے پرامن جوہری توانائی کے حق اور اسرائیل کے غیر مشروط تحفظ کے حق دونوں کو یقینی بنائیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی وزیراعظم نے مظالم میں ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا: رجب طیب اردگان

جب ان سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی اسرائیل کے فوجی حملوں کا نتیجہ ہو سکتی ہے، اور امریکی صدر ٹرمپ کے اس مطالبے کے بارے میں کہ ایران کو ’’بلاشرط ہتھیار ڈال دینا‘‘ چاہئے توپوتن نے کہا کہ کوئی بھی اقدام کرنے سے پہلے دیکھنا چاہئے کہ آیا اس کا اصل مقصد حاصل بھی ہو رہا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا:’’ہم دیکھتے ہیں کہ آج ایران میں تمام داخلی سیاسی پیچیدگیوں کے باوجود معاشرہ اپنی سیاسی قیادت کے گرد متحد ہو رہا ہے۔ ‘‘یہ بات پوتن نے روس کے شمالی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ممتاز خبر رساں اداروں کے مدیران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 
پوتن نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں سے رابطے میں رہے ہیں اور ماسکو کی طرف سے اس بحران کے حل کیلئے تجاویز بھی پہنچا دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی زیرِ زمین یورینیم کی تنصیبات اب بھی محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کو ایسا حل تلاش کرنا چاہئے جو ایران اور اسرائیل  دونوں کے مفادات کو یقینی بنائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’ اسرائیل نے دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک دیا ہے‘‘

ایران روسی فوجی مدد نہیں مانگ رہا
پوتن نے یہ بھی کہا کہ ایران روس سے کسی قسم کی فوجی مدد کا مطالبہ نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا:’’ایران ہم سے کسی قسم کی فوجی امداد نہیں مانگ رہا۔ ‘‘پوتن نے کہا کہ ’’ماضی میں جب ہم نے مشترکہ طور پر فضائی دفاعی نظام تیار کرنے کی پیشکش کی تھی، تو ایرانی فریق کی طرف سے زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی گئی۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ایران کے مفادات کو تحفظ دینے اور اسرائیل کے خدشات کو دور کرنے کے کئی راستے موجود ہیں اور یہ تجاویز شراکت داروں کو پیش کی جا چکی ہیں۔ پوتن نے یہ بھی بتایا کہ روس اور ایران کے درمیان بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں مزید دو نئے نیوکلیئر یونٹس کی تعمیر کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ 

ایران کو شمالی کوریا کی حمایت، اسرائیل کو ’’کینسر‘‘ قرار دیا

تصویر: آئی این این۔

شمالی کوریا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں ایران کی حمایت کرتے ہوئے اسلامی ملک پر اسرائیل کی فوجیں جارحیت کی مذمت کی ہے۔ پیانگ یانگ نے صہیونی ریاست کے ایران کے خلاف جنگ شروع کرنے کے جارحانہ اقدام کو "انسانیت کے خلاف جرم" قراردیا اور خبردار کیا کہ اس سے غیر مستحکم مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع تر جنگ چھڑ سکتی ہے۔

جمعرات کو سرکاری خبر رساں ادارے، کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے KCNA) کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں، شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پیانگ یانگ، ایران کے شہری، جوہری اور توانائی مراکز پر اسرائیل کے فوجی حملوں پر "شدید تشویش" کا اظہار کرتا ہے اور "اس کی سخت مذمت" کرتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت "انسانیت کے خلاف ناقابل معافی جرم" ہے۔ پیانگ یانگ نے تل ابیب پر "ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی" میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جو خطے میں "نئی مکمل جنگ" کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔

شمالی کوریا نے امریکہ اور یورپی ممالک کو مزید مداخلت سے بھی خبردار کیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کی موجودہ سنگین صورتحال سے واضح طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ امریکہ اور مغرب کی حمایت اور سرپرستی میں اسرائیل، مشرق وسطیٰ میں "امن کیلئے کینسر" اور عالمی امن و سلامتی کو تباہ کرنے والا سب سے بڑا مجرم بن کر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری، امریکہ اور مغربی قوتوں کو سخت نظروں سے دیکھ رہی ہے جو مشرق وسطیٰ میں جنگ کی آگ بھڑکا رہی ہیں اور متاثرہ ملک ایران کے خود مختاری کے جائز حق اور خود کے دفاع کے حق پر اعتراض جتا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: آیت اللہ علی خامنہ ای کی مجاہدانہ للکار، اسرائیل ،امریکہ دونوں کو وارننگ

واضح رہے کہ اس سے قبل، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ٹرمپ کے "غیر مشروط ہتھیار ڈالنے" کے مطالبے کو مسترد کردیا اور امریکہ کو مداخلت کی صورت میں "ناقابل تلافی نقصان" کی دھمکی دی تھی۔ شمالی کوریا کا بیان، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ایک پوسٹ کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ شمالی کوریا نے واشنگٹن سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کارروائیاں، مشرق وسطیٰ کو ایک بے قابو تباہ کن مرحلے کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ دریں اثنا، وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے منگل کو اپنے معاونین کو بتایا کہ انہوں نے ایران پر حملوں کے منصوبوں کی منظوری دی ہے لیکن وہ انتظار کر رہے ہیں کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK