ترکی نے اسرائیل کے حملے میں گرفتار اپنے۲۴؍ شہریوں کی حراست کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تحقیقات اقوام متحدہ کے سمندری قوانین اور ترک فوجداری ضابطہ کے تحت آزادی کی خلاف ورزی، ہائی جیکنگ اور تشدد کے الزامات پر کی جا رہی ہیں۔
EPAPER
Updated: October 02, 2025, 2:23 PM IST | New York
ترکی نے اسرائیل کے حملے میں گرفتار اپنے۲۴؍ شہریوں کی حراست کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تحقیقات اقوام متحدہ کے سمندری قوانین اور ترک فوجداری ضابطہ کے تحت آزادی کی خلاف ورزی، ہائی جیکنگ اور تشدد کے الزامات پر کی جا رہی ہیں۔
ترکی نے اسرائیل کے حملے میں گرفتار اپنے شہریوں کی حراست کی تحقیقات شروع کر دی ہیں
استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی بحریہ کے عناصر کے حملے کے بعد ۲۴؍ ترک شہریوں کی حراست کے معاملے کی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔ یہ فلوٹیلا انسانی امداد پہنچانے کیلئےغزہ جا رہی تھی۔ تحقیقات اقوام متحدہ کے سمندری قوانین، ترک فوجداری ضابطہ کے آرٹیکل۱۵؍ کے دائرہ اختیار کے اصول، اور آرٹیکل۱۲؍اور۱۳؍ کے قواعد کے تحت کی جا رہی ہیں، جن میں الزامات شامل ہیں : ’’آزادی سے محروم کرنا‘‘، ’’ٹرانسپورٹ کے ذرائع کی ہائی جیکنگ یا قبضہ‘‘، ’’چوری‘‘، ’’املاک کو نقصان پہنچانا‘‘ اور ’’تشدد۔ ‘‘
گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ: جنوبی امریکی ممالک کا شدید ردعمل
جنوبی امریکہ کے مختلف ممالک کی حکومتوں نےبدھ کو غزہ کیلئے انسانی ہمدردی کی امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی ہے۔ یہ واقعہ بین الاقوامی پانی میں پیش آیاجس نے سخت سفارتی ردعمل اور جہاز پر سوار افراد کی سلامتی کے مطالبات کو جنم دیا۔ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے سوشل میڈیا پر انتباہ دیا کہ فلوٹیلا کی نگرانی ’’اسرائیلی نسل کش قوتیں ‘‘ کر رہی ہیں، جب یہ خبر ملی کہ دو کولمبیائی شہریوں کو جہاز سے حراست میں لیا گیا ہے۔ پیٹرو نے اسرائیلی سفارتی مشن کو کولمبیا سے بے دخل کرنے کا حکم دیا اور خبردار کیا کہ اگر یہ رپورٹس درست ہیں تو یہ (اسرائیلی وزیر اعظم) بنجامن نیتن یاہو کا ایک نیا بین الاقوامی جرم ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ فوری طور پر منسوخ کیا جاتا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: گلوبل صمود فلوٹیلا کی ۲۰؍کشتیاں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر روک لیں
برازیل کے وزیر خارجہ ماؤرو ویئیرا نے تصدیق کی کہ برازیل نے فلوٹیلا پر موجود اپنے۱۵؍ شہریوں، جن میں ایک رکنِ پارلیمان بھی شامل ہیں، کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صدر لولا ڈا سلوا کی حکومت نے کہا کہ یہ اقدام اس ضرورت کو اجاگر کرنے کیلئے تھا کہ ’’فلسطینی عوام جو غزہ میں محصور اور مصیبت میں ہیں، انہیں انسانی امداد فراہم کی جائے۔ ‘‘ حکومت نے یہ بھی کہا کہ ’’اس فلوٹیلا پر موجود افراد کی سلامتی کی ذمہ داری اسرائیل پر ہے۔ ‘‘
وینیزویلا کی حکومت نے اس کارروائی کو’’بزدلانہ قزاقی کا عمل‘‘ قرار دیا۔ ایک پریس ریلیز میں، اس نے ’’صہیونی حکومت کی مجرمانہ فطرت ‘‘کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد پر اسرائیلی پابندی’’جنگ کا ایک دانستہ ہتھیار‘‘ ہے جس کا مقصد ’’آبادی کو بھوک سے ختم کرنا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا اعلان،سرکاری دفاتر بند
یوراگوئے کی حکومت نے اسرائیل کی اس مداخلت پر ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار کیا اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرگرم کارکنوں کی جسمانی سلامتی اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرے۔
بولیویا کے صدر لوئس آرسے نے کہا کہ بولیویا ’’اس وحشیانہ حملے کی سخت مذمت کرتا ہے، ‘‘جسے انہوں نے ’’ناقابل قبول تشدد‘‘ اور ’’بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کی’’ریاستی دہشت گردی کی پالیسی‘‘ بے گناہ شہریوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
چلی کے صدر گیبریل بورک کی حکومت نے فلوٹیلا کی حمایت کا اعلان کیا، جس میں دو چلی کے شہری بھی شامل ہیں۔ حکومتی ترجمان کامیلا والیخو نے تصدیق کی کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کو’’چلی کی ریاست کی مکمل حمایت حاصل ہے‘‘اور وزارت خارجہ اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔