ایک اندازے کے مطابق، ایران کے ساتھ جنگ سے اسرائیل کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر، ۲۰ ارب ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی بجٹ کا خسارہ ۶ فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 10:02 PM IST | Tel Aviv
ایک اندازے کے مطابق، ایران کے ساتھ جنگ سے اسرائیل کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر، ۲۰ ارب ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی بجٹ کا خسارہ ۶ فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
ایران کے ساتھ ۱۲ دنوں تک چلنے والے تنازع کی بھاری قیمت اسرائیل کی معیشت کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس اور ماہرین کے مطابق، صہیونی ریاست کے جنگ کے اخراجات سیکڑوں ملین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ فنانشیل ایکسپریس کے مطابق، ایران پر حملوں کے پہلے ہفتے میں اسرائیل نے تقریباً ۵ ارب ڈالر خرچ کئے۔ جنگ کے دوران اسرائیل نے روزانہ ۷۲۵ ملین ڈالر تک کے فوجی اخراجات برداشت کئے، جن میں سے ۵۹۳ ملین ڈالر حملوں اور ۱۳۲ ملین ڈالر دفاعی اقدامات اور فوجی تعیناتی کیلئے مختص کئے گئے تھے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ایرسن کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل نے اپنے اینٹی میزائل ایئر سسٹمز پر روزانہ ۱۰ ملین سے ۲۰۰ ملین ڈالر خرچ کئے۔ اسرائیل کے ایرین انسٹی ٹیوٹ فار ایکنومک پالیسی کے مطابق، اگر حملے ایک ماہ تک جاری رہتے تو جنگ کی کل لاگت ۱۲ ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ایران-اسرائیل جنگ بندی سے شیئر بازار جھوم اٹھا
امریکن یونیورسٹی آف فلسطین میں مالیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ناصر عبدالکریم نے کہا کہ حملوں نے نہ صرف اسرائیل کے فوجی اخراجات کو براہ راست متاثر کیا بلکہ صہیونی ریاست کی پیداواری سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ براہ راست اور بالواسطہ طور پر، جنگ سے اسرائیل کو ۲۰ ارب ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ عبدالکریم نے بتایا کہ اسرائیلی بجٹ کا خسارہ ۶ فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے اور متاثرہ شہریوں کیلئے معاوضے کی ادائیگیاں ملک کی عوامی مالیات کو مزید خراب کر دیں گی۔ واضح رہے کہ اسرائیل ٹیکس اتھارٹی کے مطابق، پہلے ہفتے میں اپنے گھر خالی کرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد ۱۰ ہزار سے تجاوز کر گئی اور ۳۶ ہزار ۴۶۵ افراد نے معاوضے کیلئے درخواست دی۔
عبدالکریم نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے تین اقدامات پر غور کر رہی ہے: صحت اور تعلیم پر عوامی اخراجات میں کٹوتی، ٹیکسوں میں اضافہ، یا قرض لینا، جس سے عوامی قرضہ اور قومی آمدنی کا تناسب ۷۵ فیصد سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی شیکل امریکی ڈالر کے مقابلے میں ۷ء۳ تک گر گیا تھا لیکن ڈالر کی کمزوری اور سٹے بازی کے لین دین کی وجہ سے یہ قدرے بحال ہو کر ۵ء۳ پر آ گیا۔
یہ بھی پڑھئے: دنیا میں اسلحہ کا کاروبار: امریکی غلبہ، چین کی خود انحصاری میں اضافہ
دوسری طرف، اسرائیلی وزارت خزانہ نے انکشاف کیا کہ ملک کے موجودہ مالی وسائل تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ اس نے وزارت دفاع کیلئے ۸۵۷ ملین ڈالر کے فنڈز کی منتقلی کی درخواست کی جبکہ صحت، تعلیم، اور سماجی خدمات کی وزارتوں سے ۲۰۰ ملین ڈالر کی کٹوتی کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی مالیاتی اخبار گلوبز کے مطابق ان فنڈز کا زیادہ تر حصہ فوجی اہلکاروں کے اخراجات پورے کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر تعیناتی کے حصے کے طور پر ۴ لاکھ ۵۰ ہزار ریزرو فوجیوں کو ڈیوٹی پر بلایا گیا۔
سرمایہ کاروں میں خوف، اسرائیلی معیشت کیلئے نقصاندہ
اس سے قبل، ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر تنازع جاری رہا تو اسرائیل کی ترقی کی شرح سست ہو سکتی ہے، ملک میں بے روزگاری بڑھ سکتی ہے اور غربت کے تناسب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایران نے جنگ کے دوران اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اور اہم بندرگاہ حیفا میں اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، اسرائیل کی سب سے تیل ریفائنری بزن بھی ایرانی میزائل حملہ کے بعد بند ہوگئی ہے جس سے اسرائیل کو روزانہ ۳ ملین ڈالر کا نقصان ہونے کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔
ایران کے جوابی حملوں کے باعث تل ابیب کے بین گوریون ایئرپورٹ بھی ٹھپ پڑ گیا تھا جو روزانہ تقریباً ۳۰۰ پروازیں اور ۳۵ ہزار مسافروں کو آمد و رفت میں سہولت فراہم کرتا تھا۔ فی الحال اسے اتوار تک صرف جزوی طور پر وطن واپسی کے مقاصد کیلئے کھولا گیا ہے۔ اس خلل سے معاشی نقصانات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آبنائے ہرمز اتنا اہم کیوں ہے اور اس پر پابندی سے ہندوستان کو کتنا خطرہ لاحق ہے؟
ایئرپورٹ کی معطلی کے ساتھ ہی اسرائیل کی قومی ایئر لائن ایل ال نے پروازیں معطل کر دی تھیں اور طیاروں کو ایرانی حملوں سے محفوظ رکھنے کیلئے قبرص کی طرف موڑ دیا تھا جبکہ بنکاک جانے والی ایک پرواز کو روم میں اترنا پڑا۔ اس کی بدولت ایئرلائن کو تقریباً ۶ ملین ڈالر کے اخراجات برداشت کرنا پڑے۔
جنگ کے نتیجے میں مالیاتی منڈیوں پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔ حال ہی میں ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کی ہیرے کی صنعت کو نشانہ بنایا تھا جو اس کی کل برآمدات کا تقریباً ۸ فیصد ہے۔ اسرائیل ڈائمنڈ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، ان حملوں کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں تشویش کا ماحول ہے۔۔ اسٹاکس کو دھچکا لگنے سے سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پھیل گیا جس سے فروخت میں تیزی آئی اور مارکیٹ میں کمی تیز ہوئی، جس نے مختصر مدت میں معاشی استحکام کو خطرے میں ڈال دیا۔