اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز ( اے ڈی آر) کے شریک بانی جگدیپ ایس چھوکر، دل کا دورہ پڑنے سے۸۱؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے پچیس سال جمہوری اقدار، آزاد و منصفانہ انتخابات اور انتخابی اصلاحات کیلئے وقف کئے۔
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 5:32 PM IST | New Delhi
اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز ( اے ڈی آر) کے شریک بانی جگدیپ ایس چھوکر، دل کا دورہ پڑنے سے۸۱؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے پچیس سال جمہوری اقدار، آزاد و منصفانہ انتخابات اور انتخابی اصلاحات کیلئے وقف کئے۔
جگدیپ ایس چھوکر، اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کے شریک بانی اور انتخابی شفافیت کے علمبردار، جمعہ کی صبح دہلی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق ۸۱؍سالہ چھوکر کو صبح ساڑھے تین بجے جان لیوا دل کا دورہ پڑا، جب وہ زخمی کندھے سے صحتیابی کے دوران پھیپھڑوں کے انفیکشن کا علاج کروا رہے تھے۔ چھوکر، جنہوں نے امریکہ کی لوئیزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی، آئی آئی ایم احمد آباد میں پروفیسر، ڈین اور ڈائریکٹر انچارج کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے، اس کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کے آخری۲۵؍ سال آزاد اور منصفانہ انتخابات کے مقصد کیلئے وقف کر دیئے۔ اپنے آئی آئی ایم کے ساتھیوں کے ساتھ، انہوں نے۱۹۹۹ءمیں ایک تاریخی عوامی مفاد کی درخواست (PIL) دائر کی جس میں انتخابی عمل میں زیادہ شفافیت کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں دہلی ہائی کورٹ نے امیدواروں کے تعلیمی کوائف، آمدنی اور مجرمانہ ریکارڈ ظاہر کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: عبداللہ ریزیڈنسی کا غیر قانونی قبضہ کا الزام لگا کر جزوی طور پرانہدام
جگدیپ چھوکر کی سرگرمیاں، جو۱۹۹۹ء کی لوک سبھا نامزدگیوں کے تعلیمی مطالعے سے پیدا ہوئیں، نے اے ڈی آر کو ہندوستان کی سب سے بااثر انتخابی نگرانی کرنے والی تنظیموں میں ڈھال دیا۔ اس کے بعد سے اے ڈی آر کئی اہم انتخابی اصلاحات میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے، جن میں سپریم کورٹ کا۲۰۲۴ء کا وہ فیصلہ بھی شامل ہے جس نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو کالعدم قرار دیا۔ اے ڈی آر نے پہلا ’’الیکشن واچ‘‘۲۰۰۲ء میں گجرات اسمبلی انتخابات کے دوران کیا جس میں امیدواروں کے پس منظر کا تفصیلی تجزیہ فراہم کیا گیا تاکہ ووٹرز انتخابات میں باشعور فیصلے کر سکیں۔ اس کے بعد سے اے ڈی آر نے نیشنل الیکشن واچ کے ساتھ مل کر تقریباً تمام ریاستی اور پارلیمانی انتخابات کیلئےالیکشن واچ کئے۔
یہ بھی پڑھئے: بھوپال کا۹۰؍ڈگری بریج تنازع ، ریاستی وزیر نے پُل کو درست قرار دیا
تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں میں آنے سے قبل، چھوکر نے اپنے کریئر کا آغاز انڈین ریلوے میں مکینیکل انجینئر کے طور پر کیا۔ بعد ازاں وہ پبلک سیکٹر میں انٹرنیشنل مارکیٹنگ منیجرکے طور پر کام کرتے رہے۔ انہوں نے ہندوستان اور بیرون ملک تدریس کت فرائض انجام دیئےاور آسٹریلیا، فرانس، جاپان اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ عہدے پر فائض رہے۔ ان کے انتقال پر سیاسی اور سماجی حلقوں سے تعزیتی پیغامات موصول ہوئے۔ سابق چیف الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے ان کی موت کو ’’المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’انہوں نے اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی قیادت کی جس نے انتخابی جمہوریت کے اعلیٰ معیار قائم رکھنے میں بے مثال خدمات انجام دی ہیں۔ ایسے لوگ اور اے ڈی آر جیسی تنظیمیں حکام سے سوال کرنےکیلئے ناگزیر ہیں، جو کسی بھی جمہوریت کیلئےصحت مند علامت ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: مشرقی یوپی کے اضلاع میں چوروں کی دہشت
سیاسی مفکر یوگندر یادو نے انہیں ’جمہوریت اور عوامی مقاصد کے ایک بے لوث چمپئن ‘‘ قرار دیا۔ راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی منوج کمار جھا نے کہا کہ ان کی موت صرف ایک شخص کا نقصان نہیں بلکہ ایک ایسے ضمیر کی خاموشی ہے جو ہندوستان کی جمہوریت کی دیانت داری کیلئے مسلسل آواز بلند کرتا رہا۔ ‘‘انہوں نے کہا:’’وہ یقین رکھتے تھے کہ جمہوریت انتخابات کے شور سے نہیں بلکہ ان کی منصفانہ، شفاف اور جوابدہ حیثیت سے قائم رہتی ہے۔ وہ بار بار یاد دلاتے تھے کہ صاف ستھری سیاست آلودہ عمل سے جنم نہیں لے سکتی۔ ان کا جانا ایک خلا چھوڑ گیا ہے۔ ‘‘