Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک شہر کے امیرترین افراد، ظہران ممدانی کے خلاف متحد، ہنگامی میٹنگ کاانعقاد، منفی تشہیرکا منصوبہ

Updated: June 27, 2025, 10:00 PM IST | New York

ممدانی کے خلاف ارب پتیوں کی میٹنگ میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ میٹنگ کا ماحول "ہنگامی" تھا جس میں شرکاء ممدانی کو روکنے کیلئے اشتہاری مہم اور قانونی حربوں پر غور کر رہے تھے۔

Zohran Mamdani. Photo: INN
ظہران ممدانی۔ تصویر: آئی این این

نیویارک سٹی کونسل کے ڈیموکریٹک پرائمری میں ظہران ممدانی کی غیر متوقع کامیابی کے بعد، شہر کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ نیویارک کے طاقتور اور ارب پتی افراد نے ممدانی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کیلئے نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کے ساتھ ہنگامی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، جمعرات کی صبح ارب پتیوں، ہیج فنڈ سرمایہ کاروں اور بااثر کارپوریٹ شخصیات کے ایک گروپ نے لوئر مین ہٹن میں شہر کے موجودہ میئر ایرک ایڈمز سے ملاقات کی تاکہ ممدانی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکا جا سکے اور ایڈمز کی انتخابی مہم کو مضبوط کیا جا سکے۔ اس میٹنگ میں ارب پتی ڈینیل ایس لوب، ایوی ایشن سرمایہ کار روب ویزنتھل، ریئل اسٹیٹ بروکر مائیکل لوربر، کرپٹو انٹرپرینور شین کوپلن اور رئیل اسٹیٹ ٹائیکون میئر اورباخ شامل تھے۔ میٹنگ میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ میٹنگ کا ماحول "ہنگامی" تھا جس میں شرکاء، ممدانی کو روکنے کیلئے اشتہاری مہم اور قانونی حربوں پر غور کر رہے تھے۔

چند گھنٹوں بعد، سٹی ہال کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر میئر ایڈمز نے ووٹروں کے سامنے اپنی دلیل پیش کی اور "طلائی چمچے" وعدوں کے خلاف "نیلی کالر" قیادت کا وعدہ کیا۔ ایڈمز نے کہا کہ یہ الیکشن ایک نیلی کالر والے امیدوار اور ایک طلائی چمچے والے امیدوار کے درمیان انتخاب ہے۔ گندے ناخن اور مینیکیور ناخنوں کے درمیان ایک انتخاب ہے۔

یہ بھی پڑھئے: نیویارک: شاندار جیت کے بعد امریکی ارب پتی سوشل میڈیا پر ظہران ممدانی کو نشانہ بنانے میں مصروف

ارب پتیوں کی سازشیں اور خدشات

اس سے قبل، ایڈمز کے دیرینہ حامی لوب نے سوشل میڈیا پر ممدانی کی تجاویز کے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ ممدانی کی پالیسیاں، جن میں امیروں پر زیادہ ٹیکس، گھروں کے کرایہ منجمد کرنا اور شہر کے زیر انتظام کرانہ دکانوں کی تجاویز شامل ہیں، وال اسٹریٹ اور نیویارک کے امیر طبقے کو پریشان کر رہی ہیں۔ آر ایکس آر کے چیف ایگزیکٹیو سکاٹ ریچلر نے ٹائمز کو بتایا کہ اگر مقابلہ سوشلسٹ چیلنجر اور اسکینڈل سے گھرے موجودہ میئر کے درمیان سخت ہو گیا تو وہ ایڈمز کی حمایت کریں گے۔ ہم ایسی قیادت چاہتے ہیں جو نیویارک کی نمائندگی کرے، یہ سرمایہ داری کا دارالحکومت ہے۔

ہیج فنڈ کے ارب پتی بل ایکمن نے `ایکس` پر لکھا کہ وہ ممدانی کو سٹی ہال سے دور رکھنے کیلئے ہر ممکن قانونی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ممدانی کے ایک حریف کی حمایت کیلئے کروڑوں ڈالر کا سرمایہ دستیاب ہے جسے راتوں رات جمع کیا جا سکتا ہے تاکہ ایک عظیم متبادل امیدوار کو فنڈز اکٹھے کرنے میں وقت نہ لگے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل - ایران کی۱۲؍ روزہ جنگ میں روزانہ سیکڑوں ملین پھونکے گئے

ممدانی کی مہم اور اس کے اثرات

گروسری میگنیٹ جان کیٹسیمیٹیڈس نے اپنے ریڈیو شو میں کرایہ منجمد کرنے اور شہر کے زیر انتظام سپر مارکیٹوں کی حمایت کرنے والے میئر کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر خبردار کیا کہ وہ ممدانی کے تحت کام کرنے کے بجائے اپنے گرائسٹڈز اسٹورز کو فروخت یا فرنچائز کر سکتے ہیں۔ ریڈ ہیسٹنگز، بیری ڈیلر، ایلس والٹن، کین گریفن، ولیم لاؤڈر اور اسٹیفن روتھ جیسے کچھ نمایاں صنعت کاروں نے مبینہ طور پر حالیہ عطیہ دہندگان کی کالوں میں بھی اسی طرح کے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اجتماعی طور پر، وہ ایک ایسی بڑی فنڈ کی نمائندگی کرتے ہیں جو نیویارک کا کوئی بھی امیدوار عوامی میچنگ فنڈز کے ذریعے جمع نہیں کر سکتا۔

ممدانی کی مہم کے ترجمان اینڈریو ایپسٹین نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ (ارب پتی افراد) ہمارے منصوبوں سے ڈرتے ہیں کہ ان پر تھوڑا زیادہ ٹیکس لگا کر ایک ایسے ایجنڈے کو فنڈ فراہم کی جائے جو ہر کسی کیلئے اخراجات کو کم کرتا ہے اور معیار زندگی کو بہتر بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یورپی یونین کاؤنسل کے صدر انٹونیو کوسٹا نے غزہ میں انسانی حالات کو ’’تباہ کن‘‘ قرار دیا

ممدانی کا پس منظر اور مستقبل کے چیلنجز

۳۳ سالہ ظہران ممدانی، جنوبی ایشیائی والدین کے ہاں پیدا ہونے والے اور نیویارک میں پلے بڑھے۔ وہ خود کو جمہوری سوشلسٹ کہتے ہی۔ انہوں نے پہلے بے دخلی کا سامنا کرنے والے کرایہ داروں کو منظم کیا اور رائڈ شیئر ڈرائیوروں کی ہڑتالوں کی قیادت میں مدد کی۔ وہ اپنی ریلیوں میں ووٹروں کو یاد دلاتے ہیں کہ بہت سے خاندان اب اپنی آمدنی کا زیادہ تر حصہ صرف مکان کیلئے خرچ کرتے ہیں۔ وہ ان اعدادوشمار کو روانی سے انگریزی، اردو اور سواحلی میں سیلفیوں اور لطیفوں کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ان کے اس منفرد انداز نے سڑکوں پر کی گئی تقاریر کو وائرل ویڈیوز میں بدل دیا ہے۔ ان کی اگلی رکاوٹ عام انتخابات ہے جہاں انہیں ایک ہجوم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے: میئر ایڈمز ایک آزاد امیدوار کے طور پر اور ریپبلکن گارڈین اینجل کے بانی کرٹس سلیوا، اور دیگر۔ منگل کی شکست سے زخم خوردہ کومو نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ آیا وہ آزادانہ مقابلہ کریں گے۔ 

کئی کنسلٹنٹس نے تصدیق کی ہے کہ ممدانی کے خلاف منفی اشتہارات تیار کئے جا رہے ہیں۔ ممدانی پر زبانی حملوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن وہ ان کے عادی ہیں اور عام انتخابات کی تیاریوں میں اپنے نوجوان حامیوں کے ساتھ مصروف ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK