جرمن وزیر نے زور دیا کہ ”اسرائیل کے تئیں جرمنی کی خصوصی ذمہ داری“ کا یہ مطلب نہیں کہ وہ خاموش رہے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمنی آنے والے دنوں میں غزہ میں فضائی راستے سے امداد گرائے گا۔
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 10:08 PM IST | Berlin
جرمن وزیر نے زور دیا کہ ”اسرائیل کے تئیں جرمنی کی خصوصی ذمہ داری“ کا یہ مطلب نہیں کہ وہ خاموش رہے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمنی آنے والے دنوں میں غزہ میں فضائی راستے سے امداد گرائے گا۔
جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان وادیفول نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل ”ابھی سے شروع ہو جانا چاہئے۔“ انہوں نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن حاصل کرنے کا عمل ایک نازک موڑ پر ہے۔ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے اپنے دورے سے قبل خطاب کرتے ہوئے وادیفول نے خبردار کیا کہ جرمنی ”یکطرفہ اقدامات کا جواب دینے پر مجبور ہوگا۔“ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا گیا دو ریاستی حل ہی خطہ میں پائیدار امن حاصل کرنے کا ”واحد راستہ“ ہے، جس سے دونوں اقوام کو ”سلامتی اور وقار“ کے ساتھ رہنے کا موقع ملے گا۔
وادیفول نے یہ اشارہ بھی دیا کہ صورتحال کے لحاظ سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے۔ جرمن وزیر نے کہا کہ ”کچھ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے الحاق کی کھلی دھمکیوں کے پیش نظر، یورپی ممالک سمیت کئی دیگر ممالک، بغیر کسی پیشگی مذاکرات کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ان ممالک کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔“
غزہ میں امداد کی فراہمی پر زور
وادیفول نے زور دیا کہ ”اسرائیل کے تئیں جرمنی کی خصوصی ذمہ داری“ کا یہ مطلب نہیں کہ یورپی ملک خاموش رہے گا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ”غزہ میں تباہ کن صورتحال“ کیلئے ”فوری اور پائیدار ریلیف“ فراہم کرے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے مصائب کو کم کرنے کیلئے جرمنی کی حمایت کا عہد کیا۔
وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ جرمنی آنے والے دنوں میں غزہ میں فضائی راستے سے امداد گرائے گا اور ایک انسانی زمینی راہداری کو دوبارہ کھولنے پر زور دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”صرف زمین کے راستے سے ہی کافی امداد لوگوں تک پہنچ سکتی ہے۔“ انہوں نے اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی گروپوں کیلئے محفوظ رسائی کی اجازت دے اور سب سے بڑھ کر، امداد کی مؤثر تقسیم کو یقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: فرانس جمعہ کو ۴۰؍ ٹن فضائی امداد روانہ کرے گا
غزہ میں نسل کشی جاری
اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک ۶۰ ہزار ۲۰۰ سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل غزہ جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کررہا ہے۔