جون ۲۰۲۵ء میں اسرائیل میں کئے گئے ایک تازہ سروے نے غزہ کے شہریوں سے متعلق عوامی رائے کے تشویشناک رجحانات کو بے نقاب کیا۔ اکثریتی یہودی اسرائیلیوں (۶۴؍ فیصد) نے اس خیال سے اتفاق کیا کہ’’غزہ میں کوئی معصوم نہیں ہے‘‘
EPAPER
Updated: July 08, 2025, 10:01 PM IST | Jerusalem
جون ۲۰۲۵ء میں اسرائیل میں کئے گئے ایک تازہ سروے نے غزہ کے شہریوں سے متعلق عوامی رائے کے تشویشناک رجحانات کو بے نقاب کیا۔ اکثریتی یہودی اسرائیلیوں (۶۴؍ فیصد) نے اس خیال سے اتفاق کیا کہ’’غزہ میں کوئی معصوم نہیں ہے‘‘
یروشلم کی ہیبرو یونیورسٹی کی جانب سے جون کے اوائل میں کئے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ۶۴؍ فیصد یہودی اسرائیلیوں یعنی ہر تین میں سے تقریباً دو اس عقیدے سے متفق ہیں کہ ’’غزہ میں کوئی معصوم نہیں ہے۔ ‘‘ حکمران اتحاد کے حامیوں میں یہ رجحان اور بھی زیادہ ہے، جہاں ۸۷؍ فیصد اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں، جبکہ غیر اتحادی دائیں بازو کے۷۳؍ فیصد، مرکز کے۶۷؍ فیصد اور بائیں بازو کے۳۰؍ فیصد ووٹرز بھی اس خیال سے متفق ہیں۔ تاہم، کئی افراد، بشمول لیڈز فلسطین یکجہتی مہم (Leeds Palestine Solidarity Campaign) نے نشاندہی کی کہ اصل فیصد یہودی اسرائیلیوں میں اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے، کیونکہ مجموعی اعداد و شمار میں اسرائیلی شہریت رکھنے والے فلسطینیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جس سے تناسب متاثر ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل میں یہودی مذہبی نوجوانوں کو فوج میں شامل کرنے کے عمل کا آغاز
فلسطینی اسرائیل کی آبادی کا تقریباً۲۰؍ فیصد ہیں، اور ان میں سے۹۲؍ فیصد نے اس بیان کو مسترد کیا جو عوامی رائے میں گہرے تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ سروے اسرائیل کے غزہ کے بارے میں دیرینہ بیانیے کی عکاسی کرتا ہے، جیسا کہ۲۰۱۸ء میں اُس وقت کے وزیرِ دفاع آویگڈور لیبرمین نے کہا تھا کہ ’’غزہ کی پٹی میں کوئی معصوم نہیں ہے‘‘، اور ۲۰۲۳ءمیں صدر آئزک ہرزوگ کا بیان کہ ’’وہ پوری قوم ذمہ دار ہے۔ ‘‘اسی سروے کے مطابق، ۶۴؍ فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ غزہ تنازع پر ملکی میڈیا کی کوریج ’’متوازن‘‘ ہے، اور انسانی بحران کی مزید رپورٹنگ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اتحادی جماعتوں کے ووٹرز میں یہ شرح۸۹؍ فیصد ہے۔ اس کے برعکس، اپوزیشن ووٹرز میں صرف۴۴؍ فیصد اس سے متفق ہیں، جبکہ۵۶؍ فیصد نے انسانی صورتحال پر وسیع تر رپورٹنگ کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: برکس اجلاس میں نام لئے بغیر ڈونالڈ ٹرمپ پر تنقیدیں
جب مخصوص نیوز چینلز کے بارے میں پوچھا گیا تو۳۹؍ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ چینل ۱۴؍(جو عام طور پر نیتن یاہو کا حامی سمجھا جاتا ہے) متوازن کوریج فراہم کرتا ہے، جبکہ۵۶؍ فیصد نے اسے غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف جانبدار قرار دیا اور صرف۵؍ فیصد نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے حق میں ہے۔ ہارٹز (Haaretz) اخبار کے مطابق، چینل۱۴؍ مسلسل تمام غزہ کے مقتولین کو ’’دہشت گرد‘‘ کہتا ہے اور کئی مواقع پر عام شہریوں کے مارے جانے یا زخمی ہونے پر خوشی کا اظہار بھی کرتا رہا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے بارے میں، ۶۹؍ فیصد اسرائیلیوں نے کہا کہ سی این این (CNN) اور بی بی سی (BBC) فلسطینیوں کے حق میں جانبدار ہیں، جبکہ۵۰؍ فیصد نے کہا کہ فاکس نیوز (Fox News) جو امریکہ میں دائیں بازو کا چینل سمجھا جاتا ہے بھی فلسطینیوں کے حق میں جھکاؤ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کوئی ثبوت نہیں ہے کہ غزہ میں حماس انسانی امداد چوری کررہا ہے: یورپی یونین کمیشن
یہ نتائج دیگر جائزوں سے بھی ہم آہنگ ہیں، جیسے پین اسٹیٹ یونیورسٹی (Penn State University) کی مارچ ۲۰۲۵ءکی رپورٹ جس میں بتایا گیا کہ۸۲؍ فیصد یہودی اسرائیلی فلسطینیوں کو غزہ سے زبردستی نکالنے کی حمایت کرتے ہیں، اور۴۷؍ فیصد نے ایسی کارروائیوں کی تائید کی جو بائبل میں یریحو (Jericho) کی فتح جیسی ہیں — یعنی کسی شہر کو فتح کر کے اس کے تمام باشندوں کو مار دینا۔ علاوہ ازیں، ۷۷؍ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ ’’دنیا کی اسرائیل کے بارے میں رائے بہت یا کچھ حد تک اہم ہے۔ ‘‘یہ سروے مئی کے آخری ہفتے میں کیا گیا جس میں ۱۱۱۲؍ اسرائیلی شہریوں کا نمائندہ نمونہ شامل تھا۔
یہ بھی پڑھئے: لاشوں کی بدبو آتی ہے، ہر طرف لاشیں نظر آتی ہیں: اسرائیلی فوجی کی خودکشی
کئی مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی عوام کا بڑا طبقہ غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف سخت اور غیر انسانی نظریات رکھتا ہے، جو میڈیا بیانیوں اور سیاسی تقریروں کے زیرِ اثر پیدا ہوئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سروے نسلی نسل کشی جیسے بیانیے کی عامیانہ قبولیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسرائیل ’’ہسبارا‘‘ (Hasbara) کے نام سے ایک مربوط پروپیگنڈا اور معلوماتی مہم چلاتا ہے، جس کے ذریعے وہ غزہ میں اپنی کارروائیوں کو ’’دفاعی ضرورت‘‘ یا ’’سکیوریٹی کی مجبوری‘‘ کے طور پر پیش کرتا ہے، حتیٰ کہ ان اقدامات کو نسل کشی کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ۷؍اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی آنے کے بعد، غزہ کی صحت حکام کے مطابق اب تک ۵۷؍ ہزار ۴۱۸؍فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور ایک لاکھ ۳۶؍ ہزار ۲۶۱؍ زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔