• Sat, 27 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یو این: شریف نے ہند پاک جنگ بندی کا کریڈٹ ٹرمپ کو دیا؛ پاکستان دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے: ہندوستان

Updated: September 27, 2025, 5:11 PM IST | New York

اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کی فرسٹ سیکریٹری، پٹیل گہلوت نے شریف کی تقریر کو جھوٹ اور دہشت گردی کی تعریف سے بھرا ”مضحکہ خیز ڈراما“ قرار دیا۔

Shehbaz Sharif and Petal Gehlot. Photo: X
شہباز شریف اور پیٹل گہلوت۔ تصویر: ایکس

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۸۰ ویں سالانہ اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ طور پر ایک مکمل جنگ کو روکنے میں سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کردار پر غیر معمولی زور دیا۔ انہوں نے ٹرمپ کو ”امن کا آدمی“ قرار دیا جن کی بروقت اور فیصلہ کن مداخلت نے مئی میں ایک تباہ کن کشیدگی کو روک دیا۔ شریف نے کہا کہ ”اگر ٹرمپ نے مداخلت نہ کی ہوتی، تو دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے۔“ انہوں نے یہاں تک کہا کہ پاکستان نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کیا ہے، جسے انہوں نے علاقائی استحکام میں ٹرمپ کی شراکت کیلئے ”کم سے کم توثیق “ قرار دیا۔

شریف نے پاکستان کی فوجی کارکردگی کو بھی اجاگر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کی فضائیہ نے تنازع کے دوران ”ہندوستان کے ۷ طیارے مار گرائے“۔ کوئی ثبوت پیش کئے بغیر، انہوں نے پاکستانی پائلٹوں کی بہادری کی تعریف کی اور انہیں ”قوم کے آسمانوں کا دفاع کرنے والے شاہین“ کہا۔ واضح رہے کہ ہندوستان نے ان دعوؤں کو مسلسل بے بنیاد قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی کمپنیاں اور سرکاری ملکیتی ادارے غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث: رپورٹ

شریف نے نئی دہلی پر ’آپریشن سیندور‘ شروع کرنے کا الزام لگایا اور اسے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ’جارحیت کا بلا اشتعال اقدام‘ قرار دیا۔ ان کے مطابق، پاکستان کا ردعمل خالصتاً دفاعی تھا اور ”ہندوستان کو ذلت کے ساتھ واپس بھیجنے“ میں کامیاب رہا۔ شریف نے سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور الزام لگایا کہ ہندوستان نے معاہدے کو معطل کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کسی بھی مزید خلاف ورزی کو ”جنگ کا عمل“ سمجھے گا۔

کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے شریف نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کیلئے پاکستان کے دیرینہ موقف کو دہرایا اور ہندوستان پر ”کشمیریوں پر ظلم“ کا الزام لگایا۔ پھر بھی انہوں نے گفتگو کیلئے بھی آمادگی ظاہر کی اور کہا کہ اسلام آباد، باقی ماندہ مسائل پر ایک جامع اور نتیجہ خیز گفتگو کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو اجاگر کیا جس میں، ان کے دعوے کے مطابق، اسلام آباد کو ۱۵۰ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ایک فرنٹ لائن ریاست اور جارحیت کا شکار دونوں کے طور پر تسلیم کرے۔

یہ بھی پڑھئے: یواین میں نیتن یاہو کا غزہ میں نسل کشی اور بھکمری سے انکار، مندوبین کا واک آؤٹ

”فلسطین اسرائیل کی زنجیروں میں نہیں رہ سکتا“

شہباز شریف نے فلسطین کو اسرائیلی قبضے سے ”آزاد“ کرانے پر بھی زور دیا اور کہا کہ ”فلسطین اسرائیل کی زنجیروں میں نہیں رہ سکتا۔“ ان کی تقریر خاص طور پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی تقریر کے بعد ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”غزہ میں اسرائیل کے نسل کشی پر مبنی حملوں نے ایسی ناقابل بیان دہشت پھیلائی ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔“ 

شریف نے ’فلسطینی بچی ہند رجب کے سانحے‘ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہند رجب، ایک بچی، ایک چھوٹی بچی کیلئے ہمارے الفاظ بہت کم اور بہت دیر سے آئے ہیں۔ ہم سب نے اس فون کال پر اس کی کانپتی ہوئی آواز سنی ہے جو چھوٹی ہند نے اس وقت کی تھی جب وہ اسرائیلی حملوں اور مظالم کے نیچے زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہی تھی۔“

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے شہباز شریف اور عاصم منیر کا استقبال کیا،عظیم لیڈراورعظیم شخص قرار دیا

ہندوستان کا جوابی حملہ، دعوؤں کو ’مضحکہ خیز ڈراما‘ قرار دیا

پاکستانی وزیراعظم کے بیان کے بعد ہندوستان نے فوری طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے ’جواب دینے کے حق‘ کا استعمال کرتے ہوئے شریف کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کی فرسٹ سیکریٹری، پٹیل گہلوت نے شریف کی تقریر کو جھوٹ اور دہشت گردی کی تعریف سے بھرا ”مضحکہ خیز ڈراما“ قرار دیا۔ گہلوت نے کہا کہ ”اسمبلی نے پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے مضحکہ خیز ڈراما دیکھا، جنہوں نے ایک بار پھر دہشت گردی کی تعریف کی جو ان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی حصہ ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”لیکن کسی بھی ڈرامے یا جھوٹ کی سطح حقیقت کو چھپا نہیں سکتی۔“ گہلوت نے دلیل دی کہ پاکستان کے فضائی فتوحات کے دعوے جھوٹے تھے اور اس کے بجائے تنازع کے دوران اس کے اپنے رن ویز اور ہینگروں کو ہونے والے واضح نقصان کی طرف اشارہ کیا۔ 

ہندوستانی نمائندے نے پاکستان کے دہشت گرد گروپوں کو پناہ دینے اور ان کی حمایت کرنے کے ریکارڈ پر بھی توجہ دلائی۔ انہوں نے اسمبلی کو یاد دلایا کہ پاکستان نے پہلگام قتل عام میں اس کے کردار کے باوجود اقوام متحدہ میں مزاحمتی محاذ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی مخالفت کی۔ انہوں نے ایبٹ آباد میں تقریباً ایک دہائی تک اسامہ بن لادن کی موجودگی کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ”ایک ایسا ملک جو طویل عرصے سے دہشت گردی کو برآمد کرنے میں ڈوبا ہوا ہے، یہاں امن کا درس نہیں دے سکتا۔“

یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارہ کو ہڑپنے کےمجوزہ اسرائیلی منصوبے کی شدید مخالفت

ہندوستانی ایلچی نے اسلام آباد پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ پاکستانی حکام کو بہاولپور اور مریدکے میں ہندوستانی حملوں کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ ”جب لیڈر بدنام دہشت گردوں کی تعریف کرتے ہیں، تو کیا اس حکومت کی ذہنیت کے بارے میں کوئی شک ہو سکتا ہے؟“ گہلوت نے یہ مطالبہ کر کے اپنی بات ختم کی کہ پاکستان مطلوب دہشت گردوں کو حوالے کرے بجائے اس کے کہ بین الاقوامی پلیٹ فارمز کو وہ جسے ”ڈراما اور فریب“ کہتی ہیں، کیلئے استعمال کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK