Inquilab Logo

سنگاپور: اسرائیلی سفارتخانے کا قرآن مجید کے متعلق پوسٹ سرزنش کے بعد ہٹا دیا گیا

Updated: March 25, 2024, 4:37 PM IST | Jerusalem

سنگاپور میں اسرائیلی سفارت خانے نے اپنے فیس بک پر قرآن مجید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں اسرائیل کا ذکر ۴۳؍ مرتبہ جبکہ فلسطین کا ایک بھی بار نہیں ہوا ہے۔ اسرائیل ، یہودیوں کی سرزمین ہے۔ سنگاپور کی وزارت خارجہ کی سخت سرزنش کے بعد پوسٹ ہٹا دیا گیا۔

Pro-Palestine demonstration in the UK. Image: X
یوکے میں فلسطین حامی مظاہرہ۔ تصویر: ایکس

سنگاپور میں اسرائیلی سفارت خانے نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک متنازع پوسٹ ہٹا دی ہے جس میں اس نے قرآن کا حوالہ دے کر مقبوضہ فلسطینی زمینوں پر غیر قانونی یہودی آباد کاری اور غزہ پر جاری حملوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔
مقامی روزنامہ دی اسٹریٹس ٹائمز کے مطابق یہ پوسٹ، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ قرآن میں اسرائیل کا ذکر ۴۳؍ بار ہوا ہے لیکن فلسطین کا ایک بار بھی نہیں ، اتوار کو اسرائیلی سفارت خانے کے آفیشل فیس بک پیج پر پوسٹ کیا گیا اور اسی شام کو ہٹا دیا گیا۔ پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آثار قدیمہ کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہودی اس سرزمین کے مقامی لوگ ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: شمالی غزہ میں یہودی آباد ہونے تک جنگ جاری رہے گی: اسرائیلی قومی سلامتی سربراہ
سنگاپور کے قانون اور امور داخلہ کے وزیر کے شانموگم نے پیر کو اس پوسٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’مکمل طور پر ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔ شانموگم نے نامہ نگاروں کو مطلع کیا کہ وزارت داخلہ نے پوسٹ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا اور واضح طور پر سنگاپور کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا تھا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سنگاپور میں حفاظتی اور سلامتی کے خدشات کی وجہ سے ایسا مواد ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں سنگاپور کی مختلف کمیونٹیز کیلئے ممکنہ نتائج کی وجہ سے اسے ہٹانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے ہمارے امدادی قافلے کو منظوری دینے سے انکار کردیا: یو این آر ڈبلیو اے
شانموگم نے پوسٹ میں متعدد غلطیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سب سے پہلے، یہ غیر حساس اور نامناسب ہے، جس سے سنگاپور میں حفاظت، سلامتی اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے۔ دوسرا، سیاسی مقاصد کیلئے مذہبی متون کو منتخب طور پر استعمال کرنا غلط ہے؛ خاص طور پر موجودہ تناظر میں اسرائیلی سفارت خانے کے ذریعے قرآن مجید کے استعمال کے بارے میں۔ تیسرا، یہ پوسٹ تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی عجیب کوشش ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ پر عالمی برادری کا رد عمل ’’مایوس کن‘‘ ہے: جامعہ الازہر کے امام
کمیونٹی ہم آہنگی کو لاحق ممکنہ خطرات کے بارے میں، شانموگم نے مسلمانوں اور یہودیوں جیسی اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کیلئے سنگاپور کی ذمہ داری کا ذکر کیا۔ انہوں نے سنگاپور میں ایک متحرک یہودی کمیونٹی کی موجودگی کو نوٹ کیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کے پوسٹس تناؤ کو بڑھا سکتے ہیں، اگر آن لائن غصہ تشدد میں تبدیل ہوتا ہے تو یہودی برادری کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

سنگاپوری اہلکار غزہ کیلئے امداد لے جاتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

سفارت خانے کی خود مختاری کو تسلیم کرتے ہوئے، شانموگم نے زور دیا کہ سنگاپور اس وقت مداخلت کرتا ہے جب حفاظت، سلامتی، امن اور ہم آہنگی داؤ پر لگ جاتی ہے۔ وزیر نے کہا کہ پوسٹ کے مصنف کو تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کرنے سے پہلے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر غور کرنا چاہئے اور بین الاقوامی قانون کے خلاف اسرائیل کے اقدامات کا جائزہ لینا چاہئے۔ وزیر خارجہ ویوین بالاکرشنن نے بھی اس پوسٹ کو ’’انتہائی نامناسب‘‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔ تنقید کے بعد اسرائیلی سفارتخانے نے پوسٹ ہٹا دی ہے۔

سنگاپوری طیارے سے غزہ میں امداد کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK