ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے مظاہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسپین کو فلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کیلئے متحرک ہونے پر ”فخر“ محسوس کرنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 4:57 PM IST | Madrid
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے مظاہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسپین کو فلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کیلئے متحرک ہونے پر ”فخر“ محسوس کرنا چاہئے۔
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں اتوار کو فلسطین حامی مظاہرین نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر جمع ہوکر اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا جس کی وجہ سے ملک میں سائیکلنگ کے سب سے بڑے مقابلے ’لا ویلٹا اے ایسپانیا‘ (La Vuelta a España) کے حتمی مرحلے کو منسوخ کردیا گیا۔ اس ۲۱ روزہ ریس کا ۸۰ واں ایڈیشن فنش لائن سے تقریباً ۵۷ کلومیٹر پہلے روک دیا گیا جب مظاہرین نے میڈرڈ کی اہم سڑک ”پاسیو ڈیل پراڈو“ کو بند کر دیا۔ مظاہرین فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے اور غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ریس کے آخری مرحلے میں الیپارڈو اور میڈرڈ کے درمیان ۶ء۱۰۳ کلومیٹر کی ریس ہونے والی تھی۔ لیکن، پولیس کے ساتھ مظاہرین کے تصادم کے بعد سائیکل سواروں کو روک دیا گیا، حالات کو دیکھتے ہوئے منتظمین کو ریس معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس موقع پر سائیکل سواروں کو سخت سیکوریٹی کے درمیان انتظار کرنا پڑا جس کے بعد انہیں اپنی ٹیم کی گاڑیوں یا ان کے ہوٹل روانہ کردیا گیا۔ ریس کے منتظمین نے تصدیق کی کہ حتمی مرحلے کو دوبارہ شروع نہیں کیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ نسل کشی میں شہید اور زخمیوں کی تعداد ۲؍ لاکھ سے زیادہ: سابق فوجی سربراہ
یہ ان نایاب واقعات میں سے ایک ہے جس میں سیاسی مظاہروں کی وجہ سے ایک بڑے بین الاقوامی کھیل کی تقریب منسوخ کرنی پڑی۔ حکام نے ریس کے حتمی مرحلے سے پہلے ہی میڈرڈ میں ۱۱۰۰ سے زیادہ پولیس افسران کو تعینات کیا تھا کیونکہ ریس کے گزشتہ مراحل میں بھی مظاہروں کی وجہ سے خلل پڑا تھا۔
وزیر اعظم نے فلسطین حامی مظاہروں کے تئیں ’فخر‘ کا اظہار کیا
اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے ملک میں ہونے والے فلسطین حامی مظاہروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں کی وجہ سے اسپین عالمی سطح پر ایک مثال بن کر ابھرا ہے جس کے شہری انسانی حقوق کے دفاع کیلئے سرگرم ہیں۔“ مالاگا میں سوشلسٹ پارٹی کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سانچیز نے کہا کہ ”سب سے پہلے، ہم ایتھلیٹوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کا مکمل احترام کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ملک کے ان باشندوں کی ستائش بھی کرتے ہیں جو فلسطین جیسے منصفانہ کاز کیلئے متحرک ہیں۔ ہمیں اس پر ’فخر‘ ہونا چاہئے۔“
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بچوں کے سراور سینے پر گولیاں: ڈاکٹروں نے اسرائیلی طریقہ کار کاانکشاف کیا
ملک کی نائب وزیر اعظم یولاندا ڈیاز نے اس سے بھی آگے بڑھ کر اعلان کیا کہ ”جب تک اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے، ہر تقریب میں اس کی شرکت پر پابندی عائد کردینا چاہئے“ انہوں نے دلیل دی کہ ہسپانوی معاشرے نے ریس کو روک کر ”دنیا کو ایک سبق دیا ہے۔“ واضح رہے کہ چند دنوں قبل، اسرائیل نے ڈیاز کے فلسطین حامی بیانات کی وجہ سے ان کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
اسپین کے اعلیٰ لیڈران کے ان بیانات کے بعد اپوزیشن اور اسرائیل کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر البرٹو نونیز فیجو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ مظاہرین نے ریس روک کر اسپین کی ”شرمناک تصویر“ پیش کی ہے۔ انہوں نے حکومت پر ہنگامہ آرائی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔ دوسری طرف، ان بیانات سے اسرائیل بھی تلملا اٹھا۔ صہیونی ریاست کے وزیر خارجہ گیدیون سعار نے سانچیز کی مذمت کی اور ان پر میڈرڈ میں مظاہرین کو ”اشتعال دلانے“ کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور حملوں کا سلسلہ برقرار، ۷۴؍ فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی
غزہ نسل کشی
دریں اثنا، غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک تقریباً ۶۵ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ مارچ میں ایک مختصر جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے عالمی جنگ بندی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ میں غذائی مراکز بند، یونیسف کا امداد کا مطالبہ
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔