• Thu, 11 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس: مظاہروں کے دوران ’’ٹیلی گرام‘‘ کے کردار پر بانی پاویل دروف کا فخر کا اظہار، اب تک ۶۷۵؍ گرفتار

Updated: September 11, 2025, 6:13 PM IST | Dubai/Paris

ٹیلی گرام کے بانی نے کہا کہ ”۸ سال کی غفلت کے بعد، لوگ محض پی آر اور دکھاوے سے تنگ آ چکے ہیں اور اب جوابی کارروائی کر رہے ہیں۔“

Photo: X
تصویر: ایکس

ٹیلی گرام کے بانی نے فرانس میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے کردار پر فخر کا اظہار کیا ہے۔ روس نژاد پاول دوروف، جو متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں رہائش پذیر ہیں اور فرانسیسی شہریت بھی رکھتے ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ”مجھے فخر ہے کہ ٹیلی گرام فرانس میں صدر ایمانوئل میکرون کی ناکام پالیسیوں کے خلاف احتجاج کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ ۸ سال کی غفلت کے بعد، لوگ محض پی آر اور دکھاوے سے تنگ آ چکے ہیں اور اب جوابی کارروائی کر رہے ہیں۔“

فرانس میں احتجاجی مظاہرے

واضح رہے کہ ۱۰ ستمبر کو فرانس میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے دیکھنے ملے جب ہزاروں افراد نے وزیراعظم فرانسوا بائرو کے قومی بجٹ منصوبے کے خلاف ”سب کچھ بند کرو“ نامی احتجاج میں شرکت کی۔ ’لیز ایسینشیلز‘ (Les Essentiels) نامی ایک چھوٹے آن لائن گروپ کے ساتھ شروع ہونے والی اس تحریک کو انتہائی بائیں بازو کی پارٹی ’فرانس ان باؤڈ‘ (France Unbowed-LFI) کی حمایت کے بعد پذیرائی ملی۔ مظاہرین نے شہریوں سے ملک کو بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ۱۰ ستمبر کو ”سب کچھ بند“ کرنے کا اعلان کیا۔ فرانسیسی تجارتی یونینوں نے بیرو کی تجاویز کی مخالفت میں ۱۸ ستمبر کو ایک علیحدہ یومِ تحریک کا اعلان کرکے اس تحریک کو مزید فروغ دیا۔

یہ بھی پڑھئے: فرانس: ’’ بلاک ایوری تھنگ‘‘ احتجاج کے دوران سیکڑوں گرفتار

بائرو، جنہوں نے جولائی میں ۲۰۲۶ء کے بجٹ کا خاکہ پیش کیا تھا، فرانس کے عوامی قرض کو کم کرنے کیلئے تقریباً ۴۴ ارب یورو (۵۱ ارب ڈالر) کی کٹوتی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ یہ قرض اب جی ڈی پی کے ۱۱۳ فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ لیکن انہوں نے اس ہفتے کے شروع میں پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ کھو دیا، جس سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھ گیا۔ اس کے جواب میں، صدر ایمانوئل میکرون نے مسلح افواج کے وزیر سیبسٹین لیکورنو کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا جنہیں حکومت کی تشکیل کیلئے پارٹیوں سے مشاورت کا کام سونپا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: نیپال : فوج کے ہاتھوں میں کمان ،حالات ہنوز کشیدہ

مظاہروں کے بعد گرفتاریاں شروع

وزارت داخلہ نے ملک بھر میں ۶۷۵؍ گرفتاریوں کی اطلاع دی جن میں سے ۲۸۰ پیرس کے علاقے میں ہوئیں۔ ان میں سے ۵۴۹ افراد کو رات بھر چلنے والی جھڑپوں کے بعد حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے کہا کہ پیرس کی رنگ روڈ اور ’گارڈو نورڈ‘ ریلوے اسٹیشن کو بند کرنے کی کوششیں ناکام رہیں۔ پیرس کے پولیس چیف لورینٹ نونیز نے مظاہروں کو ”ناکام“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں اور بس ڈپو پر صرف وقفے وقفے سے خلل پڑا ہے۔ سینیٹ کے صدر جیرارڈ لارچر نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK