تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ جنگ بندی نے خطے میں ایک بڑی انسانی بحران کو وقتی طور پر روک دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کا کریڈٹ لیتے ہوئے امریکی کردار کو نمایاں کیا، اور یو این پر شدید تنقیدیں کیں۔
EPAPER
Updated: December 29, 2025, 9:55 PM IST | Washington
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ جنگ بندی نے خطے میں ایک بڑی انسانی بحران کو وقتی طور پر روک دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کا کریڈٹ لیتے ہوئے امریکی کردار کو نمایاں کیا، اور یو این پر شدید تنقیدیں کیں۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے دو دن بعد، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے ان ممالک کے درمیان امن کا سہرا اپنے سر لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیش رفت امریکی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اتوار کو ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ دونوں ممالک امن کے ساتھ زندگی گزاریں گے اور اس معاہدے پر عمل کریں گے جس پر رواں برس ملائیشیا میں ان کی موجودگی میں دستخط کئے گئے تھے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ نے گزشتہ گیارہ ماہ میں آٹھ جنگیں بند کرائیں اور اب وہ ’’حقیقی اقوامِ متحدہ‘‘ بن چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے حل کیلئے بھی کام کر رہے ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ کو ’’عالمی امن میں فعال کردار ادا کرنے‘‘ کا مشورہ دیا۔
یہ بھی پڑھئے: روس کو جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے: زیلینسکی کا الزام
یہ بیان ان رابطوں کے چند ہفتے بعد سامنے آیا ہے جو ٹرمپ نے تازہ جھڑپیں شروع ہونے پر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے لیڈروں سے کئے تھے۔ تاہم، اس وقت ان کی مداخلت سے فوری طور پر کشیدگی ختم نہیں ہو سکی تھی۔ تھائی لینڈ نے مطالبہ کیا تھا کہ کمبوڈیا پہلے جنگ بندی کا اعلان کرے اور اس کی خلاف ورزی نہ ہونے کی ضمانت دے جبکہ رائل تھائی آرمی نے اس وقت کہا تھا کہ جنگ بندی کا ’’کوئی منصوبہ نہیں۔‘‘ اپنے ٹروتھ سوشل پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ’’مجھے خوشی ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان لڑائی فوری طور پر رک جائے گی اور دونوں ممالک امن کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔ میں دونوں عظیم لیڈروں کو اس تیز اور منصفانہ نتیجے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ امریکہ، ہمیشہ کی طرح، مدد کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ، اسرائیل اور یورپ نے ایران پر مکمل جنگ مسلط کی ہے:صدر مسعود پیزشکیان
سیکوریٹی خدشات اور امریکی الرٹ
جھڑپوں کے دوران امریکی سفارت خانہ تھائی لینڈ نے امریکی شہریوں کیلئے سیکوریٹی الرٹ جاری کیا تھا، جس میں تھائی لینڈ کمبوڈیا سرحد کے ۵۰؍ کلومیٹر کے اندر سفر سے گریز کی ہدایت دی گئی۔ الرٹ میں صورتحال کو ’’غیر متوقع اور غیر مستحکم‘‘ قرار دیا گیا تھا۔
جنگ بندی کی تفصیلات اور جانی نقصان
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے سنیچر(۲۷؍ دسمبر) کو اعلان کیا کہ وہ ہفتوں سے جاری مہلک سرحدی جھڑپوں کے خاتمے کیلئے ’’فوری‘‘ جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، حالیہ جھڑپوں میں کم از کم ۴۷؍ افراد ہلاک اور تقریباً ۱۰؍ لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ دونوں فریقوں نے فوجی نقل و حرکت منجمد کرنے اور شہریوں کو جلد از جلد اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔ مشترکہ بیان کے مطابق جنگ بندی ۲۷؍ دسمبر ۲۰۲۵ء کو دوپہر ۱۲؍ بجے (مقامی وقت) سے نافذ ہوئی اور اس میں تمام قسم کے ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی شامل ہے، بشمول شہریوں، شہری املاک، انفراسٹرکچر اور فوجی اہداف پر حملے۔
یہ بھی پڑھئے: یورپی یونین، عرب لیگ، عالم اقوام نے متحدہ صومالیہ کی حمایت کی
نومبردسمبر کی جھڑپوں کی وجہ؟
حالیہ کشیدگی نومبر میں اس وقت بڑھی جب متنازع سرحدی علاقے میں مبینہ بارودی سرنگ کے دھماکے سے ایک تھائی فوجی زخمی ہوا۔ کمبوڈیا نے اس الزام کی تردید کی، تاہم تھائی فوجی کی بعد ازاں ہلاکت کے بعد تھائی لینڈ نے فضائی حملے شروع کئے۔ اس سے قبل بھی سرحد کے قریب فائرنگ کے تبادلے میں ایک کمبوڈین فوجی مارا جا چکا تھا، جس کے بعد جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تنازع دونوں ممالک کے درمیان ۸۰۰؍ کلومیٹر طویل سرحد کی نوآبادیاتی دور کی حد بندی اور ۱۱؍ صدی کے پریہ ویہیر مندر کے آس پاس کی زمین پر دعوؤں سے جڑا ہوا ہے۔