• Thu, 04 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ نے حماس سے غزہ میں موجود تمام ۲۰؍ اسرائیلی یرغمالوں کو ’فوری طور پر‘ رہا کرنے کا مطالبہ کیا

Updated: September 04, 2025, 7:02 PM IST | Washington

اسرائیل کے اندازے کے مطابق، تقریباً ۵۰ یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے تقریباً ۲۰ کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔

US President Donald Trump. Photo: X
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: ایکس

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو غزہ میں سرگرم فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں موجود تمام باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالوں کو فوری طور پر رہا کرے۔ ٹرمپ نے انہیں آزاد نہ کرنے کی صورت میں فوری نتائج کی وارننگ دی۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ”حماس کو کہیں کہ وہ فوری طور پر تمام ۲۰ یرغمالوں کو واپس کرے (۲ یا ۵ یا ۷ نہیں!)، اور حالات تیزی سے بدل جائیں گے۔ یہ سب ختم ہو جائے گا!“ تاہم، صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ اگر حماس ان کا مطالبہ مان لیتا ہے تو وہ کیا اقدامات کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ ”یہ سب ختم ہو جائے گا“ سے ان کا کیا مطلب تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ’’اگر کوئی آپ سے یہ کہہ رہا ہے کہ غزہ میں لوگ بھوک سے نہیں مر رہے تو وہ جھوٹ بول رہا ہے‘‘

واضح رہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو جنوبی اسرائیل پر اپنے سرحد پار حملے کے دوران تقریباً ۲۵۰ یرغمالوں کو پکڑ لیا تھا۔ اسرائیل کے اندازے کے مطابق، تقریباً ۵۰ یرغمالی اب بھی غزہ میں ہیں، جن میں سے تقریباً ۲۰؍ کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیمیں، فلسطینی قیدیوں کے بحران کی طرف اشارہ کررہی ہیں جو اسرائیلی یرغمالوں کے مسئلے سے کئی گنا بڑا اور شدید ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس وقت ۱۰ ہزار ۸۰۰ سے زائد فلسطینی، اسرائیلی جیلوں میں تشدد، بھوک اور طبی سہولیات سے محرومی کا سامنا کر رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور مظالم کے خلاف کئی آوازیں اٹھیں

غزہ نسل کشی

دریں اثنا، غزہ میں اسرائیل کی جاری تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک تقریباً ۶۴ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ مارچ میں ایک مختصر جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے عالمی جنگ بندی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے غزہ کو گھیرلیا،بہیمانہ بمباری بھی تیز،۱۱۹؍ فلسطینی شہید

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK