متحدہ عرب امارات نے نو ممالک کے شہریوں کے لیے سیاحتی اور کام کے ویزا جاری کرنا فوری اور عارضی طور پر روک دیا ہے، اس فیصلے سے موجودہ ویزا رکھنے والے متاثر نہیں ہوں گے۔
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 7:12 PM IST | Dubai
متحدہ عرب امارات نے نو ممالک کے شہریوں کے لیے سیاحتی اور کام کے ویزا جاری کرنا فوری اور عارضی طور پر روک دیا ہے، اس فیصلے سے موجودہ ویزا رکھنے والے متاثر نہیں ہوں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، متحدہ عرب امارات نے نو ممالک کے شہریوں کے لیے سیاحتی اور ملازمت کا ویزا جاری کرنا فوری اور عارضی طور پر روک دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اس کی کوئی سرکاری تصدیق جاری نہیں کی گئی ہے، تاہم متعدد میڈیا ذرائع تک پہنچنے والے ایک اندرونی امیگریشن سرکولر سے اس بڑی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے۔ یہ اعلان متحدہ عرب امارات کی۲۰۲۶ءء کی ویزا پابندی کا حصہ ہے اور اس کا اثر تقریباً پانچ افریقی اور چار دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن پر پڑے گا۔تاہم وہ افراد جن کے پاس پہلے سے متحدہ عرب امارات کے درست ویزا موجود ہیں، وہ اس معطلی سے متاثر نہیں ہوں گے۔ان ممالک میں یوگنڈا، سوڈان، صومالیہ، کیمرون، اور لیبیا کے ساتھ ساتھ جنوبی اور مغربی ایشیا کے ممالک افغانستان، یمن، لبنان، اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: کئی ممالک کے ذریعہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے کیا معنی ہیں
متحدہ عرب امارات کے یوگنڈا کے ایلچی، عبداللہ حسن الشمسی نے یوگنڈا کے شہریوں پر ویزا پابندی لگائے جانے کی اطلاعات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے کہاکہ ’’جو معلومات پھیلائی جا رہی ہیں وہ غلط ہیں۔‘‘ جبکہ بنگلہ دیش کے متحدہ عرب امارات میں سفیر، طارق احمد نے سنیچر کو ان دعوؤں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے بنگلہ دیشی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کی ہے، انہوں نے ان اطلاعات کو ’’بد نیتی پر مبنی‘‘ قرار دیا۔ یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب ایک سفر ویب سائٹ نے بنگلہ دیش کو ان نو ممالک میں شامل کیا جن پر مبینہ طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ طارق نے زور دے کر کہا کہ مذکورہ ویب سائٹ محض ایک ویزا پروسیسنگ سینٹر ہے جس کا کوئی سرکاری اختیار نہیں ہے۔ لیکن ٹائمز آف دبئی کے مطابق، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ معطلی حفاظت، سیاسی اور صحت کے خدشات کی وجہ سے ہے۔ ان ممالک کے شہری سیاحتی یا کام کے نئے ویزا کی درخواستیں جمع نہیں کر سکیں گے، لیکن جن کے پاس پہلے سے درست ویزا موجود ہیں وہ متحدہ عرب امارات میں داخلہ، رہائش اور کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
خبروں کے مطابق،بڑھتی ہوئی جعلی سرگرمیوں اور شناخت کی تصدیق کے مسائل ویزا پر پابندی کا باعث بنے۔ساتھ ہی انسدادی اقدامات کا مقصد جعلی دستاویزات، غیر قانونی نقل مکانی، اور ممکنہ سلامتی کے خطرات سے وابستہ خطرات کو کم کرنا ہے۔اس کے علاوہ کچھ ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں کمی اور ان ممالک سے آنے والے تارکین وطن میں وائرس کی مختلف اقسام کا خطرہ ہے۔متحدہ عرب امارات تارکین وطن کے طریقہ کار کو ہموار کرنے،کاغذی کارروائی کو ڈیجیٹل بنانے، اور شناختی دھوکہ دہی پر قابو پانے پر بھی توجہ مرکوز کر رہا ہے۔متاثرہ ممالک میں سے کچھ کے ساتھ کشیدہ یا پیچیدہ دو طرفہ تعلقات بھی اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے اصولوں کو اس قدر کبھی پامال نہیں کیا گیا: انتونیو غطریس
اس پابندی کا اثر مستقبل کے کارکنوں اور سیاحوں دونوں پر پڑے گا، جس سے درخواست دہندگان متبادل ملکوں کی طرف جا سکتے ہیں۔ متاثرہ ممالک سے روزگار کی تلاش کرنے والوں کو، خاص طور پر تعمیرات، گھریلو ملازمت، اور خوردہ جیسے شعبوں میں، مواقع کی تلاش میں چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہنر مند یا نیم ہنر مند افرادی قوت پر انحصار کرنے والی کمپنیاں بھرتی میں تاخیر کا شکار ہیں۔· بنگلہ دیش، سوڈان، اور کیمرون جیسے ممالک کے کارکن اپنے ملک میں اہم زرِمبادلہ بھیجتے ہیں۔ اس پابندی کا اثر متعدد خطوں کی کمزور معیشتوں پر پڑے گا۔اس کے علاوہ افریقی اور جنوب ایشیائی سیاحوں پر توجہ مرکوز کرنے والے ٹور آپریٹرز، ایئر لائنز، اور مہمان نوازی کی خدمات کو منسوخ یا ملتوی کرنا پڑ رہا ہے۔ ممکنہ سیاح غیر یقینی صورت حال کے درمیان اپنے سفر کے منصوبوں میں تبدیلی کرنے پر مجبور ہیں۔ اگرچہ یہ پابندی غیر معینہ مدت کے لیے ہے،لیکن یہ مستقل نہیں ہے۔ ایک بار اٹھائے جانے پر، ان نو ممالک کے شہری متحدہ عرب امارات کے آن لائن ویزا پورٹلز، سفارت خانے اور قونصل خانے، اور مجاز امیگریشن دفاترمیں ویزا کی درخواستیں دوبارہ جمع کرا سکیں گے ۔