Updated: October 25, 2025, 10:12 PM IST
| London
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنی حکومت کے مجوزہ ڈجیٹل شناختی نظام (Digital ID System) کیلئے عوامی حمایت بحال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی زندگی آسان بنائے گا اور انہیں بااختیار کرے گا، اگرچہ اس منصوبے پر پرائیویسی، لاگت اور نگرانی کے خدشات کے باعث سخت تنقید جاری ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر۔ تصویر: آئی این این
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنی حکومت کے ڈجیٹل شناختی کارڈ کے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کو جدید بنانے، بیوروکریسی کم کرنے اور عوامی سہولتوں تک رسائی کو آسان بنانے کیلئے ناگزیر ہے۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ جس کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا، ابتدا ہی سے شدید عوامی مخالفت کا سامنا کر رہا ہے۔ اب تک ۹ء۲؍ ملین سے زائد شہریوں نے اس کے خلاف پٹیشن پر دستخط کئے ہیں۔ سروے کمپنی ’’مور اِن کامن‘‘ کی رپورٹ کے مطابق، موسم گرما کے آغاز میں اس تجویز کے حق میں ۳۵؍ فیصد خالص حمایت موجود تھی، لیکن اعلان کے بعد یہ کم ہو کر منفی ۱۴؍ فیصد تک جا پہنچی، یعنی حمایت کے مقابلے میں مخالفت بڑھ گئی۔
یہ بھی پڑھئے:سوڈان کا بحران شدید تر، اقوام متحدہ کی عالمی اقدامات کی اپیل
اس تمام مخالفت کے باوجود، اسٹارمر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کو ٹیکنالوجی کے جدید دور سے ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ڈیجیٹائزیشن پہلے ہی ہماری زندگی کے کئی پہلوؤں کو بدل چکی ہے، چاہے وہ خریداری ہو، سفر ہو یا بینکنگ۔ لیکن اب وقت ہے کہ ہم اسے مزید آسان، محفوظ اور مؤثر بنائیں۔‘‘ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ڈجیٹل آئی ڈی کا مقصد حکومت کے ہاتھوں سے طاقت واپس عوام کے ہاتھوں میں دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ نظام کاغذی دستاویزات کے جھنجھٹ سے نجات دلاتا ہے اور برطانیہ کو اس جدید دور میں لے آتا ہے جسے دنیا کے دیگر ممالک پہلے ہی اپنا چکے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:نیویارک میئر الیکش: ’اسلاموفوبک‘ حملوں کے بعد ممدانی کا اپنی مسلم شناخت کو مزید اپنانے کا وعدہ
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈجیٹل شناخت ایک ایسا ’’بورڈنگ پاس‘‘ ثابت ہو سکتی ہے جو شہریوں کو بینک اکاؤنٹ کھولنے، نوکری کیلئے درخواست دینے یا بچوں کی نگہداشت تک رسائی حاصل کرنے میں مدد دے گا، اور یہ سب کچھ بغیر پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کے ممکن ہوگا۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ شناختی نظام ہر برطانوی شہری اور قانونی رہائشی کو جاری کیا جا سکتا ہے، تاکہ وہ اپنی شناخت کو ڈجیٹل طور پر ثابت کر سکیں بغیر کاغذی دستاویز بھیجے یا نجی تصدیقی خدمات کیلئے ادائیگی کئے بغیر۔
یہ بھی پڑھئے:تھائی لینڈ: سابق ملکہ سیریکیت ۹۳؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
البتہ، اسٹارمر نے واضح کیا کہ ضروری سرکاری یا صحت کی خدمات تک رسائی کیلئے اس شناختی کارڈ کی کوئی لازمی شرط نہیں ہوگی۔ انہوں نے یقین دہائی کرائی کہ ’’اسپتال میں داخل ہونے کیلئے شناختی نظام کی ضرورت کبھی نہیں ہوگی۔‘‘ دوسری جانب، اپوزیشن جماعتیں اس تجویز پر اپنے تحفظات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے ترجمان میکس ولکنسن نے برطانوی اخبار گارڈین سے گفتگو میں کہا کہ ’’کیئر اسٹارمر ایک مہنگے اور ناقابلِ عمل منصوبے کو خوشنما ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس اسکیم کو بار بار شروع کرنے سے یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ یہ ایک دخل اندازی، مہنگا اور غیر ضروری اقدام ہے۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ تنازع ٹیکنالوجی کے استعمال اور ذاتی رازداری کے درمیان توازن کے مسئلے کو مزید نمایاں کر رہا ہے، جبکہ برطانوی حکومت اپنے نعرے ’’برطانیہ کو جدید دور میں لانے‘‘ کے ساتھ آگے بڑھنے پر مصر ہے۔