ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ انہیں جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔“
EPAPER
Updated: August 20, 2025, 7:05 PM IST | Washington
ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ انہیں جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔“
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کیلئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے، اس کے باوجود امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انہیں “جنگی ہیرو” قرار دیا ہے۔ منگل کو قدامت پسند ریڈیو میزبان مارک لیون کے ساتھ ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے نیتن یاہو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ ایک اچھے آدمی ہیں۔ وہ وہاں لڑ رہے ہیں... وہ ایک جنگی ہیرو ہیں کیونکہ ہم نے ایک ساتھ کام کیا ہے۔ وہ ایک جنگی ہیرو ہیں۔ میرے خیال میں، میں بھی (جنگی ہیرو) ہوں۔“
یہ بھی پڑھئے: ارجنٹائنا کے دورے سے قبل نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کا معاملہ درج
ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ ”وہ انہیں جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔“ یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ آئی سی سی کے وارنٹ کا حوالہ دے رہے تھے یا اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے تحت ۲۰۲۰ء سے جاری طویل مقدمے کا جس کے بعد وہ عہدے پر رہتے ہوئے مجرمانہ کارروائیوں کا سامنا کرنے والے پہلے اسرائیلی لیڈر بن گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آئی سی سی نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے متوازی، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی ریاست کا عبوری آئین تیار کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
غزہ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ
دریں اثنا، اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی سلامتی کابینہ کے فیصلے کے بعد، وزیر دفاع یسرائیل کاٹز اور چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے غزہ پٹی پر قبضہ کرنے کے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ چینل ۱۲ کے مطابق، کاٹز اور زمیر نے تل ابیب میں وزارت دفاع میں جنوبی کمان، فوجی انٹیلی جنس، آپریشنز ڈویژن اور شن بیت کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی۔ مبینہ طور پر زمیر نے قبضے کے منصوبے کے مراحل کا خاکہ پیش کیا جس میں شمالی غزہ میں افواج کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ اس مہم کیلئے فوج مزید ۶۰ ہزار ریزرو فوجیوں کو بلائے گی اور ۲۰ ہزار فوجیوں کی خدمت میں ۴۰ دن کی توسیع کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: حماس نے عرب ثالثوں کی نئی جنگ بندی تجویز قبول کرلی، اسرائیل مؤقف پر قائم
غزہ نسل کشی
جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک ۶۲ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کا آخری اسپتال تباہی کے دہانے پر، عملہ اور ڈاکٹر بھوک سے مر رہے: امریکی نرس
اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔