غزہ میں کچرے کے بڑھتے ڈھیر سے مچھروں، چوہوں کے پھیلاؤ، زیر زمین پانی کی آلودگی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: November 15, 2025, 9:03 PM IST | Gaza
غزہ میں کچرے کے بڑھتے ڈھیر سے مچھروں، چوہوں کے پھیلاؤ، زیر زمین پانی کی آلودگی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
غزہ پٹی کی میونسپلٹی یونین نے علاقے میں ۷ لاکھ ٹن کچرے کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے عوامی صحت اور ماحولیاتی تباہی کے بارے میں خبردار کیا ہے جو مستقبل قریب میں علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ یونین کے ڈپٹی سربراہ علاء البطا نے کہا کہ غزہ کی میونسپلٹیاں ”نامساعد حالات “ کا سامنا کررہی ہے: علاقے میں زبردست انسانی تباہی، ایندھن کی مکمل عدم دستیابی اور اور سروس گاڑیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے کی وجہ سے وہ کم از کم بنیادی خدمات فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو ایک ماہ گزر جانے کے باوجود، رہائشیوں یا بے گھر خاندانوں کیلئے میونسپل آپریشنز میں ”کوئی ٹھوس بہتری نہیں آئی ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نسل کشی سے بے گھر ۹؍ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خطرناک طوفان کا سامنا
جمع شدہ کچرا اور صحت کے خطرات
البطا کے مطابق، اسرائیل نے غزہ کی میونسپلٹیوں کو اپنے زیر کنٹرول سرحدی علاقوں میں واقع کچرا پھینکنے کی مرکزی جگہوں تک رسائی دینے سے روک دیا ہے جس کی وجہ سے میونسپلٹیوں کو کچرا بے ترتیب علاقوں میں ٹھکانے لگانے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ اس سے مچھروں، چوہوں کے پھیلاؤ اور زیر زمین پانی کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ البطا نے خبردار کیا کہ کچرے کے بڑھتے ہوئے پہاڑ بیماریوں کے پھیلنے کیلئے سازگار حالات پیدا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی امدادی گروپ کا دعویٰ ،اسرائیلی فوجی حراست سے فلسطینی بچوں کی پرگمشدگی
ایندھن کی قلت سے ضروری خدمات معطل
البطا نے ایندھن کی کمی کو ’سب سے فوری بحران‘ قرار دیا۔ میونسپلٹیوں کو قلیل مقدار میں ایندھن ادھار لینا پڑرہا ہے اور جب وہ ایسا نہیں کر پاتے تو خدمات کو معطل کرنا پڑتا ہے۔ کچرا اٹھانے والی گاڑیاں، سیوریج پمپنگ اور دیکھ بھال کی بنیادی خدمات، ایندھن کی غیر دستیابی میں فراہم نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے خاص طور پر میونسپل استعمال کیلئے ایندھن فراہم کرنے کیلئے ’عرب اور بین الاقوامی برادری سے فوری مداخلت‘ کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اب بھی ۱۶؍ ہزارسے زائد افراد طبی انخلاء کے منتظر: عالمی ادارہ صحت
پانی اور سیوریج کا نظام تباہ
عہدیدار نے مزید بتایا کہ غزہ میں پانی کی قلت ”غیر معمولی سطح“ پر پہنچ چکی ہے۔ اسرائیل نے ۷۰۰ سے زیادہ میونسپل کنویں یعنی غزہ کے ۸۰ فیصد سے زائد کنویں تباہی کردیئے ہیں۔ غزہ کی آبادی کو فی کس پانی کی فراہمی روزانہ ۹۰ لیٹر سے کم ہو کر صرف ۱۰ سے ۱۵ لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ سیوریج نیٹ ورک کے تقریباً ۲۰ لاکھ میٹر کو نقصان پہنچنے کے بعد سیوریج کا رساؤ مٹی کی آلودگی کو مزید تیز کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی کافائدہ اٹھاتےہوئے اقوام متحدہ کی ہر ضرورتمند تک پہنچنے کی کوشش
کارکنوں کی ہلاکتیں اور بڑے پیمانے پر نقصانات
غزہ میں دو سال تک جاری رہنے والی اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں ۲۰۰ سے زائد میونسپل کارکن شہید ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تقریباً ۵ ہزار ملازمین گزشتہ ۷۳۵ دنوں سے تنخواہ کے بغیر کام کرتے رہے ہیں۔ اسرائیل نے درجنوں میونسپلٹیوں کی درجنوں عمارتوں اور بھاری مشینری کو بھی تباہ کر دیا ہے، جس میں عرب ممالک کی طرف سے عطیہ کئے گئے ۱۵ بلڈوزر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی نازک اور مسلسل خلاف ورزیوں کا شکار، معاہدے کی پاسداری کی اپیل
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا اندازہ ہے کہ اسرائیل کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے میونسپل سیکٹر کو ۶ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے جس میں تقریباً ۷ کروڑ ٹن ملبہ ابھی تک صاف نہیں ہوا ہے اور تقریباً ۹۵۰۰ افراد تباہ شدہ عمارتوں کے نیچے لاپتہ ہیں۔ واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیل کے حملوں میں ۶۹ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ ۷۰ ہزار ۷۰۰ سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔