Updated: June 10, 2025, 9:01 PM IST
| Brussels/Tel Aviv
ہند رجب فاؤنڈیشن نے اسرائیلی فورسیز پر "ڈرونز سے کیمیائی جلن پیدا کرنے والے مادوں کا غیر قانونی استعمال، ۱۲ غیر مسلح شہریوں کی جبری حراست اور رابطہ منقطع کرنے والی قید، قانونی اور قونصلر تک رسائی سے انکار، انسانی امداد اور ذاتی سامان کی ضبطی اور جہاز پر سوار عملہ کے ساتھ غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک" کرنے کے الزامات عائد کئے۔
ہند رجب فاؤنڈیشن نے اعلان کیا کہ اس نے برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس کے جنگی جرائم یونٹ میں ایک باضابطہ جنگی جرائم کی شکایت درج کرائی ہے جس میں صہیونی ریاست کی بحریہ پر غزہ کی طرف جانے والے ایک انسانی امدادی جہاز کو روکنے کے دوران بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسرائیل کی شایتت ۱۳ بحری یونٹ اور اسرائیلی بحریہ کے کمانڈر ان چیف وائس ایڈمرل ڈیوڈ سار سلامہ کے خلاف درج کرائی گئی شکایت، ۸ اور ۹ جون کو "میڈلین" نامی ایک شہری جہاز پر کئے گئے اسرائیلی چھاپے سے متعلق ہے جو غزہ کیلئے امداد لے جا رہا تھا۔ فاؤنڈیشن کے مطابق، یہ جہاز بین الاقوامی پانیوں میں ساحل سے ۶۰ ناٹیکل میل سے زائد دوری پر تھا جب اسرائیلی فورسیز نے اس پر حملہ کیا۔
بیلجیم میں قائم اس غیر منافع بخش تنظیم کے مطابق، "میڈلین" کو قانونی طور پر "برطانوی علاقے کی توسیع" سمجھا جاتا تھا جس کے باعث یہ چھاپہ برطانوی اور بین الاقوامی قانون دونوں کی ممکنہ خلاف ورزی ہے۔ فاؤنڈیشن نے اپنے بیان میں کہا، "ہم برطانیہ سے سختی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیل میں غیر قانونی طور پر حراست میں لئے گئے اغوا شدہ کارکنوں کی غیر مشروط رہائی کو فوری طور پر یقینی بنانے کیلئے مداخلت کرے۔ ان کی آزادی، انسانی اور قانونی تشویش کا معاملہ ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیل کی نگرانی میں امداد کی تقسیم کے مراکز ’’انسانی مذبح‘‘ بن گئے ہیں
فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس نے کئی برطانوی اور بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے تحت شکایت درج کرائی ہے جن میں جنیوا کنونشن ایکٹ ۱۹۵۷ء، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ ایکٹ ۲۰۰۱ء اور کریمنل جسٹس ایکٹ ۱۹۸۸ء کی دفعہ ۱۳۴ شامل ہے جو تشدد کی ممانعت کرتی ہے۔ تنظیم نے اسرائیلی فورسیز پر "بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور برطانوی دائرہ اختیار کی خلاف ورزیوں" کا الزام عائد کیا۔ اہم الزامات میں "ڈرونز سے کیمیائی جلن پیدا کرنے والے مادوں کا غیر قانونی استعمال، ۱۲ غیر مسلح شہریوں کی جبری حراست اور رابطہ منقطع کرنے والی قید، قانونی اور قونصلر تک رسائی سے انکار، انسانی امداد اور ذاتی سامان کی ضبطی اور جہاز پر سوار عملہ کے ساتھ غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک" شامل ہیں۔
برطانوی پرچم والا یہ جہاز، پیر کی شام کو اسرائیل کی بندرگاہ اشدود پر فوجی نگرانی میں پہنچا، اس سے قبل اسرائیلی بحریہ نے اسے غزہ کی طرف جاتے ہوئے اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کے دوران روکا تھا۔ اسرائیلی بحری جہازوں نے جہاز کو گھیر لیا تھا اور براہ راست فوٹیج میں اسرائیلی فوجیوں کو مسافروں کو ہاتھ اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے دکھایا گیا۔ ڈرونز جہاز کے اوپر اڑ رہے تھے اور ڈیک پر ایک سفید، نامعلوم مادہ چھڑک رہے تھے۔ اس سے قبل، اسرائیل نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوئی بھی کوشش "غیر قانونی" سمجھی جائے گی۔
یہ بھی پڑھئے: ’’اسرائیل کو میڈلین پر سوار رضاکاروں کو حراست میں لینے کا قانونی اختیار نہیں‘‘
میڈلین کا عملہ، ملک بدری کیلئے ایئرپورٹ منتقل: اسرائیلی حکام
اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ میڈلین کے کارکنوں کو ملک بدری کیلئے ایئرپورٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔ وزارت نے منگل کی صبح ایک بیان میں کہا کہ "میڈلین" جہاز کے رضاکار، دارالحکومت تل ابیب کے بین گوریون ایئرپورٹ پر پہنچ گئے ہیں تاکہ اسرائیل سے روانہ ہو کر اپنے ملک واپس جائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ان میں سے کچھ رضاکاروں کے اگلے چند گھنٹوں میں روانہ ہونے کی توقع ہے۔ جو لوگ ملک بدری کی دستاویزات پر دستخط کرنے اور اسرائیل چھوڑنے سے انکار کریں گے، انہیں اسرائیلی قانون کے مطابق عدالتی اختیار کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی ملک بدری کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فورسیز نے پیر کی صبح میڈلین پر قبضہ کر لیا تھا جس پر عالمی سطح پر مشہور ۱۲ کارکنوں پر مشتمل عملہ سوار تھا۔ اس عملہ میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فلسطین نژاد فرانسیسی رکن ریما حسان سمیت ۱۱ کارکن اور ایک صحافی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا تھنبرگ کے "اسرائیل کے ہاتھوں اغواء" کے دعوے پر طنز: غصہ کنٹرول کرنے کی تربیت لینے کا مشورہ
تھنبرگ سمیت ۴ کارکن اپنے ملک روانہ
سی این این کے مطابق، وزارت خارجہ نے منگل کو تصدیق کی کہ تھنبرگ کو فرانس کے راستے سویڈن جانے والی پرواز پر سوار کرکے ملک بدر کر دیا گیا۔ وزارت نے ۲۲ سالہ کارکن کی طیارے میں تصاویر پوسٹ کیں اور بتایا کہ وہ ابھی اسرائیل سے روانہ ہوئی ہے۔ تھنبرگ کے اسرائیل چھوڑنے کے تقریباً ۱۲ گھنٹوں بعد سویڈن پہنچنے کی توقع ہے۔
ہسپانوی میڈیا آؤٹ لیٹ ایل پائس نے رپورٹ کیا کہ ہسپانوی کارکن سرجیو توریبیو ان ۴ کارکنوں میں شامل تھے جنہوں نے ملک بدری کے کاغذات پر دستخط کئے اور منگل کو ملک بدر کر دیئے گئے، حالانکہ درست منزل کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے اعلان کیا کہ میڈلین پر موجود ۶ فرانسیسی شہریوں میں سے ایک کارکن کی منگل کو فرانس واپسی متوقع ہے، لیکن ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ صدر ایمانوئل میکرون سمیت فرانسیسی حکومت اپنے شہریوں کی واپسی کیلئے فعال طور پر کام کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کیلئے گلوبل مارچ، ۵۴؍ ملکوں کے ہزاروں افراد شامل
اسرائیلی نشریاتی ادارے کان کے مطابق، کم از کم ۴ کارکنوں کی منگل کو ملک بدری طے تھی۔ تاہم، برازیل، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز اور ترکی سے تعلق رکھنے والے دیگر ۸ کارکنوں نے ملک بدری کی دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ ان افراد کو اسرائیل میں عدالتی اختیار کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی ملک بدری کی منظوری دی جائے۔ اسرائیلی انسانی حقوق کے گروپ عدالہ کے قانونی نمائندوں نے تصدیق کی کہ یہ ۸ کارکن بین گوریون ایئرپورٹ کے قریب رملے میں گیوون جیل میں سماعتوں کے منتظر ہیں۔