• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ-نیتن یاہو ملاقات: غزہ جنگ بندی، حماس، ایران پر گفتگو، ٹرمپ کو ”اسرائیل پیس پرائز“ دیا جائے گا

Updated: December 30, 2025, 10:09 PM IST | Washington

نیتن یاہو کے ہمراہ کھڑے ہوکر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں غزہ جنگ بندی کے منصوبے کے تحت اسرائیل کے طرزِ عمل کے تئیں ”کوئی تشویش نہیں“ ہے۔

Trump and Netanyahu. Photo: X
ٹرمپ اور نیتن یاہو۔ تصویر: ایکس

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کے دن فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ مار-اے-لاگو میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایک اہم سفارتی موڑ پر ہوئی ہے، جب واشنگٹن غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں تناؤ بدستور برقرار ہے۔ دونوں لیڈران نے غزہ جنگ بندی، حماس اور ایران جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی۔ مجموعی طور پر، دونوں لیڈروں نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیا۔

ٹرمپ کو اسرائیل کا اعلیٰ ترین امن اعزاز دیا جائے گا

نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ٹرمپ کو ’اسرائیل پرائز فار پیس‘ سے نوازا جائے گا۔ اسرائیل کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز کسی غیر اسرائیلی شخص کو دیا جائے گا۔ اس امن اعزاز کا اعلان خصوصی طور پر ٹرمپ کیلئے کیا گیا جو اس سال امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے سے محروم رہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل میں ٹرمپ کی حمایت کیلئے وسیع پیمانے پر پائی جانے والی تعریف کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے "روایت توڑنے" کا فیصلہ اس لئے کیا کیونکہ ٹرمپ نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ ٹرمپ نے اس اعزاز کو غیر متوقع اور ”انتہائی قابلِ قدر“ قرار دیا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ ممکنہ طور پر اسرائیل کے یومِ آزادی کی تقریبات کے دوران اس تقریب میں شرکت پر غور کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: یواین میں صومالی لینڈ پر بحث، امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کی، عالمی برادری نے دونوں ممالک کی مذمت کی

ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی پر اسرائیل کے ریکارڈ کی حمایت کی

نیتن یاہو کے ہمراہ کھڑے ہوکر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں غزہ جنگ بندی کے منصوبے کے تحت اسرائیل کے طرزِ عمل کے تئیں ”کوئی تشویش نہیں“ ہے۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے پر ”۱۰۰ فیصد“ عمل کیا ہے۔ انہوں نے دوسرے مرحلے کی جانب تیزی سے بڑھنے کے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیل کی طاقت اور عزم کی تعریف کی۔ واضح رہے کہ اسرائیل کا موقف رہا ہے کہ مزید افواج کا انخلاء حماس کے غیر مسلح ہونے کے معاہدے پر منحصر ہونا چاہئے۔ ٹرمپ نے نیتن یاہو کی بھی تعریف کی اور کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو آج اسرائیل کا وجود نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھئے: حماس کے مسلح ونگ نے ابوعبیدہ سمیت دیگر لیڈروں کی شہادت کی تصدیق کی

حماس کو غیر مسلح ہونے پر واضح انتباہ

اس موقع پر ٹرمپ نے حماس کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ گروپ نے غیر مسلح ہونے پر اتفاق کیا ہے اور اسے جلد ایسا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر وہ جلد سے جلد غیر مسلح نہ ہوئے تو انہیں عبرت ناک انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔“ ٹرمپ نے غیر مسلح ہونے کو ناقابلِ گفت و شنید قرار دیا۔ امریکی صدر بارہا اس بات پر زور دیا کہ اگر حماس اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا تو اسرائیل کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ نیتن یاہو نے ملاقات کو ”انتہائی نتیجہ خیز“ قرار دیا اور ٹرمپ کے دو ٹوک موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھئے: صومالیہ ایک ہے اور ایک ہی رہے گا: نیتن یاہو کے خلاف ملک بھر میں شہریوں کا احتجاج

ایران کو میزائل اور ایٹمی عزائم پر تنبیہ

ٹرمپ نے ایران پر بھی توجہ مرکوز کی جسے اسرائیل اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ مانتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ واشنگٹن تہران کی جانب سے میزائل یا ایٹمی صلاحیتوں کو دوبارہ حاصل کی کسی بھی کوشش کی باریک بینی سے نگرانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران خفیہ طور پر نئے مقامات پر دوبارہ تعمیر کر رہا ہے تو امریکہ فوری اور بھرپور جواب دے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کیلئے کسی معاہدے کی کوشش کرنا زیادہ بہتر ہوگا بجائے اس کے کہ وہ ایک اور تصادم کا خطرہ مول لے۔ انہوں نے رواں سال جون میں ایرانی ایٹمی تنصیبات پر کئے گئے امریکی حملوں کا حوالہ بھی دیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بارش پھر سردی، انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے: یو این آر ڈبلیو اے سربراہ

مغربی کنارے پر اختلافات برقرار

خوشگوار ماحول کے باوجود، ٹرمپ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے معاملے پر نیتن یاہو کے ساتھ اختلافات کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں لیڈران کے درمیان اس مسئلے پر ”کافی بات چیت“ ہوئی ہے اور وہ مغربی کنارے کے مسئلے پر ’۱۰۰ فیصد‘ متفق نہیں ہیں، خاص طور پر آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد اور بستیوں کی توسیع کے تناظر میں۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہرایا کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکی صدر اپنے اس سابقہ موقف پر قائم ہیں کہ الحاق مستقبل کی فلسطینی ریاست کے امکانات کو ختم کردے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK