Updated: November 03, 2025, 9:00 PM IST
| Bhopal
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے جے این یو کے سابق اسکالر عمر خالد کی حمایت میں بیان دے کر نیا سیاسی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے فیس بک پوسٹ میں عمر خالد کوبے قصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ غدار نہیں بلکہ ایک قابل محقق ہیں۔
دگ وجے سنگھ۔ تصویر: آئی این این
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے ایک مرتبہ پھر اپنے سیاسی بیانات سے ہلچل مچا دی ہے۔ اس بار انہوں نے ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات کیس میں گرفتار عمر خالد کے حق میں آواز اٹھائی ہے، جنہیں انہوں نے بے گناہ اور مظلوم قرار دیا ہے۔ فیس بک پر شیئر کئے گئے ایک پوسٹ میں دگ وجے سنگھ نے لکھا کہ ’’عمر خالد بے قصور ہیں اور انہیں سنگین ناانصافی کا سامنا ہے۔ وہ پی ایچ ڈی اسکالر ہیں، کسی بھی طریقے سے غدار نہیں ہیں۔ انہیں فوراً رہا کیا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے یہ پوسٹ خالد کی تحقیقی تحریر ’’ایک اتحاد کی بات‘‘ کے حوالے سے شائع کی، جس میں خالد نے ہندوستان میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ سنگھ نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس مسلمانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی سازش کر رہے ہیں۔ جئے سیا رام۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: رائے پور: شہریوں کو مظاہروں کیلئے ۵۰۰؍ روپے فیس ادا کرنی ہوگی
ان پوسٹس کے بعد سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا۔ بی جے پی نے ردعمل میں کہا کہ کانگریس کا لیڈر ’’فساد کے ماسٹر مائنڈ‘‘ کے دفاع میں کھڑا ہے۔ پارٹی کے ترجمان شیہ راج پاٹھک نے کہا کہ ’’یہی وہ کانگریس ہے جو ہمیشہ ملک دشمن عناصر کے ساتھ کھڑی رہتی ہے۔ عمر خالد پر یو اے پی اے کے تحت سنگین الزامات ہیں، اور دگ وجے سنگھ ان کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔‘‘ دوسری جانب، کانگریس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگھ نے یہ بیان ذاتی حیثیت میں دیا ہے، اور یہ پارٹی کا باضابطہ مؤقف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: شٹ ڈاؤن کو پانچ ہفتے مکمل، ٹرمپ ’فلی بسٹر‘ ختم کرنے کیلئے کوشاں، اسنیپ جلد دوبارہ شروع ہوگا
خیال رہے کہ عمر خالد، جو جے این یو میں پی ایچ ڈی اسکالر رہے ہیں، فروری ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات میں مبینہ ’’سازش‘‘ کے الزام میں گرفتار ہیں۔ ان پر یو اے پی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔ عمرخالد گزشتہ پانچ سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، اور متعدد بار ان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ عمر خالد کے وکلاء کا موقف ہے کہ ان کی گرفتاری محض سیاسی انتقام پر مبنی ہے اور وہ امن اور مکالمے کے فروغ کی بات کرتے رہے ہیں۔ ان کی وکیل ترپتی دیوی سنگھ نے کہا کہ ’’یہ مقدمہ اس اصول کے خلاف ہے کہ ضمانت ایک حق ہے، جیل نہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیویارک سٹی میئر الیکشن: ظہران ممدانی معمولی برتری کے ساتھ آگے
دگ وجے سنگھ پہلے بھی اس قسم کے بیانات دے چکے ہیں۔ انہوں نے ماضی میں مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کا موازنہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں پر ظلم سے کیا تھا، اور یو اے پی اے کو اقلیتوں کے خلاف کھلا جبر قرار دیا تھا۔ ان کے حالیہ بیان نے نہ صرف دہلی فسادات بلکہ آزادی اظہار، انصاف اور مذہبی امتیاز کے بارے میں نئی بحث کو جنم دیا ہے۔سماجی کارکن انوپ شاہ نے کہا کہ ’’سنگھ کا موقف عدالتی تاخیر اور تعصب کے خلاف ایک اہم یاد دہانی ہے۔ کئی ملزمان برسوں سے بغیر ٹرائل کے قید ہیں۔‘‘ تاہم، ناقدین اسے سیاسی موقع پرستی قرار دیتے ہیں۔بھاپا یونیورسٹی کے ماہرِ سیاسیات پروفیسر اجے کمار کا کہنا ہے کہ ’’دگ وجے سنگھ جان بوجھ کر ایسے بیانات دیتے ہیں جو مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں۔ یہ ان کی پرانی حکمت عملی ہے تاکہ اقلیتی ووٹ بینک کو متحرک کیا جا سکے۔‘‘
دوسری جانب، سپریم کورٹ میں عمر خالد کی ضمانت کی سماعت ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں عدالت نے مرکز سے تحریری جواب طلب کیا ہے۔ فیصلہ آنے تک دگ وجے سنگھ کے بیانات نے ایک بار پھر سیکوریٹی بمقابلہ شہری آزادیوں کے پرانے سوال کو تازہ کر دیا ہے۔