Updated: June 13, 2025, 5:20 PM IST
| New York
گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی کوشش کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا لیکن جنرل اسمبلی میں اس کی ایک نہیں چلی۔ اسمبلی نے جمعرات کو غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی غیر پابند قرارداد کو ۱۲؍ کے مقابلے ۱۴۹ ؍ ووٹوں سے منظور کرلیا۔ امریکہ، اس کا اتحادی اسرائیل، ارجنٹائنا، ہنگری اور پیراگوئے و دیگر ممالک قرارداد کے خلاف کھڑے ہوئے۔ ہندوستان سمیت ۱۹ ممالک غیر حاضر رہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کو بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ بین الاقوامی ادارے کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد بھاری حمایت کے ساتھ منظور کرتے ہوئے غزہ میں "فوری جنگ بندی" کا مطالبہ کیا ہے۔ اسمبلی نے اپنے ممبر ممالک سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کیلئے "تمام ضروری اقدامات" کرنے کی بھی اپیل کی ہے تاکہ محصور فلسطینی علاقے میں نسل کشی ختم ہو۔ اقوام متحدہ میں قرارداد پر ووٹنگ اس وقت ہوئی جب ایک دن پہلے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ۵۵ ہزار سے تجاوز کر گئی۔
گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی کوشش کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا لیکن جنرل اسمبلی میں اس کی ایک نہیں چلی۔ اسپین اور ۳۰ سے زائد دیگر ممالک کی جانب سے پیش کی گئی اس قرارداد کو ۱۴۹؍ ممالک کی حمایت حاصل ہوئی۔ اسمبلی نے جمعرات کو غیر پابند قرارداد کو ۱۲؍ کے مقابلے ۱۴۹؍ووٹوں سے منظور کرلیا۔ امریکہ، اس کا اتحادی اسرائیل، ارجنٹائنا، ہنگری اور پیراگوئے و دیگر ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی۔ ہندوستان سمیت ۱۹؍ ممالک غیر حاضر رہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل ایران تنازع: ایران کا جوابی حملہ شروع، اسرائیل کے طیارے انخلا پر مجبور
جنرل اسمبلی نے ایک اور قرارداد کا مسودہ بھی منظور کیا جس میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات کریں۔ یہ قرارداد فلسطین کی سنگین انسانی صورتحال کو اجاگر کرتی ہے۔ اس میں اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی ذمہ داریوں کے احترام کیلئے جوابدہی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
قرارداد پیش کرنے کے بعد، اقوام متحدہ میں ہسپانوی نمائندے ہیکٹر گومز ہرنانڈیز نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ کی صورتحال کے بارے میں ایک مضبوط پیغام دینا چاہئے۔ انہوں نے تمام رکن ممالک سے زوردار اپیل کی کہ وہ اس مسودہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیں۔ ہرنانڈیز نے کہا کہ یہ قرارداد دو ریاستی حل کے عزم پر زور دیتی ہے اور "غزہ اور مغربی کنارے میں آبادیاتی تبدیلی کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے غزہ کے ۹۰؍ فیصد اسکول تباہ کردیئے، ۶۵۸۰۰۰؍ بچے تعلیم سے محروم
اسرائیل "بھوک کو ہتھیار" کے طور پر استعمال کر رہا ہے
ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے مسودہ قرارداد کی زبان کو "اب تک کی سب سے سخت" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ذریعے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے اداروں کی قراردادوں اور دنیا بھر کے ممالک کے موقف کو نظر انداز کرنے اور ان کی کھلم کھلا توہین کرنے کا سلسلہ، اس زبان کو فیصلہ کن عمل میں بدلنے کا باعث بننا چاہئے۔ یہ اب ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قرارداد میں "شہریوں کی بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور انسانی امداد کی غیر قانونی روک تھام کی سخت مذمت کی گئی ہے۔" اس میں "شہریوں کو ان کی بقا کیلئے ضروری بنیادی ضروریات سے محروم نہ کرنے کی ذمہ داری" پر بھی زور دیا گیا ہے۔ منصور نے کہا، ’’فلسطینیوں کو دبانے، نسلی طور پر صاف کرنے اور ان کی زمین چھیننے کیلئے کوئی اسلحہ، پیسہ یا تجارت نہیں ہونی چاہئے۔ اپنے پاس موجود اوزار استعمال کریں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں پھر امدادی مرکز پر جمع مظلوموں پر فائرنگ
امریکی نائب سفیر ڈوروتھی شیا نے فلسطین پر ہنگامی اجلاس کو "اقوام متحدہ کی طرف سے حماس کی مذمت میں ایک اور ناکامی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسودہ قرارداد "ایک ناقابل قبول پیغام دیتی ہے۔" امریکہ ایسے یک طرفہ اقدامات کی حمایت نہیں کرتا جو حماس کی مذمت نہیں کرتے۔ ہم ایسی قراردادوں کی حمایت نہیں کریں گے جو دہشت گرد گروہوں کو غیر مسلح ہونے اور غزہ چھوڑنے کا مطالبہ نہیں کرتیں اور اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم نہیں کرتیں۔ شیا نے دعویٰ کیا کہ یہ قرارداد "غزہ میں امن لانے کی سمت کچھ نہیں کرتی" اور ’’امن کیلئے حقیقت پسندانہ سفارتی حل کو آگے بڑھانے میں بھی ناکام ہے۔ اس میں سنگین خامیاں ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے: امدادای مراکز پر حملوں میں اضافہ، غزہ کا نظامِ صحت ’انتہائی نازک‘موڑ پر
غزہ نسل کشی میں امریکی شراکت
اسرائیل، فلسطینی محصور علاقے غزہ میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ غزہ کے حکام کے مطابق، اسرائیل فوج کی وحشیانہ جنگی آپریشن کے نتیجے میں اب تک ۵۵؍ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا کے مطابق، ۱۱؍ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ سے کہیں زیادہ، تقریباً ۲؍ لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ نومبر ۲۰۲۴ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں۔ غزہ میں وحشیانہ جنگی کارروائیوں کیلئے اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی امدادی اداروں پر پابندی عائد کی
واشنگٹن اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو ہر سال ۸ء۳؍ ارب ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے، امریکہ نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی اور پڑوسی ممالک میں جنگ کیلئے ۲۲؍ ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کئے ہیں۔ امریکی سینئر حکام نے غزہ میں شہریوں کی زیادہ ہلاکتوں پر اسرائیل کی تنقید کی ہے۔ تاہم، واشنگٹن نے اب تک اسلحہ کی منتقلی پر کوئی شرائط عائد کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مجھےایسا نہیں لگتا کہ فلسطینی ریاست کا قیام امریکی پالیسی کا ہدف ہے: امریکی سفیر
ہندوستان، غزہ قرارداد پر ووٹنگ میں غیر حاضر رہا
ہندوستان ان ۱۹؍ ممالک میں شامل تھا جنہوں نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ اس سے قبل، دسمبر ۲۰۲۳ء میں، ہندوستان ان ۱۵۳؍ ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے غزہ میں انسانی جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ نئی دہلی نے جولائی ۲۰۲۴ء میں اقوام متحدہ میں اپنے مطالبہ کو دہرایا تھا کہ غزہ میں فوری اور مکمل جنگ بندی ہونی چاہئے۔