Inquilab Logo

لوک سبھا الیکشن: چھٹے مرحلے کے ۲۱؍ فیصد امیدوار مجرمانہ ریکارڈ کے حامل

Updated: May 17, 2024, 8:44 PM IST | New Delhi

غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں نے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے، اور اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ہماری جمہوریت قانون شکنی کرنے والوں کے ہاتھوں نقصان اٹھاتی رہے گی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

متعلقہ خبریں

یہ بھی پڑھئے: ۴۴؍ فیصد لوک سبھا ممبران کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں: اے ڈی آر کی رپورٹ

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: دوسرے مرحلے کے ۲۱؍ فیصد امیدواروں کیخلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: تیسرے مرحلے کے ۱۳۵۲؍ میں سے ۲۴۴؍ امیدوار پر مجرمانہ مقدمات

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: چوتھے مرحلے کے ۲۱؍ فیصد امیدواروں کیخلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: پانچویں مرحلے کے ۲۳؍ فیصد امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات

غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا کہ ۲۵؍مئی کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں حصہ لینے والے ۸۶۶؍امیدواروں میں سے ۲۱؍فیصد یا ۱۸۰؍نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور نیشنل الیکشن واچ نے سات ریاستوں میں چھٹے مرحلے میں مقابلہ کرنے والے ۸۶۹؍ امیدواروں میں سے ۸۶۶؍کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا۔ یہ انتخابات بہار، دہلی، ہریانہ، جھارکھنڈ، اڈیشہ، اتر پردیش اور مغربی بنگال میں ہوں گے۔ 
رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ ۸۶۶؍امیدواروں میں سے ۱۴۱؍یا ۱۶؍فیصد نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ الیکشن نگراں کار نے سنگین مجرمانہ جرائم کی درجہ بندی کی ہے جن جرائم میں زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے، غیر ضمانتی ہیں، یا خزانے کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہیں۔ سنگین جرائم میں حملہ، قتل، اغوا، عصمت دری سے متعلق، یا عوامی نمائندگی ایکٹ میں مذکور بھی شامل ہیں۔ ان میں انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت جرائم اور خواتین کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، چھٹے مرحلے میں بارہ امیدواروں نے ایسے مقدمات کا اعتراف کیا ہے جہاں انہیں سزا سنائی گئی ہے۔ چھ امیدواروں نے اپنے خلاف قتل سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ جب کہ ۲۱؍امیدواروں نے قتل کے حملے سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا ہے۱۶؍نے اپنے خلاف نفرت انگیز تقریر سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا۔ تجزیہ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ انتخابات کے چھٹے مرحلے میں حصہ لینے والے ۲۴؍امیدواروں نے خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان ۲۴؍امیدواروں میں سے تین نے عصمت دری سے متعلق الزامات کا اعتراف کیا ہے۔ 
بڑی جماعتوں میں، چھٹے مرحلے میں راشٹریہ جنتا دل کے چاروں امیدواروں کے خلاف سنگین مجرمانہ الزامات ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے پانچوں امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات ہیں جن میں سے چار نے اپنے حلف نامے میں سنگین مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ۱۲؍میں سے نو امیدواروں کے خلاف سنگین مجرمانہ الزامات ہیں۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ۵۱؍میں سے ۲۸؍امیدواروں پر مجرمانہ الزامات ہیں۔ ترنمول کانگریس کے نو امیدواروں میں سے چار پر مجرمانہ مقدمات ہیں، اور ان میں سے تین پر سنگین مجرمانہ الزامات ہیں۔ بیجو جنتا دل کے چھ میں سے دو امیدواروں اور چھٹے مرحلے میں کانگریس کے ۲۵؍امیدواروں میں سے آٹھ نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: وزیراعظم مودی سونیا گاندھی کی طرح اطالوی نہیں، جو ہندی نہیں جانتیں: کنگنا رناوت

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چھٹے مرحلے میں پولنگ ہونے والے ۵۷؍حلقوں میں سے ۳۵؍’’ریڈ الرٹ‘‘ حلقے ہیں، جہاں تین یا اس سے زیادہ امیدواروں نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ۱۳؍فروری ۲۰۲۰ءکو اپنی ہدایات میں سیاسی جماعتوں کو خاص طور پر ہدایت کی تھی کہ وہ اس طرح کےامیدواروں کے انتخاب کی وجوہات بتائیں اور کیوں مجرمانہ امیدوارکے بغیر دوسرے افراد کو امیدوار کے طور پر منتخب نہیں کیا جا سکتا۔ ان لازمی ہدایات کے مطابق، اس طرح کےامیدواروں کے انتخاب کی وجوہات متعلقہ امیدوار کی قابلیت، کامیابیوں اور میرٹ کے حوالے سے ہونی چاہئیں۔ تاہم، الیکشن نگراں کارنےمشاہدہ کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے امیدواروں کے انتخاب میں عدالت کی ہدایات کا سیاسی پارٹیوں پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چھٹے مرحلے میں مقابلہ کرنے والی تمام بڑی جماعتوں نے ۳۲؍فیصد سے لے کر ۱۰۰؍فیصدایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے جنہوں نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ الیکشن نگراں کار نے کہا، ’’یہ اعداد و شمار واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی نظام کی اصلاح میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ہماری جمہوریت قانون شکنی کرنے والوں کے ہاتھوں نقصان اٹھاتی رہے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: سینئر وکیل کپل سبل سپریم کورٹ باراسوسی ایشن کے صدر منتخب

اثاثوں کا تجزیہ
اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ۸۶۶؍امیدواروں میں سے ۳۳۸؍یا ۳۹؍ فیصد نے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعتراف کیا ہے۔ بیجو جنتا دل کے تمام چھ امیدوار، راشٹریہ جنتا دل کے چاروں امیدوار، جنتا دل (یونائیٹڈ) کی طرف سے میدان میں اتارے گئے چاروں امیدواروں نے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعتراف کیا ہے۔ اس دوران بی جے پی کے ۵۱؍امیدواروں میں سے ۴۸؍سماج وادی پارٹی کے ۱۲؍امیدواروں میں سے ۱۱؍کانگریس کے ۲۵؍میں سے ۲۰؍امیدواروں کے پاس ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے۔ عام آدمی پارٹی کے پانچ میں سے چار امیدواروں اور ترنمول کانگریس کے نو امیدواروں میں سے سات نے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعتراف کیا ہے۔ 
چھٹے مرحلے میں انتخابات میں حصہ لینے والے سب سے امیر امیدوار بی جے پی کے نوین جندال ہریانہ کے کروکشیترسے ہیں جنہوں نے ۱۲۴۱؍کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعتراف کیا۔ جندال جو کہ ایک صنعت کار ہیں، اس کے بعد بیجو جنتا دل کے سنتروپ مشرا ہیں جنہوں نے ۴۸۲؍کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعتراف کیا ہے اور عام آدمی پارٹی کے سشیل گپتا ۱۶۹؍کروڑ روپے کے اثاثوں کےمالک ہیں۔ انتخابات میں حصہ لینے والے سب سے غریب امیدوار رندھیر سنگھ ہیں جن کی جائیداد ۲؍روپے ہے۔ وہ ہریانہ کے روہتک سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK