Inquilab Logo

اسرائیل حماس تنازع: غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف فلسطینیوں کا احتجاج 

Updated: October 20, 2023, 2:38 PM IST | Jerusalem

اسرائیل فلسطین تنازع کا چودہواں دن۔ اسرائیلی فوج نے مزید ۸۰؍ فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ راملہ، بیت لحم اور نابلس میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کا احتجاج۔ ان مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔ دوسری جانب تنظیم حقوق انسانی نے کہا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے صاف پانی کی سپلائی بحال نہیں کی گئی تو علاقے میں متعدی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رفح کراسنگ پر سڑکوں کی مرمت کا کام جاری ہے اس وجہ سے طبی امداد پہنچانے میں ایک یا دو دن لگ سکتے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک ۴؍ہزار ۱۳۷؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ۱۳؍ہزار زخمی ہیں۔

Israeli army on the Gaza-Israel border. Photo: PTI
غزہ اسرائیل بارڈر پر اسرائیلی فوج۔ تصویر: پی ٹی آئی

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف فلسطینیوں کا احتجاج 
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ فلسطینیوں کے احتجاج کے بعد مغربی کنارے کے وسط میں واقع راملہ شہر کے داخلی راستے پر جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے پتھر پھینکنے والے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کیلئے ربڑ کی گولیوں کے ساتھ آنسو گیس کا بھی استعمال کیا ہے۔ دریں اثناء، راملہ کے مغرب میں، بیت المقدس شہر کے داخلی دروازے کے قریب، اور جنوبی غزہ کے نابلس شہر میں اسرائیلی اوفر جیل کے قریب جھڑپوں کی اطلاع ملی ہے۔فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اسرائیلی فائر سے زخمی ہونے والے تین فلسطینیوں کے علاج کی اطلاع دی ہے۔

غزہ۔اسرائیل کا ترتیب وار کوریج پڑھنے کیلئے کلک کیجئے:

پہلا دن (۷؍ اکتوبر)، دوسرا دن (۸؍ اکتوبر)، تیسرا دن (۹؍ اکتوبر)، چوتھا دن (۱۰؍ اکتوبر)، پانچواں دن (۱۱؍ اکتوبر)، چھٹا دن (۱۲؍ اکتوبر)، ساتواں دن (۱۳؍ اکتوبر)، آٹھواں دن (۱۴؍ اکتوبر)، نواں دن (۱۵؍ اکتوبر)، دسواں دن (۱۶؍ اکتوبر)، گیارہواں دن (۱۷؍ اکتوبر)، بارہواں دن (۱۸؍ اکتوبر)، تیرہواں دن (۱۹؍ اکتوبر)

اسرائیلی فورسیز نے مغربی کنارے کی کارروائیوں میں مزید ۸۰؍ فلسطینیوں کو حراست میں لیا
اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں ۸۰؍ فلسطینیوں کو حراست میں  لیا۔ فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے ایک بیان کے مطابق اسرائیلی فورسیز نے فلسطینیوں کو حراست میں لینے کیلئے مغربی کنارے میں رات بھر اور صبح کے وقت آپریشن کیا۔مغربی کنارے کے شہر راملہ ، ہیبرون، بیت لحم، نابلس اور تلکرم میں اسرائیلی فوج نے قانون ساز کونسل کے ارکان، دو صحافیوں اور سابق قیدیوں سمیت۸۰؍ فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔

ازہر مسجد، قاہرہ میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ۔ تصویر: پی ٹی آئی

چند فلسطینی صارفین کے انسٹاگرام بایو میں ’’دہشت گرد‘‘ آجانے کے بعد کمپنی کی معذرت
انسٹاگرام کے مالک میٹا نے اپنےپلیٹ فارم پر بعض فلسطینی صارفین کے بایو میں ’’دہشت گرد‘‘ ڈالنے پر معذرت کی ہے۔کمپنی نے کہا کہ عربی ترجمہ کی تکنیکی خرابی کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا تھا جسے حل کرلیا گیا ہے۔ میٹا نے کہا کہ ہم اس غلطی پر معذرت خواہ ہیں۔ واضح رہے کہ اس ہفتے کچھ سوشل میڈیا صارفین جنہوں نے فلسطین یا غزہ کے شہریوں کی حمایت میں پوسٹ کیا، نے میٹا پر ان کے پوسٹ کو ہٹانے کا الزام لگایا ہے۔

اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملے کا فیصلہ: روسی میڈیا
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق ماسکو میں اسرائیل کے سفیر نے کہا ہے کہ غزہ میں زمینی حملے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیگزینڈر بین زوی نے حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو آزاد کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں ہم پہلے بھی بات کرچکے ہیں۔ زمینی آپریشن کے بغیر یرغمالیوں کی آزادی ناممکن ہے اس لئے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘ 

چین  نے مشرق وسطیٰ میں اپنا سفیر روانہ کیا
چین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے پس منظر میں وسیع تر کردار ادا کرنے کے اپنے عزم کے تحت مشرق وسطیٰ میں اپنا ایک سفیر روانہ کیا ہے۔ سفیر ژائی جون نے جمعرات کو ایک روسی ہم منصب کے ساتھ قطر میں ملاقات بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ اس جنگ کے متعلق دونوں ممالک (روس اور چین) کا موقف امریکہ سے مختلف ہے۔ ملک کی تاس سرکاری ایجنسی کے مطابق، روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ’’مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں یہ (اسرائیل حماس جنگ) اور ایسے ہی دیگر بحرانوں کے سیاسی حل کیلئے کوششیں جاری ہیں۔‘‘

رفح بارڈر کا فضائی منظر ( دائیں غزہ پٹی اور بائیں مصر)۔ تصویر: پی ٹی آئی

مصری وزارت خارجہ کی مغربی میڈیا پر تنقید 
مصر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصر کو نشانہ بنانے اور اسرائیلی حملوں کے باوجود رفح کراسنگ کی بندش کا الزام عائد کرنے پر مغربی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ایکس پر احمد ابو زید نے کہا کہ ’’موجودہ بحران میں مغربی میڈیا میں مصر کو نشانہ بنانا بالکل واضح ہے! نقل مکانی کے منظر نامے کو فروغ دینا، اسرائیل کے ٹارگٹ حملوں اور امداد کے داخلے سے انکار کے باوجود کراسنگ کی بندش کا ذمہ دار مصر کو ٹھہرانا اور حال ہی میں تیسرے ملک کے شہریوں کے باہر نکلنے میں رکاوٹ ڈالنے کیلئےمصر کی ذمہ داری پر اصرار کرنا۔‘‘

روس یرغمالیوں کی رہائی کیلئےحماس سے رابطے میں ہے: سفیر
روس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلئےحماس سے رابطے میں ہے۔ازویشیا اخبار نے اسرائیل میں روس کے سفیر اناتولی وکٹروف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’یقیناً، ہمارے نمائندے، حماس کے نمائندوں سے رابطے میں ہیں۔ ان کا اولین مقصد یرغمالیوں کو وہاں سے نکالنا ہے۔‘‘ اسرائیل کا کہنا ہے کہ تقریباً۲۰۰؍ یرغمالیوں کی آزادی کے بغیر محصور غزہ کی ناکہ بندی ختم نہیں کی جائے گی۔

غزہ میں ۶؍ لاکھ لوگ صاف پانی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور
ہیومن رائٹس واچ (حقوق انسانی تنظیم، ایچ آر ڈبلیو) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ۱۱؍ اکتوبر سے غزہ میں صاف پانی کی سپلائی روک دی ہے۔ اس طرح غزہ میں تقریباً ۶؍ لاکھ لوگ صاف پانی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ایچ آر ڈبلیو نے ایکس پر پوسٹ کیا ہے کہ ’’غزہ کی ناکہ بندی فلسطینی بچوں اور دیگر شہریوں کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘‘پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت ممالک کو پانی کے حق کا احترام کرنا چاہئے جس میں مسلح تنازعات کے دوران پانی کی خدمات اور انفراسٹرکچر تک رسائی کو محدود کرنے یا تباہ کرنے سے پرہیز کرنا بھی شامل ہے۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی کمی، سیوریج کے ذریعے علاقوں کا آلودہ ہونا اور جابجا بکھری لاشیں متعدی بیماری کے پھیلنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے ۱۰؍ اکتوبر کو کہا تھا کہ انہوں نے حکام کو غزہ کی پانی سپلائی بند کرنے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک تنگ ساحلی علاقہ ہے جہاں ۲۰؍لاکھ سے زائد افراد آباد ہیں۔

رفح بارڈر کراسنگ سے غزہ میں ابتدائی طبی امداد کی ترسیل آئندہ چند دنوں میں 
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ’’ہم تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ میں امدادی کارروائی جلد از جلد شروع ہو جائے۔ پہلی ترسیل کل یا پرسوں ہوگی۔‘‘ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے ۱۰؍ لاکھ میں سے ۲ء۴؍ ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور انسانی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔مصر کے سرکاری نشریاتی ادارے القاہرہ نیوز نے کہا تھا کہ رفح کراسنگ  غزہ کا واحد محفوظ راستہ ہے جو جمعہ کو کھل جائے گا، لیکن قاہرہ نے بعد میں کہا کہ اسے سڑکوں کی مرمت کیلئے مزید وقت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھانے والی اہم شخصیات

اسرائیل نے رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا
فلسطینی وزارت داخلہ نے جمعہ کوکہا کہ اسرائیلی بموں نے جنوبی غزہ کے ان علاقوں کو نشانہ بنایا ہے جہاں فلسطینیوں کو تحفظ حاصل کرنے کیلئےکہا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جنوبی غزہ میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ وزارت نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا کہ فضائی حملوں میں چھ رہائش گاہیں تباہ ہو گئیں اور ۹؍ افراد ہلاک جبکہ ۶۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم ۲۱؍ افراد ہلاک اور ۷۹؍ زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

فلسطین کی وزرات صحت نے اطلاع فراہم کی ہے کہ اسرائیل نے جنوبی علاقوں میں بمباری کی ہے جس کے سبب کئی افراد کی موت ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نےشمالی غزہ میں رہنےوالے  فلسطینیوں کو جنوب کی جانب ہجرت کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔اس ضمن میں وزرات صحت نے ٹیلی گرام پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنوبی علاقےمیںاسرائیل کے فضائی حملے میں ۶؍ گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ ۹؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ۶۰؍ زخمی ہیںجنہیںناصر میڈیکل اسپتال داخل کیا گیاہے۔تاہم ،فلسطین کی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق ۲۱؍ افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ۷۹؍ زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ غزہ شہر کے گریک آرتھوڈوکس پورفیریس چرچ پر اسرائیل کی بمباری کی وجہ سےراتوں رات ۸؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ اس چرچ نےسیکڑوں افراد کو شیلٹر فراہم کیا تھا۔

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by TRT World (@trtworld)

اس حوالے سے غزہ حکومت نے کہا ہے کہ اب تک اسرائیل کی جانب سےغزہ پر کئے جانےوالے حملے میں ۳؍ ہزار ۸۰۰؍ فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے آدھی تعداد بچوں کی ہے۔ چرچ پراسرائیل کے حملے کے تعلق سے فلسطینی میں وزیر برائے چرچ معاملات کی ہایئر کمیٹی کے ہیڈ نے کہا کہ گریک آرتھوڈوکس چرچ پراسرائیل کی بمباری اس کے ’فلسطینیوں کو فنا کرنے کے ارادے ‘کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی ویب سائٹ پرشائع بیان کے مطابق رمزی نے خوری نے چرچ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے جہاں ۵۰۰؍ سے زائد فلسطینیوں اور کرشنوں نے پناہ لی تھی۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے نے چرچ کی کاؤنسل بلڈنگ کونشانہ بنایا ہے۔ اس بیان میں اس پر زور دیا گیاہے کہ اسرائیل کی جانب سے حملوں میں مسلسل عبادتگاہوں کو نشانہ بنانا جرم ہےاور بین الاقوامی قانون سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حملے میں عبادتگاہوں کو کسی بھی حالت میں نشانہ نہیں بنایا جا سکتا ہے۔

اس بیان میں چرچ کی تاریخی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔بیان میں چرچ کی تاریخی اہمیت کوبیان کرتےہوئےکہا گیا ہےکہ سینٹ پورفیریس چرچ دنیا کا تیسرا سب سےقدیم چرچ ہےجسے ۵۲۴ء عیسوی میں بنایا گیا تھا اور ۱۸۵۶ء میں اس کی تجدید کاری کی گئی تھی۔یہ چرچ العہلی اسپتال سےکچھ میٹر کی دوری پر واقع ہےجس پر منگل کو اسرائیل نے حملہ کیاتھا جس میں کئی معصوم فلسطینیوں کی موت ہوئی تھی۔

حیدرآباد میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کیا گیا ہے۔ تصویویر : پی ٹی آئی

حیدرآباد میں خواتین فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK