Inquilab Logo

لیبیا کی پارلیمنٹ نے اسرائیل حامیوں کو تیل کی برآمد روکنے کا مطالبہ کیا

Updated: October 25, 2023, 5:10 PM IST | Gaza

برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے جنگ میں ’’توقف‘‘ کو ضروری قرار دیا تاکہ متاثرین تک امداد پہنچائی جاسکے۔ غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۶؍ہزار سے تجاوز کرگئی۔ ہلاک ہونے والوں میں نصف سے زائد بچے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عرب ممالک کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے جھڑپ ہوئی جو اپنی اس بات پر قائم رہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔روس، چین، برازیل اور دیگر کا اسرائیلی جنگ کے متعلق سخت موقف ۔ امریکی حکم نامے پر عمل کرنے سے انکار۔ بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا۔

A Palestinian walks through the rubble of destroyed buildings. Photo: PTI
ایک فلسطینی تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے گزرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

لیبیا کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے حامیوں کو تیل کی برآمد روکنے کا مطالبہ کیا
یہاں کے پارلیمانی ترجمان عبداللہ بلیحاق نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اگر اسرائیل نے غزہ میں قتل عام بند نہیں کیا تو ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کو تیل اور گیس کی برآمد روک دی جائیں۔‘‘ مشرقی لیبیا کی اسمبلی نے غزہ میں اسرائیل کے جرائم کی حمایت کرنے والے ممالک کے سفیروں سے فوری طور پر لیبیا چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اسمبلی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی جرائم کیلئے فراہم کردہ حمایت کی شدید مذمت کرتی ہے۔‘‘اس نے غزہ کے تنازع کو ناکہ بندی کے تحت غیر مسلح لوگوں کے خلاف امریکہ اور مغرب کی قیادت میں نسل کشی قرار دیا۔

غزہ۔اسرائیل کا ترتیب وار کوریج پڑھنے کیلئے کلک کیجئے:

پہلا دن (۷؍ اکتوبر)، دوسرا دن (۸؍ اکتوبر)، تیسرا دن (۹؍ اکتوبر)، چوتھا دن (۱۰؍ اکتوبر)، پانچواں دن (۱۱؍ اکتوبر)، چھٹا دن (۱۲؍ اکتوبر)، ساتواں دن (۱۳؍ اکتوبر)، آٹھواں دن (۱۴؍ اکتوبر)، نواں دن (۱۵؍ اکتوبر)، دسواں دن (۱۶؍ اکتوبر)، گیارہواں دن (۱۷؍ اکتوبر)، بارہواں دن (۱۸؍ اکتوبر)، تیرہواں دن (۱۹؍ اکتوبر)، چودہواں دن (۲۰؍اکتوبر)، پندرہواں دن (۲۱؍ اکتوبر)، سولہواں دن (۲۲؍ اکتوبر)، سترہواں دن (۲۳؍ اکتوبر)، اٹھارہواں دن (۲۴؍اکتوبر)

برطانیہ: غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں ’’توقف‘‘ کی ضرورت ہے
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں ’’توقف‘‘ کی ضرورت ہے تاکہ انکلیو میں امداد کی اجازت دی جا سکے، لیکن وہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے احتراز برتا۔ پارلیمنٹ میں ہفتہ وار سوالات کے دوران حزب اختلاف کے کچھ قانون سازوں کی طرف سے اسرائیل سے جنگ بندی پر زور دینے کے مطالبات کا سامنا کرتے ہوئے سونک نے دہرایا کہ ’’اسے (اسرائیل) بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘‘ لیکن برطانیہ کے لیڈر نے کہا کہ لندن نے غزہ میں امداد کی اجازت دینے کی شرائط پر مسلسل زور دیا ہے۔ انہوں نے ممبران پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان سب کیلئے ایک محفوظ ماحول ضروری ہے جس کیلئے توقف کی ضرورت ہے۔‘‘ 

۱۵۰؍ سے زائد مسلم کونسلرز نے برطانیہ کی لیبر پارٹی سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا
کونسلروں کے دستخط شدہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ایک پارٹی کے طور پر جو اپنے اصولوں کی بنیاد عدل اور انصاف پر ہے، ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔‘‘ یہ خط لیبر مسلم نیٹ ورک کی طرف سے جاری کیا گیا ہے جوایک جامع تنظیم ہے اور لیبر پارٹی کے ساتھ برطانوی مسلمانوں کی شمولیت کو فروغ دینا چاہتی ہے۔خط میں مزید کہا گیا کہ ’’ہم لیبر پارٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کا موقف اپنائے، برطانیہ کی حکومت اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معصوم انسانی جانوں کو بچانے کیلئے اس تجویز پر عمل کریں۔‘‘ لیبر پارٹی نے کونسلروں کے استعفوں کا ایک سلسلہ دیکھا ہے جب ان کے لیڈر کیئر اسٹارمر نے متنازع بیان میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کو بجلی اور پانی کی فراہمی میں کمی کرنے کا ’’حق‘‘ حاصل ہے۔

غزہ کی ایک تباہ حال عمارت۔ تصویر: پی ٹی آئی

پناہ گزین کیمپوں میں بے گھر فلسطینیوں کی بھیڑ، ناقص صفائی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ
غزہ میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی اب تک کی سب سے شدید بمباری کے نتیجے میں۱ء۴؍ ملین سے زائد افراد عارضی پناہ گاہوں کیلئے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اور اسپتالوں کے آس پاس پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ اسپتالوں میں بہت زیادہ بھیڑ ہوگئی ہے اور ناقص صفائی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ امدادی ایجنسیوں نے اسرائیلی ناکہ بندی کے تحت انکلیو میں صحت کے بحران کے بارے میں بارہا خبردار کیا ہے جس نے بجلی، صاف پانی اور ایندھن منقطع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے خوراک اور ادویات کے چھوٹے قافلے ہی غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔
خان یونس کے ناصر اسپتال میں صحت عامہ کی ڈاکٹر ناہید ابو طائمہ نے کہا کہ ’’اسکولوں اور اسپتالوں میں شہریوں کا ہجوم ہے۔ ناقص صفائی کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔‘‘ اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والے ہر فرد کو جنوب کی طرف جانے کیلئے کہا ہے لیکن اس کے حملوں نے پورے انکلیو کو تباہ کردیا ہے۔ تمام اسپتالوں کے جنریٹروں کو بجلی فراہم کرنے کیلئے ایندھن ختم ہونے کے ساتھ، ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ نازک آلات، جیسے کہ نوزائیدہ بچوں کیلئے انکیوبیٹر، رُکنے کا بھی خطرہ ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ ۴۰؍ طبی مراکز نے ایسے وقت میں آپریشن معطل کر دیا ہے جب بمباری اور نقل مکانی نظام پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔
غیر فعال اسپتال 
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ایک تہائی اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ہنگامی صورتحال کے سربراہ ریک برینن نے کہا کہ ’’ہم انتہائی عاجزی سے اپیل کررہے ہیں کہ یہ آپریشن بند کیا جائے۔‘‘ شمالی غزہ کے سب سے بڑے نجی انڈونیشیائی اسپتال نے منگل کو کہا کہ اس نے انتہائی نگہداشت یونٹ جیسے آخری اہم محکموں کے علاوہ سب کچھ بند کر دیا ہے۔اسپتال کے ڈائریکٹر عاطف الکہلوت نے کہا کہ اگر اسپتال کو بر وقت ایندھن نہیں ملتا تو یہ شمالی غزہ کے مریضوں کے خلاف سزائے موت ہو گی۔
تمام بچے بیمار ہیں
ناصر اسپتال کے ابو طائمہ نے بتایا کہ عارضی پناہ گاہوں میں جہاں بے گھر فلسطینی اپنے اہل خانہ کے ساتھ بموں سے حفاظت کی امید میں اکٹھا ہورہے ہیں،  لوگ پیٹ کی تکلیف کی شکایات، پھیپھڑوں میں انفیکشن اور ریشوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔ٹی آر ٹی ورلڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق پناہ گزیں کیمپ میں رہنے والی ایک خاتون سوجد نجم نے بتایا کہ ’’خیمہ میں دوپہر کی گرمی ، کیڑے مکوڑے اور مکھیوں کے درمیان رہنا محال ہوجاتا ہے۔  رات میں سردی بڑھ جاتی ہے، اور ناکافی کمبل ہونے کی وجہ سے ہم سردی ہی میں رات گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ تمام بچے بیمار ہیں۔ کچھ کو کھانسی ہے، کچھ کو سردی اور کچھ بخار میں مبتلا ہیں۔‘‘ وہ اپنے شوہر اور تین بچوں کے ساتھ غزہ شہر میں اپنا گھر چھوڑ کر ۹؍دنوں سے خیمے میں رہائش پذیر ہیں۔ ان علاقوں میں نہانے تک کا پانی نہیں ہے۔ 
ایک میڈیکل کے مالک نے کہا کہ علاقے میں کچھ دکانیں ہی باقی ہیں۔ لوگوں نے زائد المیعاد ادویات کا ذخیرہ کر رکھا تھا، لیکن اب محسوس ہورہا ہے کہ یہ سب ناکافی ہیں۔ 
ایک پڑوسی عبداللہ ابو العطا نے بتایا کہ بجلی منقطع ہونے کے بعد، بہت سے لوگ اپنے فون کو چارج کرنے کیلئے سولر پینلز سے لیس ایک پیٹرول اسٹیشن پر جمع ہوئے تھے لیکن اسے راتوں رات ایک فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں کئی لوگ مارے گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK