Inquilab Logo

جنرل اسمبلی میں امریکی سفیر کا خطاب، غزہ کی صورتحال کو سعودی سفیر نے انسانی تباہی قرار دیا

Updated: October 27, 2023, 3:41 PM IST | Gaza

فلسطین اسرائیل تنازع ۲۱؍ ویں (اکیسویں) دن میں داخل۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس قرار داد سے دو کلیدی الفاظ ’’حماس‘‘ اور ’’یرغمال‘‘ غائب ہیں۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس نے اسپتالوں کو آپریشن سینٹر بنادیا ہے۔ حماس نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل قتل عام کی راہ ہموار کرنے کیلئے بہانے تلاش کررہا ہے۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں واقع شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو بھی مسمار کردیا۔ جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ۷؍ہزار ۳۰۰؍ ہوگئی۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ غزہ میں کوئی بھی محفوظ مقام نہیں رہ گیا ہے۔ اسرائیلی بمباری ہر جگہ ہورہی ہے۔

Palestinians are queuing for water. Photo: PTI
فلسطینی پانی کیلئے قطار میں کھڑے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

فلسطین اسرائیل تنازع : آج پیش آنے والے اہم واقعات پر ایک نظر
(۱) اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا خطاب، سعودی سفیر نے غزہ کی صورتحال کو ’’انسانی تباہی‘‘ قرار دیا، عالمی برادری کے دوہرے معیار پر بھی انگلی اٹھائی
(۲)فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ۷؍ہزار ۳۲۶؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں نصف بچے ہیں
(۳) امریکی صدر جو بائیڈن کے ہلاکتوں کے گمراہ کن اعدادوشمار کے بیان پر فلسطینی وزارت صحت نے جاں بحق ہونے والے ۷؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کے ناموں کی فہرست جاری کی
(۴) اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار مسمار کردی
(۵) امریکہ کی حماس کی فنڈنگ میں کمی کی کوشش
(۶) اقوام متحدہ نے کہا کہ غزہ میں کوئی بھی محفوظ مقام نہیں رہ گیا ہے
(۷) اسرائیل نے حماس پر غزہ کےاسپتالوں کو بطور ’’آپریشن سینٹرز‘‘ استعمال کرنے کا الزام لگایا، جسے حماس نے مسترد کردیا
(۸) قطر نے مکمل جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا
(۹)فلسطین اسرائیل تنازع سے عالمی معیشت متاثر ہوسکتی ہے 

اقوام متحدہ میں سعودی سفیر نے عالمی برادری کے دوہرے معیار پر انگلی اٹھائی
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبدالعزیز الواسل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ میں انسانی تباہی جاری ہے جس کے سبب خطے اور دنیا کی سلامتی پر سنگین بادل منڈلا رہے ہیں۔ ہم دونوں ہی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں۔ جنگ بندی بند کی جانی چاہئے۔ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جانا چاہئے اور قیدیوں کو آزاد کیا جانا چاہئے۔ ہم زبردستی نقل مکانی کی کوششوں اور غزہ میں آبادی کے خلاف اجتماعی سزا کی پالیسیوں کی بھی مذمت کرتے ہیں، جس میں جنگ کے ہتھیار کے طور پر شہریوں کو بھوکا مارنا بھی شامل ہے۔‘‘ اس دوران انہوں نے عالمی برادری کے دوہرے معیارات پر بھی انگلی اٹھائی اور کہا کہ موجودہ بحران کی ذمہ دار عالمی برادری ہے جو دو ریاستی حل کے نفاذ میں ناکام رہی ہے۔

غزہ۔اسرائیل کا ترتیب وار کوریج پڑھنے کیلئے کلک کیجئے:

پہلا دن (۷؍ اکتوبر)، دوسرا دن (۸؍ اکتوبر)، تیسرا دن (۹؍ اکتوبر)، چوتھا دن (۱۰؍ اکتوبر)، پانچواں دن (۱۱؍ اکتوبر)، چھٹا دن (۱۲؍ اکتوبر)، ساتواں دن (۱۳؍ اکتوبر)، آٹھواں دن (۱۴؍ اکتوبر)، نواں دن (۱۵؍ اکتوبر)، دسواں دن (۱۶؍ اکتوبر)، گیارہواں دن (۱۷؍ اکتوبر)، بارہواں دن (۱۸؍ اکتوبر)، تیرہواں دن (۱۹؍ اکتوبر)، چودہواں دن (۲۰؍اکتوبر)، پندرہواں دن (۲۱؍ اکتوبر)، سولہواں دن (۲۲؍ اکتوبر)، سترہواں دن (۲۳؍ اکتوبر)، اٹھارہواں دن (۲۴؍اکتوبر)، انیسواں دن (۲۵؍ اکتوبر)، بیسواں دن (۲۶؍ اکتوبر)

اقوام متحدہ : امریکی سفیر کا جنرل اسمبلی سے خطاب، کہا قرار داد سے دو کلیدی الفاظ غائب ہیں
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے فلسطین اسرائیل تنازع پر ہنگامی ووٹنگ سے قبل جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ آپ سبھی اس بات سے واقف ہیں۔ ہمیں حماس کی دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہئے۔ حماس کے اہداف واضح ہیں۔ وہ اسرائیل کو تباہ کرنے اور یہودیوں کو مارنے کیلئے پرعزم ہیں۔فلسطینیوں کی جانوں کا تحفظ ضروری ہے۔ – اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی جانوں کا تحفظ ضروری ہے۔ ہم اس بحران میں ہر معصوم جان کے ضیاع پر ماتم کررہے ہیں۔ ہمیں پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھنا چاہئے۔ ہمیںوائل دحدودح (الجزیرہ کے صحافی) جیسے لوگوں کے درد اور مصائب سے بے حس نہیں ہونا چاہئے۔ ایک فلسطینی صحافی جن کی بیوی، بیٹا، بیٹی اور پوتے غزہ میں مارے گئے۔امریکہ نے عوامی اور نجی بات چیت میں واضح کیا ہے کہ جیسا کہ اسرائیل اپنے حق کا استعمال کرتا ہے، درحقیقت یہ اس کی ذمہ داری ہے،  دہشت گرد گروہ کے خلاف اپنے لوگوں کا دفاع کرنا، اسے جنگ کے اصولوں کے مطابق ایسا کرنا چاہئے۔ آپ نے دیکھا کہ ہمارے سامنے موجود قرارداد سے دو کلیدی الفاظ غائب ہیں۔ پہلا ’’حماس‘‘ ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ یہ قرارداد ۷؍ اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کا نام لینے میں ناکام ہے۔دوسرا لفظ ہے ’’یرغمال۔‘‘ اس قرارداد میں معصوم لوگوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، جن میں آپ میں سے بہت سے شہری بھی شامل ہیں۔اس میں سے شیطنت غائب ہے جو حماس کی جارحیت کو چھپاتے ہیں اور انہیں تقویت دیتے ہیں۔ اور کسی رکن ملک کو ایسا نہیں ہونے دینا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے کنیڈا کی طرف سے ایک ترمیم کو شامل کیا ہے جو ان واضح غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ ترمیم سیدھی ہے اور ناقابل اعتراض ہے۔‘‘

اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والی ایک عمارت سے زخمی فلسطینی کو نکالتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اسرائیل کا حماس پر اسپتالوں کو ’’آپریشن سینٹرز‘‘ کے طور پر استعمال کرنےکا الزام، حماس نے بے بنیاد قرار دیا
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ پٹی کے اسپتالوں کو اسرائیل پر حملے کیلئے ’’آپریشن سینٹرز‘‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ایک اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینیل ہگاری نے صحافیوں کو بتایا کہ حماس غزہ میں اسپتالوں سے جنگ لڑ رہا ہے۔ ہگاری نے کہا کہ ’’حماس نے اسپتالوں کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز اور حماس کے دہشت گردوں اور کمانڈروں کے ٹھکانوں میں تبدیل کر دیا ہے۔حماس اپنے حملوں کیلئے ان تنصیبات میں ذخیرہ شدہ ایندھن کا بھی استعمال کر رہا ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً ۱۲؍ اسپتال اسرائیلی بمباری یا ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔ دیگر اسپتال ان ہزار لوگوں کیلئے پناہ گاہ بن گئے ہیں جو اسرائیلی حملوں سے محفوظ رہنے کیلئے اپنے گھروں کو چھوڑ دیا ہے۔ دوسری جانب، حماس نے اسرائیلی فوج کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملے کرنے کیلئے اسپتالوں کو بطور آپریشن سینٹرز استعمال کررہا ہے۔حماس کے سیاسی بیورو کے ایک سینئر رکن عزت الرشق نے کہا کہ دشمن فوج کے ترجمان نے جو کہا اس میں صداقت نہیں ہے۔ اسرائیل ہمارے لوگوں کے خلاف ایک نئے قتل عام کی راہ ہموار کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو تباہ کر دیا
ٹی آر ٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے بلڈوزروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ کے داخلی دروازے پر واقع مرحوم فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کی یادگار کو تباہ کر دیا ہے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ ’’اسرائیلی فورسیز نے جنین شہر اور اس کے کیمپ کے مضافات پر دھاوا بول دیا، اور ایک فوجی بلڈوزر نے شیریں ابو عاقلہ اسٹریٹ اور ان کی  یادگار کو مسمار کر دیا۔گواہوں نے وضاحت کی کہ ’’فوج نے جان بوجھ کر گلی میں توڑ پھوڑ کی اور شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو تباہ کر دیا۔‘‘واضح رہے کہ شیریں ابو عاقلہ ایک ممتاز فلسطینی نژاد امریکی صحافی تھیں جنہوں نے۲۵؍ سال تک الجزیرہ کے رپورٹر کے طور پر کام کیا تھا۔وہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے کوریج کے دوران ایک اسرائیلی فوجی کے ہاتھوں گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی تھیں۔

اسی مقام پر شیریں ابو عاقلہ کو گولی لگی تھی، اور یہیں ان کی یادگار بنائی گئی تھی۔ تصویر: آئی این این

غزہ نے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے ۶؍ہزار ۷؍سو افراد کے ناموں کی فہرست جاری کی
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، غزہ کی وزارت صحت نے جمعہ کو ۶؍ہزار ۷۴۷؍ افراد کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے جو ۷؍اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت نے یہ فہرست امریکی صدر جو بائیڈن کے جمعرات کو دیئے گئے ایک بیان کے بعد جاری کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں فلسطین کی جانب سے بتائے گئے ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر یقین نہیں ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس نے ۲۸۱؍نام اس لئے نہیں بتائے ہیں کیونکہ اب تک ان لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ اس فہرست میں کل ۷؍ہزار ۲۸؍ افراد ہیں جن میں ۲ہزار ۶؍سو ۲۵؍ بچے شامل ہیں۔

رفح کراسنگ، غزہ پٹی پر اسرائیلی حملہ۔ ملبے میں فلسطینی اپنے ساتھیوں کو تلاش کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے کیونکہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے مسلسل جاری ہیں۔مقبوضہ فلسطینی علاقے کیلئے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار لین ہیسٹنگز نے کہا کہ اسرائیلی انخلاء کے انتباہ کے باوجود غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ اسرائیلی فورسیز نے شمالی غزہ میں ۱۰؍  لاکھ سے زائد شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے مکان خالی کر دیں اور متوقع زمینی حملے کے پیش نظر جنوب کی طرف چلے جائیں۔ہیسٹنگز نے کہا کہ ’’وہ لوگ انخلاء نہیں کرسکتے جن کے پاس رہنے کیلئے دوسری جگہ نہیں ہے، یا، وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے قاصر ہیں۔‘‘ 

غزہ میں مزید ۸؍ امدادی ٹرک داخل ہوسکتے ہیں: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ ’’خوراک، ادویات اور پانی کے مزید ۸؍ امدادی ٹرک آج رفح کراسنگ سے غزہ پٹی میں داخل ہوں گے۔ تکنیکی، سیاسی اور سیکوریٹی مسائل کے سبب امداد کی ترسیل میں رکاوٹ آ رہی ہے۔مقبوضہ فلسطینی علاقے کیلئے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر لین ہیسٹنگز نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہمیں تقریباً ۷۴؍ امدادی ٹرک ملے ہیں۔ ہم آج مزید آٹھ یا اس سے زیادہ کی توقع کر رہے ہیں۔‘‘ہیسٹنگز نے کہا کہ گنجان آبادی والے انکلیو میں انسانی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے اسرائیل کے ساتھ تفصیلی مذاکرات ہو رہے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ غزہ میں ایندھن پہنچانے کا اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے اور اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی نے کہا ہے کہ ایندھن کی عدم موجودگی سے یہاں کے لوگوں کی جان بچانا بہت مشکل ہوجائے گا۔ حکام یہ فیصلہ کرنے میں بھی پس و پیش میں مبتلا ہیں کہ اتنی کم امداد کو زیادہ لوگوں میں کیسے تقسیم کیا جائے۔ہیسٹنگز نے کہا کہ ’’غزہ پٹی میں ایسے ایک ہزار سے زائد مریض ہیں جنہیں ڈائیلاسز کی ضرورت ہے جبکہ ۱۰۰؍ زیادہ بچے انکیوبیٹرز میں ہیں، اس لئے ہماری پوری کوشش سبھی کی جانوں کو محفوظ رکھنے کی ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی سفیر نے امن کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی، اسرائیلی سفیر اپنے ’’واحد مقصد‘‘ پر قائم

فلسطین اسرائیل تنازع سے عالمی معیشت متاثر ہوسکتی ہے
فلسطین اسرائیل تنازع عالمی معیشت کی ترقی کیلئے انتہائی تشويشناک دھچکا ہو سکتا ہے۔ يہ بات گزشتہ دنوں ورلڈ بينک کے صدر نے سعودی عربيہ ميں منعقد سرمايہ کار وں کی کانفرنس میں کہی۔ اس سے قبل اجے بنگا نے کہا  کہ ’’اسرائیل اور غزہ میں جو ہورہا ہے اس کا اثر عالمی معیشت پر بھی نظر آئے گا۔ ميرےخيال ميں ہم انتہائی خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ اس یہ افراد فیوچر انویسٹ مینٹ کے سالانہ پروگرام میں خلاب کررہے تھے۔ اس پروگرام کو ’’صحرا کاداوس‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس اجلاس میں ۶؍ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی ہے۔ منتظمين کے مطابق اس ميں عالمی بينکوں کے سربراہوں کے علاوہ جنوبی کوريا، کينيااور روانڈا کے صدور نے بھی شرکت کی ہے۔ واضح رہے کہ اس پروگرام کی میزبانی سعودی عربيہ کررہا ہے جس نے اسی سال ايران کے ساتھ اپنے تعلقات ازسر نو استوار کئے ہیں جبکہ فلسطین اسرائیل جنگ شروع ہونے سے قبل اس نے اسرائیل کو تسليم کرنے کیلئے گفت و شنيد کی جانب قدم بڑھا یا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK