EPAPER
’’ہم نے ان (ذوالقرنین) کو روئے زمین پر حکومت دی تھی اور ہم نے ان کو ہر قسم کا سامان (وافر مقدار میں) دیا تھا۔‘‘
ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰؓ کی فہم و فراست اور ایمان پر پختگی بے مثال تھی
سرشٹی کا انتم دِوس
شعیبؑ کی قوم پر عذاب، فرعون کا تکبر، بنی اسرائیل کی سرکشی اور نیل میں غرقابی
ضروری اُمور کی تفصیل اور شیطان کے انکارِ سجدہ پر مبنی آیات سماعت کیجئے
بہار کی سیاست اہم موڑپر!
خلاء بازوں کو زمین مبارک
لو‘ کے جھکڑ اور ہوا کے خوشگوار جھونکے
نفرت کی سیاست اور محبت کا پیغام
کسانوں کی خود کشی آج بھی جاری ہے اور سیاست اورنگ زیب کی مزار سے ہٹنے کو تیار نہیں۔
کیا مودی نڈر بھی ہیں اور ڈرے ہوئے بھی؟
رابندر ناتھ ٹیگور،شانتی نکیتن اور ہزاری پرساد دِویدی
حکمرانوں کی حکمرانی اور گیارہ سال کا اُصول
’’کردار کھو گیا ہے، خلاء پُر نہیں ہوا!‘‘
اپنے حالیہ پوڈکاسٹ میں مودی جی نے امریکی صدر کی دل کھول کر تعریف کی ہے ۔ انہوں نے ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کرنے اور ان کے ممکنہ عتاب سے اپنے ملک کو محفوظ رکھنے کی جو کوشش کی ہے یہ آنے والا وقت ہی بتائیگا کہ کتنی کامیاب ہوتی ہے
ماہ رمضان میں سلف کا معمول اور ہماری ترجیحات
فتح روم، حضرت لقمان اور ان کے بیٹے کو نصیحتیں کا ذکر سنئے!
نصرت صرف اور صرف رب تعالیٰ کی طرف سے ہی ہوتی ہے
ابھی دنیا کو آخرت کی کھیتی سمجھنے والے موجود ہیں !
چونکہ وقت کم تھا اس لئے سوچا کہ دن میں ہی گاندھی مارکیٹ کا چکر لگا لیا جائے۔ یوں تو اس مارکیٹ کا نام سونیا گاندھی مارکیٹ ہے مگر عرف عام میں گاندھی مارکیٹ کہلاتا ہے جہاں کپڑوں کا وہ خزانہ ہے جو شاید ہی کہیں اور ملے۔
حلقوں کی نئی حد بندی:مرکز کو ناکوں چنے چبانے پڑسکتے ہیں
قندیل
سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: ’’ دھارمک استھل بھی سہم کر اپنے آپ کو ڈھک لیتے ہیں‘‘
بڑھتی آلودگی پر واقعی فکر مند ہونے کی ضرورت ہے
’قاری نامہ‘ کے تحت انقلاب کو بہت ساری رائے موصول ہوئیں۔ ان میں سے وقت پر پہنچنے والی منتخب آرا کو شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔
زمین کا ذرہ
کتاب بیں:مطالعہ کیلئے راغب کرنےکا پلیٹ فارم
مرتی وہ زبانیں ہیں جو تنگ دل ہوتی ہیں
دوارزہ کے چوکور چوبی گھیرے کو چوکھٹ کہا جاتاہے۔ دوکھڑی لکڑیاں ایک آڑھی لکڑی پر کھڑے ہوکر دوسری لکڑی کو سر پر اٹھائے نظر آئے تو سمجھ لو کہ چوکھٹ ہے۔
افسانہ : مقدس سفر
عورت اور کار ڈرائیونگ
افسانہ : خاکی لفافہ
افسانہ : صوفی.... میری جان!
ٹرین آہستہ آہستہ چلنے لگی اور میں کھڑکی سے باہر جھانکنے لگا۔ اسٹیشن پیچھے چھوٹ رہا تھا، جیسے میری زندگی کے وہ لمحے جو اپنوں کے ساتھ گزارے تھے۔ ابو، امی، بہن، بھائی.... سب وہیں رہ گئے، اور میں.... میں آگے بڑھ گیا۔